بحالی مراکز کی کمی ، منشیات کے استعمال میں بتدریج اضافہ

لڑکیاں لڑکوں سے زیادہ منشیات استعمال کرتی ہیں۔رپورٹ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 30 مئی 2016 14:48

بحالی مراکز کی کمی ، منشیات کے استعمال میں بتدریج اضافہ

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔30 مئی 2016ء): معاشی اور سماجی مسائل، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناقص حکمت عملی اور بحالی مراکز کی کمی کی بدولت منشیات ملک کی ایک بڑی تعداد کے لوگوں کے خون میں دوڑتی ہے۔منشیات اسمگل کرنے والے افراد محکمہ انسداد منشیات کی غیر مﺅثر حکمت عملی، ناقص عدلیہ کے نظام اور آگہی کے فقدان کے سبب بے خوف ہو کر اپنا کاروبار کرتے ہیں۔

پریشان کن حد تک انجکشن کے ذریعہ منشیات استعمال کرنے والے عادی افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جس کے پیش نظر ایڈز اور ہیپاٹائٹس بی اور سی جیسے موذی امراض کی معاشرے میں بڑھوتری کو فروغ ملا ہے۔ایچ آئی وی کے معاشرے میں اضافے میں انجکشن منشیات کا ایک اہم کردار ہے، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بہت سے کیسز محض تعصب ، امتیازی سلوک اور معاشرتی پابندیوں کے پیش نظر رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

تعلیمی اداروں میں پٹرول اور گلو کی بو سونگھنے جیسے نشے بھی اپنے پاﺅں پھیلا رہے ہیں۔جبکہ سرحد کے قریب رہنے والے افراد منشیات تک آسانی سے رسائی کے باعث زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق منشیات کی غیر قانونی تجارت کی مد میں ملک کے سالانہ144ملین روپے خرچ ہوتے ہیں۔ منشیات فروشوں نے تعلیمی اداروں کو اپنا بنیادی ٹارگٹ بنا لیا ہے جہاں وہ غیر قانونی طور پر منشیات کو طلبا بالخصوص امیر گھرانوں سے تعلق رکھنے والے طلبا کو فروخت کرتے ہیں۔2013میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق لڑکوں کی نسبت لڑکیاں زیادہ منشیات اور ادویات کا غلط استعمال کرتی ہیں اور علاج کروانے سے بھی گریزاں ہیں۔