بیرونی اسٹیبلشمنٹ کرپٹ حکمرانوں کی پشت پر ہے ، اس مرتبہ وہ ان کو نہیں بچا سکے گی، عدالتی احتساب نہ ہوا تو پھرعوامی احتساب ہو گا ، احتساب کا مطالبہ نہ ما نا گیا تو پھر کسان مزدور اور غریب عوام خود اٹھ کر اقتدار کے ایوانوں کا گھیراؤکریں گے،کرپٹ اشرافیہ اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے ،پی پی پی، مشرف کی حکومتوں اور (ن) لیگ کی حکومت میں کوئی فرق نہیں ہے، کرپشن کی وجہ سے عوام کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ چکا ہے

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کاجماعت اسلامی کے زیر اہتمام نیشنل یوتھ جرگے سے خطاب

پیر 30 مئی 2016 20:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مئی۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ بیرونی اسٹیبلشمنٹ کرپٹ حکمرانوں کی پشت پر ہے مگر اس دفعہ وہ ان کو نہیں بچا سکے گی ۔اگر عدالتی احتساب نہ ہوا تو پھرعوامی احتساب ہو گا ،گھیراؤ جلاؤ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے لیکن اگر احتساب کا مطالبہ نہ ما نا گیا تو پھر کسان مزدور اور غریب عوام خود اٹھ کر اقتدار کے ایوانوں کا گھیراؤکریں گے،کرپٹ اشرافیہ اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔

پی پی پی اور مشرف کی حکومتوں اور (ن) لیگ کی حکومت میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ پاکستان کو کرپشن فری بنانا ہمارا عزم ہے یہ اب قومی نعرہ بن گیا ہے، انڈس اور غرناطہ اور ڈھاکہ بھی کرپشن کی وجہ سے ڈوبے،کرپشن بھارت کے ایٹم بم سے زیادہ خطرناک ہے، معاشی دہشت گر مسلح دہشت گردوں سے د زیادہ خطرناک ہیں، کیونکہ یہ ملک کے مستقبل کو تاریک کر رہے ہیں، کرپشن کی وجہ سے عوام کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہا ں ایک مقامی ہوٹل میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام نیشنل یوتھ جرگے سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا عزم ہے کہ پاکستان کو کرپشن فری بنائیں گے، کرپشن کے خلاف جدوجہد کریں گے، کرپشن فری پاکستان اب قومی نعرہ بن گیا ہے، انڈس اور غرناطہ بھی کرپشن کی وجہ سے ڈوبے، ڈھاکہ میں بھی قوم نے بلکہ کرپٹ قیادت ہار گئی تھی، کرپشن بھارت کے ایٹم بم سے زیادہ خطرناک ہے، معاشی دہشت گرد زیادہ خطرناک ہیں، یہ ملک کے مستقبل کو تاریک کر رہے ہیں، کرپشن کی وجہ سے معیشت برباد ہوئی اور عوام کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ چکا ہے، 53 کروڑ ڈالر کے عوض امریکہ نے ڈاکٹر شکیل آفریدی مانگا ہے اور حقانی نیٹ ورک کی طرف چڑھائی کرنے کیلئے کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے زراعت و صنعت تباہ ہو گئی ہے، نیب 100 فیصد ناکام ہو گیا ہے، عدالتوں کی حالت پر بھی رونے کو جی کرتا ہے، ریاست پہلے ہی کرپشن کے خلاف ناکام ہو چکی ہے، تھر میں 1300بچے مر رہے تھے اور لاڑکانہ میں جشن پر ایک ارب روپے خرچ کئے جا رہے تھے، دنیا میں پاکستان کا چرچہ پانامہ لیکس کی وجہ سے ہے،جن حکمرانوں کو عوام نے تین دفعہ حق حکمرانی دیا وہ بھی ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنیاں بناتے ہیں اور پانامہ میں دولت چھپاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسی عدالتیں ہیں جہاں انصاف کیلئے سونے کی چاپی چاہیے، پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہے منصفانہ تقسیم کا مسئلہ ہے، ہم آئین اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں،بجٹ میں تعلیم کے لیے 2فیصد بھی نہیں رکھا جاتا ،صرف0.67 فیصد صحت کے لیے رکھا جاتا ہے، کرپٹ اشرافیہ اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، پی پی پی اور مشرف کی حکومتوں اور (ن) لیگ کی حکومت میں کوئی فرق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی نے میرے ٹرین مارچ کا بائیکاٹ کیا اور اعتراض کیا کہ میں کرپشن کی بات کرتا ہوں، میڈیا قومی تحریک میں ہمارا ساتھ دے، ماگر ہماری بات نہ سنی گئی تو کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدالتی احتساب نہ ہوا تو عوامی احتساب ضروری ہو جائے گا، گھبراؤ جلاؤ کی توقع نہ رکھیں پر امن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں، وہ دن دور نہیں جب عوام اقتدار کے ایوانوں کا گھیراؤ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی اسٹیبلشمنٹ اس کی پشت پر ہے مگر اس دفعہ ان کو نہیں بچا سکیں گے۔ اگلا پروگرام کوئٹہ میں کریں گے، پھر مزارقائد پر لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوں گے، مشترکہ اہداف کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں گے۔