قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے حکومت کی جانب سے ملک بھر میں بار ایسوسی ایشنز کو سالانہ گرانٹ کو قانونی تحفظ دینے سمیت 4بل منظور کر لئے

دیگر 3بلوں میں وفاق میں10 کروڑ روپے مالیت سے زائد کے مقدمات بھی ہائی کورٹ کی بجائے سول کورٹ میں دائر کر نے ،عوامی مسائل پر کوئی بھی مقدمہ اٹارنی جنرل یا ایڈووکیٹ جنرل کی اجازت کے بغیر براہ راست عدالت میں دائر کر نے کا بل شامل نیب کا دائرہ اختیار سے متعلق پیپلز پارٹی کے عمران لغاری کا بل مزید مشاورت کیلئے بل آئندہ اجلاس تک موخر

پیر 30 مئی 2016 19:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے حکومت کی جانب سے ملک بھر میں بار ایسوسی ایشنز کو سالانہ گرانٹ کو قانونی تحفظ دینے کا بل، وفاق میں10 کروڑ روپے مالیت سے زائد کے مقدمات بھی ہائی کورٹ کی بجائے سول کورٹ میں دائر کر نے کا بل ،عوامی مسائل پر کوئی بھی مقدمہ اٹارنی جنرل یا ایڈووکیٹ جنرل کی اجازت کے بغیر براہ راست عدالت میں دائر کر نے کے بل سمیت 4بل منظور کر لئے ۔

کمیٹی نے نیب کا دائرے اختیار صوبوں سے ختم کر کے وفاق تک محدود کر نے کیلئے پیپلز پارٹی کے عمران ظفر لغاری کے بل پر وزارت قانون سے تفصیلی موقف اور کمیٹی میں اس پر مزید مشاورت کیلئے بل آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین چوہدری محمود بشیر ورک کی غیر موجودگی میں رکن کمیٹی چوہدری محمد اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤ س میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کمیٹی اراکان کے علاوہ وزیر اعظم کے معاون قانون بر سٹر ظفراﷲ،قائم مقام سیکرٹری قانون و انصاف کے علاوہ متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں پیپلز پارٹی کے عمران ظفر لغاری کے نیب کے اختیارات کے حوالے سے بل پر بحث کی گئی ،عمران ظفر لغاری کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد نیب کا صوبوں میں کام کرنا غیر آئینی، غیر قانونی اور صوبوں کے اختیارات میں مداخلت ہے، صوبوں میں کرپشن کے خلاف کاروائی کے لئے اینٹی کرپشن اور وفاق میں ایف آئی اے موجود ہے، نیب اب احتساب کا نہیں قومی احتساب بیورو بلیک میلنگ بن چکا ہے، نیب کا صوبوں میں کاروائی کا اختیار ختم کیا جائے، صوبائی حکومتیں اپنی سطح پر غیر جانبدار احتساب کے ادارے بنائیں۔

اس موقع پر سیکرٹری قانون نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے اختیارات کے حوالے سے سینیٹ میں بل پیش ہوچکا ہے ،جبکہ قومی اسمبلی میں بھی نیب کے حوالے سے بل پیش ہوچکے ہیں ،تمام جماعتیں اتفاق رائے سے ایک متفقہ بل تیار کر لیں تو بہتر ہوگا،بجائے اسکے کے ہم الگ الگ بل منظور کر یں ۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رکن کمیٹی انجینئر محمد علی نے کہا کہ صوبوں میں نیب کے عمل دخل کو ختم نہ کیا جائے،صوبائی انٹی کرپشن اپنے سے اوپر ادارے پر کیسے کارروائی کر سکتا ہے،اگر صوبوں سے نیب کا دائر کار ختم کر دیا گیا تو جو بھی شخص کرپشن کر تا ہے وہ کرپشن کا مال اپنے صوبے میں نہیں رکھتا بلکے کسی اور صوبے یا ملک سے باہر رکھتا ہے،اگر کرپشن کیخلاف کارروائی کا اختیار صوبائی محکمہ کو دے دیا گیا تو وہ دوسرے صوبے یا وفاق میں کارروائی کیسے کر سکے گا،انہوں نے کہا کہ نیب اور صوبائی انٹی کرپشن محکمہ کو مل کر کام کر نا چاہیے،اور نیب میں موجود خامیوں کو دورر کر نے کیلئے قانون سازی کی جائے ،اس موقع پر چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد بھی یہ مضمون وفاق کے پاس رہا۔

کمیٹی نے بل پر مزید بحث اور وزارت قانون کی جانب سے بل پر تفصیلی موقف لینے کیلئے بل کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ کمیٹی نے حکومت کی جانب سے ملک بھر میں بار ایسوسی ایشنز کو سالانہ گرانٹ کو قانونی دینے کا حکومتی بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔بل کے حوالے سے وزیر اعظم کے معاون قانون بر سٹر ظفرﷲ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملک بھر کی بار ایسویسی ایشنز کو سالانہ گرانٹ ہر سال دی جاتی تھی ،جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی ،ہر سال آڈیٹر جنرل اس پر اعتراضات لگاتے تھے،موجودہ حکومت نے آتے ہی یہ سالانہ گرانٹ بند کر دی ،اس بل کے تحت بار ایسویسی ایشنز کی سالانہ گرانٹ کو قانونی تحفظ مل جائے گا۔

کمیٹی نے وفاق میں10 کروڑ روپے مالیت سے زائد کے مقدمات بھی ہائی کورٹ کی بجائے سول کورٹ میں دائر کر نے کا بل بھی اتفاق رائے سے منظور کر لیا،بل کے تحت 10کروڑ سے زائد مالیت کے کیسز صرف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ہوتا تھا اس بل کے بعد 10کروڑ یا اس سے زائد مالیت کے کیسز سول کورٹس میں بھی دائر ہو سکیں گے،کمیٹی نے عوامی مسائل پر کوئی بھی مقدمہ اٹارنی جنرل یا ایڈووکیٹ جنرل کی اجازت کے بغیر براہ راست عدالت میں دائر کر نے کا بل بھی منظور کر لیا۔

متعلقہ عنوان :