لاہور ہائیکورٹ نے آڈیٹر جنرل پاکستان کی جانب سے اکاؤنٹنٹ جنرل تبادلے پر تاحکم ثانی عملدرآمد روک دیا

آگاہ کیا جائے وزیر اعظم کس قانون کے تحت گریڈ21کے افسر کا تبادلہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتے‘ فاضل عدالت کے ریمارکس

پیر 30 مئی 2016 22:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مئی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے آڈیٹر جنرل پاکستان کی جانب سے اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب ظفر حسن رضاکے تبادلے پر تاحکم ثانی عملدرآمد روک دیا،فاضل عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ وزیر اعظم کس قانون کے تحت گریڈ21کے افسر کا تبادلہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔سوموار کے روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔

اکاونٹنٹ جنرل پنجاب ظفر حسن رضا کے وکیل حافظ طارق نسیم نے عدالت کو بتایا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اکاونٹنٹ جنرل پنجاب ظفر حسن رضاکا اٹامک انرجی کمیشن میں تبادلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت اکیسویں گریڈ کے افسر کا تبادلہ وزیر اعظم کے احکامات کے تحت ہی عمل میں لایا جا سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اکاونٹنٹ جنرل پنجاب کو 21ویں گریڈ کے افسر ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر اٹامک انرجی کمیشن میں ممبر فنانس کے 22گریڈ کے عہدے پر ٹرانسفر کیا گیا ہے جو کہ آڈیٹر جنرل کا غیر قانونی اقدام ہے۔

درخواست گزار نے بتایا کہ فیڈرل سروس ٹربیونل افسران کی فٹنس کے معاملات دیکھنے کا مجاز نہیں اسی لئے متعلقہ فورم موجود نہ ہونے کی بناء پر عدالت عالیہ سے رجوع کیا۔سرکاری وکیل نے عدلت کو آگاہ کیا کہ مروجہ روایات کے تحت اکاونٹنٹ جنرل کیڈر کا تبادلہ کرنا وزیر اعظم کا اختیار نہیں بلکہ آڈیٹر جنرل کو ہی یہ اختیار حاصل ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدالتیں قوانین کو مد نظر رکھ کرفیصلے کرتی ہیں،عدالتیں قانون کے غلط استعمال کو نظر انداز نہیں کر سکتیں۔

عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ متعلقہ فورم موجود نہ ہونے کی بناء پرعدالت سے رجوع کرنے والے گریڈ21کے افسر کا وزیر اعظم کس قانون کے تحت تبادلہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔عدالت نے اکاونٹنٹ جنرل پنجاب ظفر حسن رضاکے تبادلے پر تاحکم ثانی عملدرآمد روکتے ہوئے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرکے 31مئی تک تفصیلی جواب طلب کر لیا۔