پنجاب میں ایشیا کی پہلی اور دنیا کی دوسری بڑی وجدیدفرانزک لیب قائم کی گئی ہے ،کرائمز سین سے شہادتوں کے حصول اورتجزیہ سے ملزموں تک پہنچنے میں مدد گار ثابت ہوگی، فرنٹ ڈیسک 200تھانوں میں قائم ہوچکے ہیں ،سال کے آخرتک بقیہ 513تھانوں میں بھی سسٹم رائج ہوجائے گا

تھانوں میں فرنٹ ڈیسک کا قیام اہم اور انقلابی قدم ہے ،رانا ثناء اللہ

پیر 30 مئی 2016 20:28

پنجاب میں ایشیا کی پہلی اور دنیا کی دوسری بڑی وجدیدفرانزک لیب قائم ..

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 مئی۔2016ء) صوبائی وزیر قانون راناثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف کے ویژن کے مطابق مظلوم افراد کی تیزرفتار دادرسی کیلئے پنجاب کے تھانوں میں فرنٹ ڈیسک کا قیام تھانہ کلچرکے خاتمے کی جانب اہم اور انقلابی قدم ہے جس کے بہتر نتائج حاصل ہورہے ہیں۔ امن وامان کو مزید بہتربنانے اور جرائم پر قابو پانے کے لئے جدیدترین وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں جن کے تحت پنجاب میں 10،ارب روپے کی لاگت سے ایشیاء کی پہلی اور دنیا کی دوسری بڑی وجدیدفرانزک لیب قائم کردی گئی ہے اوریہ جدید انقلابی سہولت کرائمز سین سے شہادتوں کے حصول اوران کے تجزیہ سے ملزموں تک پہنچنے میں مدد گار ثابت ہوگی یہ فرنٹ ڈیسک اب تک پنجاب کے 200تھانوں میں قائم ہوچکے ہیں اور اس سال کے آخرتک بقیہ 513تھانوں میں بھی یہ سسٹم رائج ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے تھانہ کوتوالی میں فرنٹ ڈیسک کامعائنہ کرنے کے بعد میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔آر پی او بلال صدیق کمیانہ،سی پی او افضال احمدکوثر اور دیگر پولیس افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔صوبائی وزیرقانون نے کہا کہ حکومت پنجاب نے سرکاری محکموں میں اعلیٰ نظم ونسق کے لئے انتظامی ودفتری امورکوانفارمیشن ٹیکنالوجی کی جدتوں سے ہمکنارکیا ہے جس کے تحت لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے پٹوار کلچر کو خیر باد کہہ دیا گیا ہے اسی طرح تھانہ کلچر کے خاتمے کی منزل بھی قریب ہے جس کے حصول کے لئے جدید ترین اقدامات کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ فرنٹ ڈیسک کی بدولت سائلان سے بہترحسن سلوک اورخندہ پیشانی سے شنوائی تھانہ کلچرمیں تبدیلی کا بنیادی عنصر ہے اورسائل کو اپنی درخواست کی پیروی میں دکھے نہیں کھانے پڑیں گے بلکہ محکمہ پولیس خود اس سے رابطہ رکھے گی۔انہوں نے بتایا کہ سائلان کی درخواستوں پر ٹریک نمبر کے تحت عمل میں لائی جانے والی کارروائی ایس ایچ او سے لیکر آئی جی پولیس پنجاب کے علم میں ہوگی۔

صوبائی وزیر قانون نے بتایا کہ حکومت پنجاب کی طرف سے سیف سٹی پراجیکٹ35،ارب روپے کی لاگت سے ابتدائی طور پر پانچ شہروں لاہور،فیصل آباد،گوجرانوالہ،راولپنڈی اور ملتان میں شروع کیا جارہا ہے۔اس جدید سسٹم کی بدولت سارا شہر کیمرے کی آنکھ سے ایک کمرے میں دیکھا جاسکے گا اور جرائم کرنے والے بچ نہیں سکیں گے۔صوبائی وزیر قانون نے میڈیا نمائندگان کے سوال پر کہا کہ اگر سسٹم صاف وواضح اور مستعد ہو تو جھوٹے مقدمات درج نہیں ہوسکتے۔اس مسئلے کے حل کے لئے متعلقہ قوانین میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں افسران کی تعیناتی خالصتاًمیرٹ کی بنیاد پر کی جاتی ہے جسے سیاست سے پاک رکھا گیا ہے۔