بلوچستان حکومت کی تجویز پر صوبائی کوٹے میں 3.5 فیصد سے 6 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے‘ سینٹ میں وقفہ سوالات

جمعرات 2 جون 2016 16:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جون۔2016ء) سینٹ کوبتایاگیا ہے کہ بلوچستان حکومت کی تجویز پر صوبائی کوٹے میں 3.5 فیصد سے 6 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے‘ اسلام آباد ایئرپورٹ کا 82 فیصد کام مکمل ہے ‘رواں سال کے آخر تک تعمیر مکمل کرلی جائیگی ‘ ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران کو پلاٹ الاٹ کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے ‘سی پیک کے تحت کوئلے سے چلنے والے جو پاور پلانٹس لگائے جائیں گے وہ جدید ٹیکنالوجی کے حامل ہوں گے۔

جمعرات کو سینٹ اجلا س میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ 1998ء کی مردم شماری کی بنیاد پر مختص کئے گئے علاقائی صوبائی کوٹے میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا۔ بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی دور کرنے اور ان کی موثر نمائندگی کو یقینی بنانے کے لئے ان کے کوٹے کو بڑھایا گیا۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت میں براہ راست تقرری کے لئے مختص کی گئی خالی آسامیوں کو پر کرتے وقت 12 فروری 2007ء کے او ایم نمبر 2006/10/4 آر II کے مطابق میرٹ اور صوبائی علاقائی کوٹے کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔

7.5 فیصد آسامیاں میرٹ پر ‘ 50 فیصد پنجاب بشمول اسلام آباد اور کراچی سمیت سندھ کا حصہ 19 فیصد ہے۔ خیبر پختونخوا کا کوٹہ 11.5 فیصد‘ گلگت بلتستان‘ فاٹا کا چار فیصد اور آزاد جموں و کشمیر کا دو فیصد ہے۔ سینیٹر احمد حسن کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حج کے لئے ہوائی جہاز کا کرایہ طے کرنا ایئرلائن کا نہیں حکومت پاکستان کا معاملہ ہے۔

صرف پٹرولیم کی قیمتوں کو مدنظر رکھ کر حج و عمرہ کے لئے کرایوں کا تعین نہیں کیا جاتا۔ شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا 82 فیصد کام مکمل ہے۔ ایئرپورٹ کے لئے اراضی کی خریداری اور توسیع کی وجہ سے بھی لاگت میں اضافہ ہوا۔ یہ ایئرپورٹ 2014ء میں مکمل ہونا تھا تاہم اس سال کے آخر تک تعمیر مکمل کرلی جائے گی جس کے بعد مشینری کی تنصیب کا کام ہوگا۔

وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ حکومت کے زیر غور ایسی تجویز زیرغور نہیں ہے جس کے ذریعے سی ڈی اے کے دائرہ کار میں آنے والے علاقوں میں پانی کی بورنگ کو منضبط کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی آبادی 2171 ملین ہے۔ پانی کے ذرائع تلاش کرنے کے لئے غیر معمولی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 8‘ ایچ 9 اور آئی 8سے آئی 11 تک اور ماڈل دیہات کے پانی کی طلب مکمل طور پر ٹیوب ویل سے پوری کی جاتی ہے جبکہ جی سیون تا جی ٹین اور ایف سیون تا ایف الیون کے سیکٹرز کو پانی کی ترسیل میں انہی ٹیوب ویلز کے ذریعے اضافہ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے نئے ٹیوب ویلز کی تنصیب‘ چراہ ڈیم کی تعمیر اور انڈس ریور سسٹم سے پانی کے حصول سمیت مختلف تجاویز پر کام ہو رہا ہے۔ ہر ٹیوب ویل پر پانی کو صاف کرنے کے لئے ایک کلورینیٹر نصب ہے جو ٹھیک طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ پانی ذخیرہ کرنے والی ٹینکیوں کی رواں سال صفائی کی گئی ہے اور پینے کے پانی کے معیار کی تصدیق متعلقہ محکمہ یعنی این آئی ایچ سے کرائی گئی ہے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ جن گروپوں اور سروسز میں تعیناتی کے لئے مقابلے کا امتحان منعقد کیا جاتا ہے ان میں کامرس اینڈ ٹریڈ گروپ‘ فارن سروس‘ انفارمیشن گروپ‘ ان لینڈ ریونیو سروس‘ ملٹری لینڈز اینڈ کنٹونمنٹ گروپ‘ آفس مینجمنٹ گروپ‘ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس‘ پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس‘ پاکستان کسٹمز سروس‘ پولیس سروس آف پاکستان‘ پوسٹل گروپ اور ریلوے گروپ شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران 3578 امیدوار امتحان کے بعد انٹرویو کے لئے شارٹ لسٹ کئے گئے اور 1075کو نامزدگیاں جاری کی گئیں۔ وزیر مملکت نے بتایا کہ سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کو واپس بھجوا دیا گیا ہے۔ ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران کو پلاٹ الاٹ کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے کیڈ نے بتایا کہ اسلام آباد کے چڑیا گھر کو پرائیویٹ پارٹی کے حوالے کرنے کے بارے میں رائے مانگی گئی ہے۔

چڑیا گھر پر سالانہ سات کروڑ روپے کا خرچہ آرہا ہے۔ چڑیا گھر کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ اسلام آباد کا چڑیا گھر زیادہ بہتر نہیں ہے۔ لاہور سے دو شیر منگوائے گئے ہیں۔ وہاں سے مزید جانور بھی منگوائے گئے ہیں۔ چڑیا گھر کو آؤٹ سورس کرنے کی تجویز ہے جس پ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اسلام آباد کے چڑیا گھر کے ہاتھی کی حالت بہت خراب ہے۔ اس پر توجہ دی جائے اس کو باندھ کر رکھا گیا ہے۔

جانوروں پر رحم کیا جائے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ ہاتھی زنجیروں سے بندھا ہوا نہیں ہے۔ کھلا ہے اور شیڈ کا بھی اہتمام ہے۔ وزیر مملکت نے بتایا کہ چھ مارچ 2016ء کو آئی سی یو (پولی کلینک) کی آکسیجن کی نشاندہی کرنے والی گھنٹی بجی اور مرکزی سپلائی نظام میں آکسیجن پریشر کم ہوا۔ اس دوران کسی مریض کو نقصان نہیں ہوا۔ تاہم واقعہ کی انکوائری کرائی جارہی ہے اور تین افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔

وزیر مملکت کیڈ نے بتایا کہ سی ڈی اے سرکاری مکانوں اور گھروں کی مرمت وزارت خزانہ کی طرف سے فراہم کئے گئے فنڈز سے کرتا ہے۔ فیصل مسجد اور پاک سیکرٹریٹ کے لئے بھی فنڈز ملتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سی ڈی اے میں ممبر فنانس‘ سٹیٹ اور لینڈ و انوائرمنٹ کی آسامیاں وفاقی حکومت کی جانب سے کئے گئے تبادلوں کی وجہ سے خالی پڑی ہیں۔ ان آسامیوں کو پر کرنے کے لئے وفاقی حکومت کو استدعا کردی گئی ہے۔

وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ ملک میں ماحولیاتی تبدیلی بہت اہم مسئلہ ہے جس کا ملک کو سامنا ہے‘ ایک جرمن این جی اونے ہمیں چند سال قبل ان 10 ملکوں میں شامل کیا جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ اب ہم آٹھویں نمبر پر آگئے ہیں۔ گلوبل وارمنگ سے بھی ہم بہت متاثر ہیں جبکہ ماحول کو خراب کرنے میں ہمارا حصہ بہت کم ہے۔ موجودہ حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے پر قلیل‘ وسط اور طویل المدت پالیسی اپنائی ہے اور اس حوالے سے پالیسی بھی تشکیل دی گئی ہے۔

نیشنل فاریسٹ پالیسی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے رواں سال گرین پاکستان مہم کا آغاز کیا ہے، وہ(وزیراعظم) ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ ملک میں کلائمیٹ اتھارٹی بنائی جارہی ہے۔ دسمبر 2015ء میں پیرس میں ہونے والی کانفرنس میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس پر پاکستان نے بھی دستخط کئے ہیں۔وزیر قانون و موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے بتایا کہ سی پیک کے تحت کوئلے سے چلنے والے جو پاور پلانٹس لگائے جائیں گے وہ جدید ٹیکنالوجی کے حامل ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں توانائی کی قلت دور کرنا سب سے ضروری اور اہم ہے۔ بہتر ٹیکنالوجی سے ان پاور پلانٹس کے ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ مغرب میں بھی یہ استعمال ہو رہے ہیں۔ وزیر مملکت انوشہ رحمن نے بتایا کہ وزارت کے تعاون سے یونیورسل فنڈ نے ملک کے پسماندہ علاقوں میں 500 یونیورسل ٹیلی سنٹرز قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ہر سنٹر کو کمپیوٹرز اور دیگر ضروری نیٹ ورک ایلیمنٹس سے لیس کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پہلے مرحلے میں 500 ٹیلی سنٹرز میں سے 50 سنٹرز کے قیام کے لئے ٹینڈرز جاری کئے جاچکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :