کھجوروں کے استعمال میں مکہ پہلے، مدینہ دوسرے اور ریاض تیسرے نمبر پر

سعودی عرب میں رمضان المبارک کے دوران تین سے 4 لاکھ ٹن کھجوریں کھائی جاتی ہیں سعودی خاندان ماہ صیام میں کھجوروں کی خریداری پر1000 سے 2000 ریال صرف کرتا ہے

پیر 30 مئی 2016 13:50

کھجوروں کے استعمال میں مکہ پہلے، مدینہ دوسرے اور ریاض تیسرے نمبر پر

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 مئی۔2016ء) سعودی عرب چونکہ کھجوروں کی سرزمین کہلاتا ہے۔ اس لیے زندہ دلان سعودی کھجوروں کے استعمال میں بھی فراخ قلبی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق سعودی شہری ماہ صیام میں پوری سال کا 30 سے 45 فیصد کھجوروں کا استعمال کرتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سعودی عرب میں رمضان المبارک کے دوران تین سے 4 لاکھ ٹن کھجوریں کھائی جاتی ہیں۔

باقی 70 سے 55 فی صد کھجوریں سال کے بقیہ گیارہ مہینوں میں کھائی جاتی ہیں۔رواں سال ماہ صیام کھجوروں کے موسم سے تین ماہ قبل آ رہا ہے۔ سعودی عرب میں کھجوریں درختوں سے اتارنے کا سلسلہ اگست میں شروع ہو جاتا ہے۔ مدینہ منورہ، القصیم، ریاض اور الاحساء کھجوروں کی پیداوار میں دوسرے شہروں سے آگے ہیں۔

(جاری ہے)

کھپت کے اعتبار سے مکہ معظمہ سب سے آگے ہے۔

دوسرے نمبر پر مدینہ منورہ میں کھجوریں کھائی جاتی ہیں جب کہ اس حوالے سے ریاض کا تیسرا نمبر ہے۔ یہ اعداد وشمار کھجوروں کے قومی مرکز کے رکن عبدالعزیز التویجری کے بیان کردہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مملکت میں مجموعی طور پر کھجور کے 23 ملین پودے ہیں جن سے 1.2 ملین ٹن کھجوریں حاصل کی جاتی ہیں۔عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے عبدالعزیز التویجری کا کہنا تھا کہ ماہ صیام میں کھجوروں کی کھپت عام مہینوں کی نسبت کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور اوسطا ایک سعودی خاندان ماہ صیام میں کھجوروں کی خریداری پر 1000 سے 2000 ریال صرف کرتا ہے۔

التویجری کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ کھجوروں کا استعمال مکہ معظمہ میں ہوتا ہے۔ حرمین شریفین میں دوسری مساجد کی نسبت زیادہ کھجوریں صرف کی جاتی ہیں، جہاں لاکھوں کی تعداد میں نمازی ماہ صیام میں افطاری کرتے ہیں۔