ہر سال ایک لاکھ افراد سگریٹ نوشی سے ہلاک ہو رہے ہیں،پاکستان میں سگریٹ نوشی کا تناسب دو سال قبل 29 فیصد تھا جواب بڑھ کر 40 فیصد ہو گیا ، خواتین میں سگریٹ نوشی 2 فیصد سے بڑھ کر 6 فیصد ہو گئی جو تشویشناک ہے

سگریٹ نوشی کے عالمی دن کے حوالے سے سیمینار سے مقررین کا خطاب

بدھ 1 جون 2016 21:32

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم جون۔2016ء) تمباکو نوشی کے عالمی دن کے حوالے سے بے نظیربھٹو ہسپتال راولپنڈی میں آگاہی سیمینار منعقد ہوا جس میں راولپنڈی کے ٹیچنگ ہسپتالوں کے میڈیکل سٹاف ، سٹوڈیٹس نرسنگ و پیرا میڈیکل سٹاف کے علاوہ فارمیو محمد شعیب بٹ، نوید احمد نے شرکت کی۔ تقریب کا اہتمام دوا ساز ادارے فارمیو کے تعاون سے کیاگیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ بے نظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی ڈاکٹر آصف قادر میر نے کہاکہ ہیلتھ ڈیلوری سسٹم کی بہتر ی کے لئے کوشاں ہیں اور عوامی آگاہی سے متعلق سرگرمیوں کے زریعے لوگوں میں بیماریوں سے بچاو کا شعور بیدار کیا جا رہا ہے انہوں نے امراض قلب کی روک تھام کیلئے کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی کاوشوں کو سراہا ۔

(جاری ہے)

بے نظیربھٹو ہسپتال کے شعبہ امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر فیاض احمد شاہ نے کہا کہ تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر تقریب کے زریعے لوگوں کو سموکنگ کے مہلک اور جان لیوا اثرات سے آگاہ کرنا ہے تاکہ لوگ سگریٹ نوشی سے دور رہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ نوجوان نسل بھی سگریٹ نوشی میں مبتلا ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سگریٹ نوشی کا تناسب دو سال قبل 29 فیصد تھا جواب بڑھ کر 40 فیصد ہو گیا ہے۔ اسی طرح خواتین میں سگریٹ نوشی 2 فیصد سے بڑھ کر 6 فیصد ہو گی ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے ۔ ہر سال ایک لاکھ افراد سگریٹ نوشی سے ہلاک ہو رہے ہیں۔ اسسٹنٹ پروفیسر کارڈیالوجی ڈاکٹر عمران سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ترقی یافتہ ملکوں نے سگریٹ نوشی کے بڑ ھتے ہوئے رجحان پر قابو پا لیا ہے لیکن ترقی پذیر ممالک میں سگریٹ نوشوں کی تعدادمیں اضافہ قابل افسوس ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نو عمری میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی جوانی ہسپتالوں میں گزرتی ہے اور آمدن علاج پر خرچ ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوجوانوں میں شیشہ سموکنگ کی عادت بھی تشویشناک ہے جس پر قابو پانے کے لئے حکومتی اقدامات قابل تعریف ہیں۔ کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ بے نظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی ڈاکٹر راجہ مہد ی حسن نے کہاکہ عوامی آگاہی اور قوانین پر سختی سے عملدرآمد سے سگریٹ نوشی پر قابو پایا جاسکتا ہے جس سے انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور سگریٹ نوشی کرنے والوں کے ساتھ رہنے والے لوگوں کی صحت بھی متاثر ہو تی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سگریٹ نوشی سے 60 اقسام کے کینسر لاحق ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ پرکشش اشتہارات سے مرغوب ہوکر نوجوان محض شوق اور سٹائل کے لئے سگریٹ پیتے ہیں جس کے عادی بن کر وہ اپنی زندگیاں داو پر لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سگریٹ پینے سے دس سے پندرہ منٹ زندگی کم ہو رہی ہے اور سگریٹ نوشوں کی زندگی نان سموکرز سے دس سال کم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیکل پروفیشنل سگریٹ نوشی کے مضر اثرات عام کرنے میں فعال کردار ادا کریں تاکہ لوگ اس جان لیوا شوق سے دور رہ سکیں۔

متعلقہ عنوان :