شراب کی کمائی کا ٹیکس بجٹ میں شامل نہ کیا جائے ، ہم امپورٹڈ اشیاء کو خریدنے سے پہلے ان پر حلال یا حرام کی تفصیلات ضرور پڑھتے ہیں،جے سالک

پیر 30 مئی 2016 20:50

شراب کی کمائی کا ٹیکس بجٹ میں شامل نہ کیا جائے ، ہم امپورٹڈ اشیاء کو ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مئی۔2016ء ) کنوینئر ورلڈ مینارٹیز الائینس اورآرگنائزر عوامی مسیحا پارٹی جے سالک نے کہا ہے کہ شراب کی کمائی کا ٹیکس شامل کر کے آئندہ کے حلال بجٹ (جون 2016)کو حرام نہ بنایا جائے۔ ورلڈ مینارٹی الائنس کی جانب سے جاری ایک بیان میں جے سالک نے کہا ہے کہ آئین پاکستان کے مطابق شراب ہر مسلمان کے لئے حرام قرار دی گئی ہے تاہم وطن عزیز میں اقلیتوں کے لئے اسے حلال تصور کیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر شراب حرام ہے تو اس کی کمائی سے حاصل ہونے والے ٹیکس کو بھی حلال نہیں کہا جا سکتا ، وہ بھی حرام ہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال بجٹ میں شراب کی کمائی سے لیا جانے والا ٹیکس بھی باقی ٹیکسز کے ساتھ شامل کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سارے کا سارا بجٹ حرام ہوجاتا ہے کیوں کہ کھانے سے بھری دیگ میں اگر تھوڑی سے گندگی بھی شامل ہو جائے تو پوری دیگ تباہ ہو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سال شراب کے ٹیکس کو باقی بجٹ سے الگ رکھا جائے تاکہ ماضی کی غلطیوں کو سدھارا جا سکے کیوں کہ گزشتہ کئی سالوں سے ہم حرام کھا رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا ملک مسلسل مختلف بحرانوں کا شکا ر ہے،بحیثیت قوم 2016 میں اس خصلت کو بدل کر ہمیں ایک نئی شروعات کرنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اس حوالے سے پہلے بھی بہت بار بات کرچکا ہوں،بہت بار نیشنل اسمبلی میں خطاب کئے، صدر پاکستان کو اس ایشو پر خط بھی لکھا اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی اس حوالے سے تحریری پٹیشن دائر کی اور کہا کہ شراب سے حاصل ہونے والے ٹیکس کو الگ رکھا جائے اور اسے ٹیکس ادا کرنے والوں کے ہی بچوں کی فلاخ و بہبود کے لئے استعمال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کی ذمہ داری تمام ارکان اسمبلی پر عائد ہوتی ہے کہ وہ شراب کی کمائی کا ٹیکس آئندہ بجٹ میں شامل ہونے نہ دیں کیوں کہ ہم امپورٹڈ اشیاء کو خریدنے سے پہلے ان پربھی حلال یا حرام کی تفصیلات ضرور پڑھتے ہیں تو آنکھوں دیکھی مکھی کیسے نگلی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :