مزدور یونین کی اپیل پر پورے سی ڈی اے میں دو گھنٹے کی علامتی کام چھوڑ ہڑتال شروع

سی ڈی اے مزدور یونین کسی کے خلاف نہیں ،اپنے گھر کو بچانے نکلے ہیں ،چوہدری محمد یٰسین سی ڈی اے محنت کش متحد ہو کر اپنے حقوق کی جدوجہد کے لیے اکھٹے ہو چکے ہیں،اورنگزیب خان

پیر 30 مئی 2016 20:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مئی۔2016ء) سی ڈی اے مزدور یونین (سی بی اے ) کی اپیل پر کیپیٹل ہسپتال ،چیئرمین کمپلیکس ،ڈی جی سروسز ،سینی ٹیشن ،واٹر سپلائی ،واٹر ٹینکر ،فائر بریگیڈ ،ون ونڈو ،پاک سیکرٹریٹ ،انوائرمنٹ ،روڈ ڈائریکٹوریٹ ،مینٹی نینس ڈائریکٹوریٹ سمیت دیگر تمام شعبوں میں دو گھنٹے کی علامتی کام چھوڑ ہڑتال کا آغاز ہو گیا ،سی ڈی اے کے تمام محنت کش اپنی اپنی ڈائریکٹوریٹس اور شعبوں میں اپنے بازؤں پرسیاہ پٹیاں باندھ کر مختلف مقامات پر دن دس سے بارہ بجے تک اکھٹے ہوئے اور انھوں نے اپنے محکمے کی بقاء ،حقوق و مراعات کو قانونی تحفظ حاصل ہونے کی خاطر پر امن احتجاج کیا ،ملازمین نے سی ڈی اے مزدور یونین اور اپنے قائد چوہدری محمد یٰسین کے حق میں زبردست نعرہ بازی کی اور اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ادارے کی بقاء اور اپنے حقوق کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ،کیپیٹل ہسپتال میں تمام پیرامیڈیکل سٹاف ،ڈاکٹرز اور نرسوں نے دن دس بجے سے پہلے علامتی ہڑتال کا آغاز کیا جس میں ہسپتال سمیت دیگر سی ڈی اے ملازمین نے شرکت کی ،کیپیٹل ہسپتال اور چیئرمین کمپلیکس کے بڑے احتجاجی اجتماعات سے سی ڈی اے مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یسیٰن ،صدر اورنگزیب خان ،چیئرمین راجہ شاکر زمان کیانی ،سپریم ہیڈ صوفی محمود علی ،سید امیر شاہ کاظمی ،عزت خان ،احمد علی شیرازی ،زرعی ترقیاتی بنک یونین کے صدر اقبال خٹک ،کیپیٹل ہسپتال کے شبیرتنولی ،عبدالستار بروہی ،فلپس اور پولی کلینک ہسپتال کے راجہ الیاس و دیگر نے خطاب کیا ،ہسپتال ملازمین سے اظہار یکجہتی کے لیے ڈاکٹر صدیق اکبر ستی نے خصوصی طور پر شرکت کی ،چوہدری محمد یٰسین نے سی ڈی اے ہسپتال اور چیئرمین کمپلیکس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کے خلاف نہیں بلکہ اپنا گھر بچانے کے لیے نکلے ہیں مزدور یونین ایک محب الوطن تنظیم ہے اور ہمیشہ جمہوریت کی آبیاری میں اپنا کردار ادا کیا اورہمیشہ مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی لیکن قابل افسوس امریہ ہے کہ ہمارے ادارے اور ملازمین اور انکے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہوئے کسی بھی سطح پر نہ ہمیں اعتماد میں لیا گیا اور نہ کسی عمل میں شریک کیا گیا اور نہ ہی ہم سے کوئی رائے لی گئی جبکہ ہم پندرہ ہزار محنت کشوں کی نمائندہ تنظیم ہیں جسکو سی ڈی اے محنت کشوں نے مسلسل تین مرتبہ اپنے ووٹ کی طاقت سے منتخب کیا ہے اور ہم اپنے ملازمین کے خدشات ،تحفظات سے مسلسل تمام لوگوں کو آگاہ کرتے چلے آئے ،ہماری آج بھی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سے اپیل ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہمارے تحفظات کو نہ صرف دور کیا جائے بلکہ ہمارے جائز وقانونی مطالبات کو نہ صرف تسلیم کیا جائے بلکہ جو کمیٹی سی ڈی اے کے ادارے اور ملازمین کے مستقبل کے بارے میں فیصلے کر رہی ہے ہمیں اسکا حصہ بنایا جائے ،محنت کشوں کی رائے کا احترام کیا جائے اور سی ڈی اے ملازمین کو جو توقعات موجودہ حکومت سے اپنے ادارے اور اپنے مستقبل کے بارے میں ہے انکو پورا کیاجائے ،سی ڈی اے مزدور یونین جو کہ ملازمین کی نمائندہ تنظیم ہے وہ ملازمین کے حقوق کی خاطر اپنی سیاسی ،اخلاقی اور قانونی جدوجہد جاری رکھے گی اورمحنت کشوں کے مفادکے خلاف کسی قسم کی سودے بازی قبول نہیں کرے گی اور وقت آنے پر سڑکوں پر آنے سمیت کسی بھی آخری حد تک جانے سے گریز نہیں کرے گی کیونکہ ہم نے نہ صرف حکومت کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا بلکہ متبادل بل کی صورت میں مسائل کے حل کے لیے یہ رائے دی کہ منتخب نمائندوں کو نہ صرف کنٹونمنٹ بورڈ کی طرز پر نمائندگی دی جائے بلکہ اگر ضرورت محسوس ہو تو اس شہر کی بہتری کے لیے چیئرمین سی ڈی اے کی جگہ میئر و ڈپٹی میئرز کو اختیارات منتقل کر دیے جائیں لیکن سی ڈی اے کے ادارے اور محنت کشوں کو تقسیم نہ کیا جائے لیکن حکمران جماعت اور دیگر سیاسی قائدین نے ہماری باتوں کو سن کر سوائے زبانی کلامی یقین دہانی کے ہمارے مسائل کا کوئی حل نہیں نکالا اور آج سی ڈی اے کا محنت کش جو ہمیشہ پر امن رہا آج ہڑتال سمیت سڑکوں پر آنے پر مجبور ہے ۔