پاکستان سائنسی ترقی کے میدان میں ایسے اعلیٰ دماغ اور وسائل رکھتا ہے ، ان کو اگر استعمال میں لایا جائے تو ہم 5سال میں ملائیشیا اور ترکی جیسے ترقی یافتہ ممالک سے آگے نکل سکتے ہیں، ہماری ایٹمی طاقت نے اپنے سے10 گنا بڑے دشمن بھارت کو بے بس کردیا ہے،اب منصوبوں کی ترجیحات قومی ضروریات کے مطابق نہیں رکھی جاتیں

معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کایومِ تکبیر کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 28 مئی 2016 18:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 مئی۔2016ء) معروف ایٹمی سائنسدان محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان سائنسی ترقی کے میدان میں ایسے اعلیٰ دماغ اور وسائل رکھتا ہے کہ اگرانہیں استعمال میں لایا جائے تو ہم پانچ سال میں ملائشیا اور ترکی جیسے ترقی یافتہ ممالک سے آگے نکل سکتے ہیں لیکن ہمارے ہاں منصوبوں کی ترجیحات قومی ضروریات کے مطابق نہیں رکھی جاتیں جس کی وجہ سے ملک مسلسل افراتفری کا شکارچلا آرہا ہے ۔

ملک کو اندرونی طور پر کمزور کرنے میں دہشت گردی بے روزگاری اور مہنگائی کا بھی بہت دخل ہے ورنہ وہ ایٹمی طاقت کا حامل ملک جس نے اپنے سے دس گناہ بڑے دشمن بھارت کو بے بس کردیا ہے ۔ کبھی اُس کے عوام کی حالت اس قدر مخدوش نہ ہوتی ۔

(جاری ہے)

نظریہ پاکستان کونسل کے تحت ایوانِ قائد میں ،یومِ تکبیر کی خصوصی تقریب میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کی اٹھارویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ یہ خدا کا بہت بڑاکرم ہے کہ جس ملک میں موٹر سائیکل تک باہر سے بن کر آتے ہیں وہاں ہم نے اﷲ کی مہربانی سے ایٹم بم بنالیا ۔ اس کامیابی کے پیچھے اُن بہترین سائنسدانوں کی سالوں کی محنت کارفرما ہے جنہوں نے میرے ساتھ ملک کر خلوصِ نیت سے پاکستان کو یہ صلاحیت فراہم کی انہوں نے کونسل کے پیٹرن انچیف زاہد ملک جو اِن دنوں چین میں زیرِ علاج ہیں کی جلد صحت یابی اور باخیرت وطن واپسی کی دعا کے ساتھ ساتھ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی بحالی صحت اور درازیٔ عمر کی خصوصی دعا کی ۔

تقریب سے کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر نعیم غنی ، مجلس عاملہ کے سینئر رکن ایڈمرل (ر) عزیز اے مرزا ، معروف تجزیہ نگار اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سابق صدر جنرل(ر) محمد رضا خان اور اسلام آباد کے میئر شیخ عنصر عزیز نے بھی خطاب کیاجبکہ انجم خلیق نے نظامت کے فرائض انجام یئے ۔ تقریب کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر نعیم غنی نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی صلاحیت حاصل کرنا کیکر کے کانٹوں سے کہوٹہ تک کا ایک ناقابلِ یقین سفر ہے اور جو قوم یہ سفر مکمل کرسکتی ہے اُس کی بقا اور سلامی کو کوئی خطرہ ہو ہی نہیں سکتا ۔

ہمارا عزمِ سفر یقین محکم اور عمل ِ پیہم ہے جبکہ زادِ سفر ایمانِ اتحاد او تنظیم سے عبارت ہے ۔ ریاست پاکستان ایک افسانہ نہیں صداقت ہے اور اب ہمیں نظریہ پاکستان کو عمل کی شکل میں ڈھالتے ہوئے تعمیر پاکستان کی ذمہ داری پوری کرنی ہے ۔ ایڈمرل ریٹائرڈ عبدالعزیز مرزا نے کہا کہ نہ صرف یہ کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے بے حد مضبوط ہاتھو ں میں ہیں بلکہ چاغی میں ایٹمی دھماکوں کے مراحل طے کرتے ہوئے بطور خاص ہمارے سائنسدانوں کے پیش نظر رہی کہ دھماکوں کی تابکاری اثرات کسی طور بھی گردوپیش کی فضاکو متاثر نہ کریں۔

آج بھی ہمارے ماہرین چاغی کے تمام علاقے کی مناسب وقفوں سے دیکھ بھال کرتے رہتے ہیں تاکہ تابکاری اثرات ماحول کو کسی طور متاثر نہ کرسکیں۔ جنرل (ر) محمد رضاخان نے کہا کہ ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے بعد پاکستان پوری دنیا کی نظروں میں کھٹک رہا ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ دلیر قوم اور اس کی بہادر افواج اور ہمارے اعلیٰ ترین سائنسی دماغ پاکستان کو بیرونی خطروں سے بچاتے ہوئے ایٹمی توانائی کی صلاحیت میں اضافہ کر کے پُر امن مقاصد کیلئے اس کے استعمال کرتے ہوئے مُلک کو اندرونی طور پر تعمیر و ترقی کی راہ پر تیز رفتاری کے لیکر آگے چلیں گے ۔

شیخ عنصر عزیز نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایٹم بم بنا کر پاکستان نے دنیا کو بتادیا ہے کہ ہم اپنی بقا اور سا لمیت کا تحفظ کرنا جانتے ہیں ۔23مارچ ، 14اگست اور 6ستمبر کی طرح 28مئی کا دن بھی وہ یادگار دن ہے جس پر ہماری نسلیں فخر کرتی رہیں گے ۔ کیونکہ اس دن پانچ ایٹمی دھماکوں سے صرف چاغی کی چٹانوں کا رنگ ہی نہیں ہماری قوم کی قسمت کی لکیروں کے ساتھ ساتھ بھارت کے چہرہ کا رنگ بھی بدل گیا تھا ۔