تمباکو نوشی کے خلاف عالمی دن منایا گیا

تمباکو نوشی سالانہ ایک لاکھ پاکستانیوں کی جان لیے لیتی ہے، طبی ماہرین حکومت سے تمباکو نوشی کے مکمل سدباب کیلئے اقدامات کا مطالبہ

منگل 31 مئی 2016 19:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔31 مئی۔2016ء) تمباکو نوشی کے خلاف عالمی دن پر شفاانٹرنیشنل ہسپتال میں سیمینار منعقد کیا گیا جس میں ماہرین صحت نے تمباکو کے نقصانات اور انسانی صحت پر اس کے اثرات اور تباہکاریوں سے حاضرین کو آگاہ کیا۔ ڈاکٹر سہیل نسیم،ماہرامراض سینہ ودمہ نے بتایا کہ دنیا میں سالانہ 50لاکھ لوگ تمباکو نوشی کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں صرف پاکستان میں سالانہ 1لاکھ اموات تمباکو نوشی کی وجہ سے ہوتی ہیں انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنگین صورت حال ہے کہ پاکستان میں روزانہ 6سے 15سال کی عمر کے درمیان والے 1200بچے تمباکونوشی شروع کرتے ہیں اور پاکستان کے کل مردوں میں سے تقریبا آدھے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔

تمباکو نوشی ملک کی معشیت کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر محمد فرخ،ماہرامراض سرطان نے کہا کہ مردوں میں پھیپھڑے کے کینسر کی 90%اموات اور عورتوں میں 80%صرف سموکنگ کی وجہ سے ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ جو خواتین تمباکونوشی کرتی ہیں یا ایسے ماحول میں رہتی ہیں جہاں گھر میں مردتمباکونوشی کرتے ہیں ان خواتین میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹروہاب یوسفزئی،ماہر نفسیات امراض نے کہا کہ تمباکو نوشی حکومت کی جانب سے کی جانے والی قانون سازی کے باعث ترقی یافتہ ممالک میں کم ہورہی ہے۔لیکن بدقسمتی سے اب ان کمپنیوں نے ترقی پزیر ممالک پر توجہ مرکوز کر لی ہے۔ڈاکٹر سعیداللہ شاہ ماہرامراض قلب نے بتایا کہ دل کہ دورے کی بڑی وجہ تمباکونوشی ہے ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں سگریٹ بنانے والی کمپنیاں ہر 5000ڈالر کمانے پر ایک بندہ تمباکونوشی کی وجہ سے ہلاک کردیتی ہے انہوں نے کہا کہ دل کی بیماریوں میں مبتلا 70%مریض تمباکونوشی کی وجہ سے مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر سعید نے مطلع کیا کہ پاکستان میں گردن،سر ،منہ اور پھیپھڑوں کے سرطان کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جس کی بنیادی وجہ تمباکونوشی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سگریٹ کے علاوہ شیشہ،گٹکہ،پان،اورنسوار بھی سرطان،دل اور سانس کی بیماریوں میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔اس کے علاوہ سکینڈ ہینڈ سموکنگ جس میں آپ نہیں آپ کے ساتھ والا آدمی سگریٹ پی رہا ہوتا ہے بھی سرطان کا باعث بنتی ہے۔ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں لوگوں خاص کر نوجوانوں اور بچوں کی سگریٹ تک رسائی آسان نہیں ہونی چائیے اور تمباکونوشی پر مکمل پابندی لگادینی چائیے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں صحت مند ہوں اور ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔ ۔