ملیر گڈاپ میں غیر قانونی فیکٹریوں سے خارج زہریلے پانی نے تباہی مچا دی

100 سے زائد مویشی زہریلا پانی پینے سے ہلاک، متعدد بچوں سمیت علاقہ مکین جلدی امراض میں مبتلا،زرعی اراضی ناقابل کاشت ہوگئی

جمعرات 2 جون 2016 18:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جون۔2016ء) ملیر گڈاپ میں غیر قانونی فیکٹریوں سے خارج زہریلے پانی نے تباہی مچا دی،100 سے زائد مویشی زہریلا پانی پینے سے ہلاک، متعدد بچوں سمیت علاقہ مکین جلدی امراض میں مبتلا،زرعی ایراضی ناقابل کاشت ہوگئی، علاقوں میں خوف و ہراس، منتخب بلدیاتی نمائندوں اور سماجی رہنماؤں نے حکومت سے رجوع کرلیا، احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان، سندھ حکومت غیر قانونی فیکٹریوں کے خلاف کارروائی کرے: علاقہ مکین تفصیلات کے مطابق گڈاپ کی یونین کاؤنسل کونکر کے چیئرمین ذوالفقار پالاری، وائیس چیئرمین آدم گبول سمیت مختلف کاؤنسلرز نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کونکر میں مختلف فیکٹریاں جو غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ ہیں جن سے خارج ہونے والے زہریلے پانی نے علاقے میں آباد غریب لوگوں کے روزگار کے وسائل، مویشیوں اور زرعی آبادی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکولہ، اکوافینہ سمیت دیگر فیکٹریوں سے خارج ہونے والے زہریلے پانی پینے سے ایک سو سے زائد مویشی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سیکڑوں ایکڑوں پر مشتمل زرعی ایراضی ناقابل کاشت ہو گئی ہے، جس کے باعث پورے علاقے میں بھوک افلاس اور غربت پھیل گئی ہے انہوں نے بتایا کہ مذکورہ غیر قانونی فیکٹریوں سے خارج زہریلہ پانی سر عام زمین سے گذرتا ہوا تھدو نالہ میں جاکر گرتا ہے ،قریبی گوٹھوں سے معصوم بچے اور علاقہ مکین بڑی تعداد میں جلدی امراض میں مبتلا ہو کر بسترے داخل ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ جب وہ مذکورہ فیکٹریوں کی انتظامیہ سے مذاکرات کے لیئے پہنچے تو افسران نے ان سے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ان سے اوپر والوں سے رابطے ہیں آپ کو جو کرنا ہے کرلو، انہوں نے کہا ہم منتخب نمائندے ہیں عوام کے بنیادی حقوق روزگار اور زندگی کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں اور اپنی ذمیداری پوری کریں گے، اس موقع پر گڈاپ کی سرگرم سماجی تنظیم گڈاپ ڈولپمینٹ سوشل ویلفیئر آرگنائیزیشن کے رہنما ظفر حمید، پاور الائینس کے عبدالشکور گبول نے علاقہ مکینوں اور منتخب نمائندوں سے ملکر فیکٹریوں کی آلودگی کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فیکٹریوں کی رجسٹریشن اور قانونی حیثیت کی تحقیقات کی جائے اور قانون کے مطابق آلودگی پھیلانے سے روکا جائے تاکہ انسانی جانوں کا ضیاں نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :