سرکاری ہسپتالوں کی ینگ نرسز کا اپنے مطالبات کے حق میں مال روڈ پر چوتھے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری، ہسپتالوں میں مریض خوار

جمعرات 2 جون 2016 16:43

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جون۔2016ء) لاہور میں ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے سروس سٹرکچر اور رسک الاؤنس کے مطالبات کے حق میں پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر چوتھے روز بھی درھرنا دے کر احتجاج جاری رکھا اور اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی ، شدید گرمی کے باعث گزشتہ روز بھی ایک نرس بیہوش ہو گئی جسے طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ، نرسز نے سروس سٹرکچر کی فراہمی ، ہیلتھ رسک الاؤنس کی فراہمی تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا جبکہ محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ نرسوں کو پہلے ہی پرائیویٹ سیکٹر سے کہیں زیادہ تنخواہیں اور مراعات دی جا رہی ہیں ، ان کے مطالبات ناجائز ہیں کیسے منظور کریں ،بم ڈسپوزل سکواڈ نے دھرنے کے اطراف میں معائنے اور چیکنگ کے بعد علاقے کو کلیئر قرار دیدیا ،نرسوں کے احتجاج کے باعث مال روڈ پر شہریوں کو مسلسل دقت کا سامنا ہے اور ٹریفک پولیس نے ڈائیورشن لگا کر مختلف سمتوں میں ٹریفک کے بہاؤ کو موڑ دیا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق لاہور میں ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی کال پر لاہور سمیت صوبہ بھر سے نرسز کا ہسپتالوں میں ہڑتال کر کے پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر احتجاجی دھرنا طویل ہوتا جا رہا ہے ، 4دن سے مال روڈ ان کے شکنجے میں ہے ۔ بدھ کی رات آنے والی آندھی سے ٹینٹ اکھڑ گئے تو نرسوں کی تعداد صرف 7رہ گئی مگر دن ہوتے ہی تازہ دم نرسیں مال روڈ پر پہنچ گئیں اور ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیا ۔

نرسوں کی جانب سے دھوپ سے بچنے کے لئے سن گلاسز اور چھتریوں کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے ۔ گزشتہ روز احتجاج کے موقع پر صبح کو بم ڈسپوزل سکواڈ نے مال روڈ پر نرسوں کے دھرنے کے مقام اور اطراف میں مکمل چیکنگ کی ۔ معائنہ کے بعد دھرنے کے مقام کو محفوظ قرار دے دیا گیا ۔نرسوں کے احتجاج کے باعث مال روڈ پر شہریوں کو مسلسل دقت کا سامنا ہے اور ٹریفک پولیس نے ڈائیورشن لگا کر مختلف سمتوں میں ٹریفک کے بہاؤ کو موڑ دیا ہے ۔

نرسز کے ہڑتال کرنے کے باعث سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات میں بھی تعطل آیا اور مریض خوار ہونے پر مجبور ہیں ۔ احتجاج کے دوران گزشتہ روز بھی ایک نرس بیہوش ہو گئی جسے طبی امداد کے لئے میو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔احتجاج کے چوتھے روز بھی حکومت حکومتی یا محکمہ صحت کا نمائندہ نرسوں سے مذاکرات کے لئے نہ پہنچا ۔ ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر ڈاکٹرز کے مطالبات پورے ہو سکتے ہیں تو ہمارے جائز مطالبات پورے کیوں نہیں ہو سکتے۔

اڑھائی سال سے سروس سٹرکچر کامعاملہ التوا ء کا شکار ہے، حکومت کی طرف سے باربار یقین دہانیوں کے باوجود سروس سٹرکچر نہیں دیاجا رہا۔ینگ نرسز کا کہنا تھا کہ 36گھنٹوں کی ڈیوٹی کرنے کے باوجود انہیں ہیلتھ رسک الانس نہیں دیا جاتا۔ سخت گرمی کے باجود نرسز اپنے مطالبات پر ڈٹی ہوئی ہیں۔جب تک حکومت سنجیدگی کے ساتھ ان کے مطالبات کو پورا نہیں کرتی تب تک وہ اپنا دھرنا جاری رکھیں گی۔

نرسز کا کہنا تھا کہ حکومت وعدے کے باوجود سروس سٹرکچر بحال کر رہی ہے اور نہ رسک الاؤنس دیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مطالبات منظور نہ ہونے کے باعث ہم مجبوراً دوبارہ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ مریضوں کی تیمارداری کیلئے دن رات کی پرواہ کئے بغیر خدمات سرنجام دے سکتی ہیں تو اپنے حق کیلئے آواز بھی اٹھا سکتی ہیں۔

حکومت کو جتنا آزمانا ہے آزما لے، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ صوبائی حکومت جب تک سروس اسٹرکچر اورہیلتھ رسک الانس سمیت ان کے دیگرمطالبات تسلیم نہیں کرتی وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گی۔نرسوں کا کہنا ہے کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو ایمرجنسی سروس بھی بند کردی جائے گی۔ دوسری جانب محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ نرسوں کو پہلے ہی پرائیویٹ سیکٹر سے کہیں زیادہ تنخواہیں اور مراعات دی جا رہی ہیں ، ان کے مطالبات ناجائز ہیں کیسے منظور کریں۔

متعلقہ عنوان :