وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے مالی سال 16-2015 کا اقتصادی سروے پیش کر دیا

کپاس کی خراب فصل کی وجہ سے اقتصادی ترقی کا مجوزہ ہدف حاصل نہیں ہو سکا ٗ بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی کیلئے پیکیج دینگے آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے بے گھر ہونیوالے افراد کی اپنے گھروں کو واپسی بحالی اور آبادکاری حکومت کی اولین ترجیح ہے ،سوئس بینکوں سے رقوم کی واپسی کیلئے ایف بی آر اور سوئس حکام کی میٹنگ رواں ماہ ہو گی معاشی نمو 4.7 فیصد رہی ، ہدف 5.5تھا ٗمالی سال 16-2015 میں صنعتی شعبے کی ترقی ہدف کے مقابلے میں زیادہ رہی ٗرواں سال ملک میں مہنگائی کی شرح تین فیصد رہنے کی امید ہے ٗ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک فیصد سے کم رہے گا ٗزرمبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 21 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ٗ ترسیلات زر 5.25 فیصد اضافے کے ساتھ 16 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ٗرواں سال کرنسی مستحکم اور 104 سے 105 کے درمیان رہی ٗمجموعی قومی ترقی کی شرح 4.7 فیصد رہی ٗمالی سال 16-2015 کے دوران ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے میں 4.06 فیصد اضافہ دیکھا گیا ٗملک میں غربت کی شرح میں کمی ہورہی ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی وجہ سے غربت میں کمی ممکن ہوئی، پروگرام سے 3 کروڑ 20 لاکھ افراد مستفید ہورہے ہیں ٗاسحاق ڈار کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 2 جون 2016 20:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جون۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت کا آئی ایم ایف سے مزید قرض لینے کا کوئی ارادہ یا پروگرام نہیں ہے ، برآمدات بہتر بنا لیں تو قرض لینے کی ضرورت نہیں ہو گی، مردم شماری کے حوالے سے بین الاقوامی ماہرین سے مشاورت کر رہے ہیں ، ملک حالت جنگ میں ہے بہت بڑی تعداد میں انسانی وسائل کی ضرورت ہے ، دو صوبوں کا موقف ہے کہ مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کے درست اعداد و شمار حاصل نہیں سکیں گے ۔

کپاس کی خراب فصل کی وجہ سے اقتصادی ترقی کا مجوزہ ہدف حاصل نہیں ہو سکا ٗآئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پیکیج دیں گے ٗمعاشی نمو 4.7 فیصد رہی ، ہدف 5.5تھا ٗمالی سال 16-2015 میں صنعتی شعبے کی ترقی ہدف کے مقابلے میں زیادہ رہی ٗرواں سال ملک میں مہنگائی کی شرح تین فیصد رہنے کی امید ہے ٗ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک فیصد سے کم رہے گا ٗزرمبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 21 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ٗ ترسیلات زر 5.25 فیصد اضافے کے ساتھ 16 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ٗرواں سال کرنسی مستحکم اور 104 سے 105 کے درمیان رہی ٗمجموعی قومی ترقی کی شرح 4.7 فیصد رہی ٗمالی سال 16-2015 کے دوران ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے میں 4.06 فیصد اضافہ دیکھا گیا ٗملک میں غربت کی شرح میں کمی ہورہی ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی وجہ سے غربت میں کمی ممکن ہوئی، پروگرام سے 3 کروڑ 20 لاکھ افراد مستفید ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پی بلاک آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس کے دوران مالی سال 16-2015 کا اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ مالی سال 16-2015 کے لیے برآمدات کا ہدف 25 ارب 50 کروڑ ڈالر رکھا گیا تھا جبکہ حکومت نے برآمدات کے لیے 22 ارب 30 کروڑ ڈالر کا تخمینہ لگایا ٗانھوں نے بتایا کہ 10 ماہ میں 321 ارب 70 کروڑ ڈالر کی درآمدات ہوئیں، درآمدات میں 4.61 فیصد کمی حوصلہ افزا ہے۔

وزیرخزانہ نے بتایا کہ مالی سال 16-2015 میں صنعتی شعبے کی ترقی ہدف کے مقابلے میں زیادہ رہی۔وزیر خزانہ نے کہاکہ رواں سال بڑی صنعتوں کے شعبے میں 4.61 فیصد ترقی ہوئی ہے اور مجموعی صنعتی ترقی 6.4 فیصد رہی، رواں مالی سال بجلی کی پیداوار میں 12.18 فیصد اضافہ ہوا، مجموعی صنعتی ترقی 6.4 فیصد رہی ٗمالی سال 16-2015 کے اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی اوسط شرح 2.79 فیصد رہی۔

وزیر خزانہ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 21 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے جبکہ ترسیلات زر 5.25 فیصد اضافے کے ساتھ 16 ارب ڈالر سے بڑھ گئے۔قبل ازیں غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 3۔21 ارب ڈالر تھے، جو اب ریکارڈ سطح پر پہنچ کر 6۔21 ارب ڈالر ہوچکے ہیں۔اقتصادی سروے کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاری گذشتہ جولائی تک 960 ملین تھی اور اب رواں سال کے لیے یہ 1.02 بلین ڈالر ہے۔

سروے کے مطابق اسٹیٹ بینک میں موجود رواں سال کا سرمایہ 16.8 بلین ڈالر ہے اور نجی بینکس میں یہ 4.8 بلین ڈالر ہے ٗٹوٹل سرمایہ کاری 4.26 ٹریلین تھی جبکہ موجود سال یہ 4.56 ٹریلین ہے۔عوامی سرمایہ کاری 1132 بلین ہے جو گذشتہ سال 1023 بلین تھی۔نجی سرمایہ کاری 2896 بلین ہے جو کہ گذشتہ سال 2093 بلین تھی۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں سال کرنسی مستحکم اور 104 سے 105 کے درمیان رہی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال میں مجموعی قومی ترقی کی شرح 4.7 فیصد رہی۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 16-2015 کے دوران ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے میں 4.06 فیصد اضافہ ہوا۔انھوں نے بتایا کہ ریلوے اور پی آئی اے کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ریلوے کی کارکردگی میں گذشتہ 9 ماہ میں 13.87 فیصد اضافہ ہوا۔اقتصادی سروے کے مطابق گذشتہ مالی سال میں کپاس کی فصل میں 28 فیصد کمی کی وجہ سے جی ڈی پی میں 0.5 فیصد کمی ہوئی،زراعت کے شعبے میں ترقی کا ہدف 3.2 فیصد رکھا گیا تھا تاہم اس میں منفی0.19 فیصد کی کمی رہی ٗگندم کی اچھا فصل بھی نقصان کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔

دالوں اور پھلوں کی پیداوار بھی ہدف سے کم رہی ۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے بھی زرعی شعبہ متاثر ہوا، تاہم آئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پیکج رکھا جائے گا، ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ 10 ماہ میں 441 ارب روپے کے زرعی قرضے دیئے گئے۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ مالی سال 2014-15 میں فی کس آمدنی 1560 ڈالر تھی جبکہ 16-2015 میں یہ 1567 ڈالر ہوگئی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک میں غربت کی شرح میں کمی ہورہی ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی وجہ سے غربت میں کمی ممکن ہوئی، اس پروگرام سے 3 کروڑ 20 لاکھ افراد مستفید ہورہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ اگر کپاس کی فصل کا نقصان نہیں ہوتا تو معاشی نمو 5اعشاریہ1 فیصد رہتی ۔انہوں نے بتایا کہ بڑی صنعتوں کی نمو 4اعشاریہ6 فیصد رہی جو پچھلے سال 3اعشاریہ29 فیصد تھی، مجموعی صنعتی ترقی 6اعشاریہ4 فیصد رہی،کراچی میں امن و امان بہتر ہونے پر ہول سیل سیکٹر میں 4اعشاریہ7 فیصد نمو ہوئی،ہول سیل میں نمو پچھلے سال 2اعشاریہ63 فیصد تھی ۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں کمی نے بھی اہم کردار ادا کیا ،ریلوے کی کارکردگی 9 ماہ میں 13اعشاریہ8 فیصد بہتر ہوئی۔وزیر خزانہ کے مطابق رواں سال 10 ماہ میں ایف بی آر نے2365ارب روپے جمع کیے ہیں، ریلوے اور پی آئی اے کی کارکردگی میں اضافہ ہوا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ زرعی شعبے میں0اعشاریہ19فیصد کمی ہوئی،وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے سے بھی زرعی شعبہ متاثر ہوا۔

آئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پیکیج دیں گے، رواں مالی سال 600ارب روپے کا کسان پیکج دیا ۔انہوں نے کہاکہ برآمدات کے شعبے میں ٹیکسوں کی چھوٹ دیں گے جس کا اعلان بجٹ میں کیا جائے گا، رواں مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1ارب 52کروڑ ڈالر رہا۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے بتایا کہ 10ماہ میں درآمدات32اعشاریہ75 ارب ڈالر رہی، 10ماہ میں ترسیلات زر16ارب 3کروڑ ڈالر رہی۔

اسحاق ڈار نے کہا ہول سیل کے شعبے میں 4 اعشاریہ 57 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال 2.63 فیصد تھی۔ سروسز کے شعبے کی شرح نمو 5.7 فیصد رہی۔ بجلی کی پیداوار اور گیس کی فراہمی میں بھی بہتری رہی اور رواں مالی سال بجلی کی پیداوار میں 12.18 فیصد اضافہ ہوا انہوں نے کہاکہ دالوں اور پھلوں کی پیداوار بھی ہدف سے کم رہی۔ مالی سال کے اختتام پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد سے کم رہے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ غربت کی شرح 29.5 فیصد ہے۔ 2001 میں یہ شرح 64.2 فیصد تھی ٗبراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس ریونیو کی شرح جی ڈی پی کے لحاظ سے 4 فیصد تک بڑھ گئی۔ پچھلے سال ٹیکس ریونیوکی شرح 7.5 فیصد تھی۔ 9 ماہ میں مالی خسارہ 3.8 فیصد سے کم ہو کر 3.4 فیصد پر آ گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال ٹیکس وصولی کے ہدف میں تبدیلی نہیں کی گئی ٗ3ہزار 1سو ارب روپے کا ہدف حاصل کرلیں گے ٗکراچی میں امن وامان کی بہترصورتحال اور ضرب عضب کی کامیابی کے ثمرات آرہے ہیں،ضرب عضب ،کراچی میں بہترامن کی وجہ سے کاروباری حالات بہتر ہوئے،اسٹاک مارکیٹ 36ہزار کی سطح سے تجاوز کرگئی ہے۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ ترسیلات زر کے حوالے سے رواں سال کے اختتام تک 19 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔انھوں نے بتایا کہ ترسیلات زر کی مد میں جولائی 2015 سے جولائی 2016 تک 16 ارب تین کروڑ ڈالر آ چکے ہیں جبکہ گذشتہ برس ان نو ماہ کے دوران یہ رقم 15 ارب 24 کروڑ ڈالر تھی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے دو صوبوں کو مہاجرین کا مسئلہ درپیش ہے ان صوبوں کا موقف ہے کہ مہاجرین کا مسئلہ حل نہیں ہوتا تو انکے اعداد و شمار درست نہیں رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں 13-13 اور 17-17 سال بعد بھی مردم شماری ہوتی رہی ہے افغان پناہ گزین اور دوسرے مہاجرین جب تک ملک میں موجود ہیں مردم شماری کی درست انداز میں تکمیل مشکل ہے جبکہ ملک حالت جنگ میں ہے دہشتگردوں کی پناہ گاہیں تباہ کی گئی ہیں اور ہائی ویلیو ٹارگٹس بھی حاصل کئے گئے ہیں جس پر سیکیورٹی فورسز خراج تحسین کی مستحق ہیں انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ حلقے بھی بڑے ہیں مردم شماری کے عمل کیلئے بہت بڑی تعداد میں انسانی وسائل کی ضرورت ہے اگر مردم شماری کاعمل مرحلہ وار بنیادوں پر کیا جائے تو اس سے بھی اعداد و شمار میں غلطی کا امکان ہے کیونکہ ایک علاقہ سے دوسرے علاقہ کی مردم شماری اگر تین ماہ کے بعد کی جائے تواس بات کا امکان ہے کہ کچھ لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جائیں ۔

اس سلسلہ میں ہم بین الاقوامی ماہرین سے بھی مشاورت کر رہے ہیں کہ ہمیں بتایا جائے کہ اس مردم شماری کے عمل کیلئے اور کون سا متبادل طریقہ ہو سکتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اجناس کی ڈیمانڈ اور سپلائی کا اثر قیمتوں پر پڑتا ہے ۔ زرعی حوالے سے پیداوار بڑھے گی تو زرعی اشیاء کی قیمتیں کم ہونگی بجٹ سے پہلے ہم نے پولٹری ایسوسی ایشن سے بھی مذاکرات کئے ہیں انہوں نے حکومت سے وعدہ کیا ہے کہ پورا سال مرغی کے گوشت کی قیمت 200 روپے اور زندہ مرغی کی قیمت تقریباً 140 روپے فی کلو سے نہیں بڑھنے دینگے ۔

وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ جاری قرض پروگرام کے تحت ہمارا 11 واں جائزہ اسی ماہ کے اختتام تک مکمل ہو جائیگا اور حکومت کو 500 ملین ڈالر کے قریب رقم مل جائیگی 12 واں جائزہ مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف سے مزید قرض لینے اور نیا پروگرام شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اگر ہم اپنی برآمدات کو بہتر بنا لیں تو آئی ایم ایف سے قرض لینے کی ضرورت نہیں ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت اور سپورٹ میسر نہ ہوتی تو ہم اقتصادی اصلاحات ایجنڈا سے پیچھے ہٹ جاتے ۔ معاشی حوالے سے ہم نے جو بھی ترقی کی اور حالات میں بہتری لائے اس میں وزیراعظم کی قیادت اور حمایت کا اہم کردار ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ماضی میں پارلیمنٹ کے اندر انہوں نے سوئس حکام کا حوالہ دے کر بات کی تھی سوئس حکام کی طرف سے 65 ارب اور 200 ارب ڈالر کے مختلف اعداد و شمار سامنے آئے تھے جن میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانیوں کی رقوم وہاں پڑی ہیں ۔

اس سلسلہ میں میں نے ملکی تاریخ میں پہلی بار سمری بھجوائی اور کابینہ کے ذریعے اس پر پیشرفت کرائی ۔ ایف بی آر اور سوئس حکام کی میٹنگ اسی مہینے برن میں ہونیوالی ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر ان معاملات کیلئے قائم ہونیوالے ادارے کے ذریعے بھی ہم پیش رفت کیلئے کوشاں ہیں ۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے بے گھر ہونیوالے افراد ہمارے بھائی ہیں جنہوں نے اپنے گھر بار چھوڑے ان کی اپنے گھروں کو واپسی بحالی اور آبادکاری حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔

صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا کہ سٹیٹ بینک کے پاس صرف 9 دن کے ذخائر رہ گئے تھے جو اب 4 مہینے تک پہنچ چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارا اگلا ہدف گروتھ ہے اور آج جمعہ کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانیوالے بجٹ میں گروتھ پر بھر پور توجہ مرکوز کی گئی ہے پارلیمنٹ کے ذریعے اپنی سوچ قوم کے سامنے رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شرح نمو بہتر بنانے کیلئے کسی بھی شعبے کو نظر انداز نہیں کر سکتے ۔ شرح نمو بہتر ہو گی تو عام آدمی کی حالت میں بھی بہتری آئیگی ۔ ہمیں اپنی کامیابیوں کو مستحکم کرنا ہو گا جبکہ مالیاتی ڈسپلن قائم رکھنا ہو گیا ۔