لیبیا سے اٹلی پہنچنے کی کوشش میں کشتیاں ڈوبنے سے 700سے زیادہ تارکین ہلاک

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 30 مئی 2016 10:29

لیبیا سے اٹلی پہنچنے کی کوشش میں کشتیاں ڈوبنے سے 700سے زیادہ تارکین ہلاک

نیویارک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30مئی۔2016ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزیں 'یو این ایچ سی آر' نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ پچھلے ہفتے کے دوران اٹلی کے جنوب میں کشتیاں ڈوبنے کے واقعات میں 700 سے زائد تارکین ہلاک ہو گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ تارکین وطن اسمگلروں کی خستہ حال کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچے کی کوشش کر رہے تھے۔

یو این ایچ سی آر کی ترجمان کارلوٹا سامی نے بتایا کہ بدھ کے روز اسمگلروں کی کشتی ڈوبنے سے تقریباً ایک سو افراد لاپتا ہو گئے۔اطالوی بحریہ نے اس کشتی کے ڈوبنے والے مناظر کی ہولناک تصاویر بھی بنائیں اور انہوں نے اس حادثے کے متاثرین کو بچانے کی بھی کوشش کی۔سامی نے کہا کہ تقریباً 550 افراد جمعرات کو اس وقت لاپتا ہو گئے جب اسمگلروں کی دوسری کشتی لیبیا کی مغربی بندرگاہ سبراتھا سے روانہ ہونے کے بعد ڈوب گئی تھی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اس کشتی پر 670 افراد سوار تھے اور یہ بغیر انجن کی کشتی تھی جسے ایک دوسری کشتی کھینچ رہی تھی اور اس پر گنجائش سے زیادہ افراد سوار تھے۔ڈوبنے والی کشتی سے 25 افراد دوسری کشتی تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور اس طرح ان کی جان بچ گئی۔ اس کشتی پر سوار دیگر 79 افراد کو یہاں گھومنے والی بین الاقوامی کشتیوں نے بچایا جبکہ 15 نعشوں کو برآمد کیا گیا ہے۔

جمعہ کو کشتی ڈوبنے کے تیسرے واقعے میں سامی کے مطابق 135 افراد کو بچایا گیا جبکہ 45 افراد کی نعشیں ملیں اور تارکین وطن کا کہنا ہے کہ کئی افراد اب بھی لاپتا ہیں۔ان حادثات میں زندہ بچ جانے والوں کو تورانتو اور پوزالو کی اطالوی بندرگاہوں پر منتقل کر دیا گیا ہے۔اٹلی کے جنوبی جزیرے ہر ہفتے ان لاتعداد تارکین وطن کی منزل ہوتے ہیں جو لیبیا کے ساحلوں سے اسمگلروں کی پرانی کشتیوں کے ذریعے یورپ جانے کے لیے یہاں پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہر سال سیکڑوں کی تعداد میں تارکین وطن اس کوشش کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :