ماہ رمضان کے دوران صنعتی شعبے کیلئے بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ سے معیشت کی ترقی مزید متاثر ہو گی، عاطف اکرام شیخ

بدھ 1 جون 2016 21:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم جون۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے ماہ رمضان میں گھریلو صارفین کو سحری، افطار اور نماز ترویخ کے دوران بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے صنعتی شعبے کیلئے تقریبا 10گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کرنے کی حکومتی تجویز پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس سے صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بہت متاثر ہوں گی اور معیشت کی ترقی پر بھی منفی اثرات مر تب ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کی وجہ سے پہلے ہی صنعتیں اپنی اصل پیداواری صلاحیت سے کم سطح پر چل رہی ہیں اور ماہ رمضان میں ان کیلئے طویل لوڈشیڈنگ سے صنعتی پیداوار میں مزید کمی واقع ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے پہلے دس ماہ کے دوران پاکستان کی برآمدات میں 14فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے اور صنعتی شعبے کیلئے لوڈشیڈنگ بڑھانے سے برآمدات میں مزید کمی ہو گی کیونکہ بجلی کے بغیر برآمدات کے آرڈرز پورے کرنا مشکل ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب بجلی نہیں ہو گی اور صنعتی یونٹس نہیں چلیں گے تو یہ صورتحال بہت سے صنعتی ورکرز کی بے روزگاری کا باعث بنے گی جس وجہ سے کئی خاندان عید کی خوشیوں سے محروم ہو جائیں گے۔عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ توانائی کی بلا تعطل فراہمی معیشت کیلئے شاہ رگ کا درجہ رکھتی ہے کیونکہ ملک کی صنعتی ترقی کیلئے توانائی کی فراہمی بنیادی ضرورت ہے۔

تاہم یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہماری گزشتہ حکومتیں ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی ضرورریات کو پورا کرنے کیلئے کوئی جامع منصوبہ بندی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی ترسیل و تقسیم کا پرا نا نیٹورک، بجلی چوری، بلوں کے بقایات میں اضافہ سمیت دیگر عناصر کی وجہ سے اس وقت ملک کا توانائی شعبہ متعدد مسائل سے دوچار ہے جن کو حل کئے بغیر توانائی کے مسئلے کو حل کرنا بہت مشکل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کیلئے توانائی بحران پر قابو پانے کا ایک بہترین طریقہ رینیوایبل انرجی کے ذرائع کی طرف زیادہ توجہ دینا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان جغرافیائی لحاظ سے ایسی جگہ واقع ہے جہاں سورج، ہوا، بائیو گیس، بائیو ماس اور چھوٹے و درمیانے درجے کے پانی کے ڈیمز تعمیر کر کے بجلی پیدا کرنے کے وافر مواقع موجود ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت رینیوایبل توانائی کے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کیلئے ایک جامع پروگرام تشکیل دے کیونکہ دنیا تیزی سے ان ذرائع سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ پاکستان ابھی تک اس جانب کوئی اہم پیش رفت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ حکومت توانائی شعبے پراپنا کنٹرول ختم کر نے اوراس سیکٹر کو نجی شعبے کیلئے اوپن کرنے کیلئے ایک پرکشش نئی پالیسی بنائے تا کہ نجی شعبے کے سرمایہ کار پاور پلانٹس لگا کر صنعتی و گھریلو صارفین کو بجلی فراہم کرنے کی کوشش کریں۔ اسی طرح حکومت صوبوں کو بھی اپنے پاور پلانٹس لگانے کی اجازت دے اور ان کو توانائی شعبے کیلئے ریگولیٹری باڈیز قائم کرنے کی اجازت دے تا کہ صوبے اپنی اپنی سطح پر بجلی کی ضروریات پوری کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ توانائی شعبے میں موجودہ اجارہ داری کا نظام ختم کر کے اور توانائی شعبے کو نجی سرمایہ کاری کیلئے اوپن کر کے ہی حکومت بہتر انداز میں توانائی بحران پر قابو پا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :