ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور افغانستان کا باضابطہ پہلا رابطہ

پیر 30 مئی 2016 14:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 مئی۔2016ء) افغان طالبان ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور افغانستان کا پہلا باضابطہ رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ خطے میں قیام امن کیلئے مل جل کر کام کریں گے اور اپنی زمین ایک دوسرے خلاف کسی صورت استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق منگل کے روز وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کی افغان سفیر حضرت عمر ذ خیل وال سے ملاقات ہوئی ،ملاقات میں نوشکی ڈرون حملے،طالبان قیادت کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد کی صورتحال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

،دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد تک ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی ،ملاقات میں پاک افغان تعلقات ، نوشکی ڈرون حملے میں طالبان قیادت کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد کی صورتحال سمیت دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مشیر خارجہ اور افغان سفیر سے ہونے والی ملاقات میں افغان جاری مفاہمتی عمل کے مستقبل پربات چیت ہوئی ،جس میں انہوں نے افغانستان سے ڈرون حملے پرپاکستان کی جانب سے تحفظات سے آگاہ کیا۔

جبکہ ملااخترمنصورکی ہلاکت کے بعدیہ پہلاپاک افغان باضابطہ رابطہ ہے،جس میں پاک افغان تعلقات،سرحدی صورتحال،نئی افغان قیادت کے بیانات پرتبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہمیں اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیناچاہئے،پاکستان ،افغانستان کا پر امن حل چاہتا ہے جو کہ پاکستان کے بھی مفاد میں ہے،اس ضمن میں پاکستان کی جانب سے انہوں نے افغان سفیر کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی،ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ خطے میں قیام امن کیلئے مل جل کر کام کریں گے اور دونوں ممالک اپنی زمین ایک دوسرے خلاف کسی صورت استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔