پاک ایران سرحد پہ واقع شہرتفتان زندگی کی تمام بنیادی سہولیات سے محروم

مقامی لوگ تجارتی سرحدی شہرمیں بھی افغان مہاجرین کی اثرورسوخ کی وجہ سے بیروزگاری کاشکار

جمعرات 2 جون 2016 17:37

نوکنڈی(‘اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جون۔2016ء) پاک ایران سرحد پہ واقع شہرتفتان زندگی کی تمام بنیادی سہولیات سے محروم اورمقامی لوگ تجارتی سرحدی شہرمیں بھی افغان مہاجرین کی اثرورسوخ کی وجہ سے بیروزگاری کاشکارہیں۔تفتان شہرجوکہ ضلع چاغی کا وہ شہرہے جہاں سے پاکستان کاحدودختم ہوکرایران شروع ہوتاہے۔یہاں ایک طرف زیروپوائینٹ کے ذریعے روزانہ کروڑوں روپے کاکاروبارہوتاہے مگرزیروپوائنٹ کے چندمسائل ہیں ایک تو یہاں اکثرایرانی حکام کی جانب سے زیروپوائنٹ کو کئی دنوں تک اچانک بندکردی جاتی ہے جس سے پاکستانی تاجروں کوکروڑوں روپے کی نقصانات اٹھاناپڑتی ہے کیونکہ تاجرلوگ لاکھوں کے تازہ سبزیاں اور فروٹ اور دیگراشیاء لاتے ہیں زیروپوائنٹ کی بندش سے لاکھوں روپے کے فروٹ ودیگراشیاء خراب ہوجاتے ہیں دوسری جانب زیروپوائنٹ پر کام کرنے والے ایرانی اور پاکستانی ہزاروں مزدور کئی کئی دن تک فاقوں کا شکاررہتے ہیں۔

(جاری ہے)

اور زیروپوائنٹ پر مقامی لوگوں کی ایک شکایت یہ بھی ہے کہ زیروپوائنٹ پرکام کرنے والے مزدوروں کوتفتان انتظامیہ کی جانب سے قلی کارڈ اکثر افغان مہاجرین کو ایشوکردئے جاتے ہیں جس سے علاقے میں موجودمقامی لوگ بیروزگاری کی وجہ سے ذہنی مریض بن چکے ہیں۔ایک تو کاروبارپرافغان مہاجرین کا قبضہ ہے دوسری جانب ان افغان تاجروں کی خواہش پر تفتان انتظامیہ قلی کارڈزبھی افغان مہاجرین کو ایشوکررہی ہے۔

تفتان کسٹم کے زریعے روزانہ ٹرانزٹ کے زریعے لاکھوں روپے ٹیکس کی مدمیں وصول کی جارہی ہے اور اس سے ملکی خزانے کوفائدہ پہنچ رہی ہے مگر تفتان کے لوگ پانی ،صحت،تعلیم اور بیروزگاری جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ایران سے فراہم کردہ بجلی سے بھی روزانہ تین چاررمرتبہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔پانی ٹیوب ویل کے زریعے ٹینکیوں کے زریعے شہریوں کو فروخت کی جاتی ہے مگر اکثروبیشترسمرسیبل ٹوٹنے کی وجہ سے کئی کئی دنوں تک پانی کابحران لوگوں کوعذاب میں مبتلا کردیتی ہے۔

تفتان کا واحدبوائزہائی سکول جس میں بچوں کی تعدادچارسوسے تجاوزکرگئی ہے مگر سکول میں صرف ایک ایس ایس ٹی،دوجے ای ٹی ،تین جے وی ٹیچر،ایک عربک اور ایک ڈرائنگ ماسٹرکیاسامیاں ہے اسٹاف کی کمی کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی ادھوری ہے ۔سکول میں ٹوٹل 15 کمرے ہیں جن میں سے چار خستہ حال ہیں سکول کی چاردیواری بھی گرگئی ہے جس سے سکول میں آوارہ کتوں اورگدھوں کابسیراہے۔

تفتان بلوچستان کا واحدعلاقہ ہے جہاں کوئی گرلزسکول نہیں ہے ایک گرلزپرائمری سکول ہے جس# میں فیمیل ٹیچرزنہ ہونے کی وجہ سے ایف سی کے میل ٹیچرزچلارہے ہیں قبائلی علاقہ ہونے کی وجہ سے اکثربچیاں پڑھنے کے لئے نہیں جاسکتے۔صحت کے لئے صرف ایک بی ایچ یوہے جہاں نہ تفتان کی آبادی کے مطابق لوگوں کاعلاج کیاجاسکتاہے اور نہ حادثات کے موقع پر کوئی ایمرجنسی طبی امداد دی جاسکتی ہے۔

تفتا ن کے مقامی لوگوں کوسب سے بڑامسئلہ وہاں پر موجود تقریبا چارہزار کے قریب غیرقانونی طورپرآبادافغان مہاجرین کی وجہ سے جنھوں نے اپنے ناجائزکاروبارکی وجہ سے زمینیں خریدکرمکانات تعمیرکرکے اپنے پیسوں کے اثرورسوخ کی بناء پرتمام کاروبارپرمکمل قبضہ کی ہوئی ہے اور پاکستانی شناختی کارڈزاوردیگردستاویزات بنائے ہوئے ہیں۔تفتان ٹونوکنڈی جانے والی انٹرنیشنل روڈجوکہ ٓرسی ڈی شاہراہ کے نام سے مشہورہے جہاں یورپ ودیگرممالک سے لوگ اسی راستے سے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں اورسیندک پروجیکٹ سے آنے والے چائنیزاورمٹیریل بھی اسی راستے سے گزرکرآگے جاتی ہے مگرروڈکی ٹوٹ پھوٹ اور خستہ حالی پاکستان کے لئے جگ ہنسائی کاسبب بن رہی ہے ۔

تفتان کے لوگوں نے مطالبہ کی ہے کہ تفتان سے افغان مہاجرین کونکال کرانکے شناختی کارڈزاوردیگردستاویزات منسوخ کئے جائیں ۔تفتان شہرکوٹیوب ویل کے زریعے رہائشی علاقوں اور بازار کوپائپ لائن کے زریعے پانی فراہم کی جائے۔تفتان بوائزہائی سکول میں اسٹاف اور کلاس رومزکی کمی کودورکرکے سائنس روم اور امتحانی حال تعمیرکئے جائیں اورگرلزمڈل سکول قائم کرکے فیمیل اساتذہ کی تعنیاتی عمل میں لائی جائیں ۔

صحت کی بہترسہولیات کے لئے تفتان میں آر۔ایچ۔سی اور ایمرجنسی سینٹرقائم کی جائیں۔تفتان ٹونوکنڈی آر سی ڈی شاہراہ کوبین الاقوامی کمپنیوں کے زریعے تعمیرکرکے ملکی عزت کوبحال کی جائیں۔تفتان میں سپورٹس کی فروغ اور نوجون نسل کومنشیات اور دیگربرائیوں سے بچانے کے لئے فٹبال اورکرکٹ اسٹیڈیمزبنائیں جائیں۔علاقے میں صفائی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔۔

متعلقہ عنوان :