ملک کو لیڈرشپ نہیں مل سکی‘ضرورت سے زیادہ قانون سازی کی گئی

ایک ادارہ بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے قابل نہیں‘کرپشن اور بیڈ گورننس کے خاتمے کیلئے فرشتے آسمان سے نہیں اتریں گے۔ غریب کا بچہ پڑھ کر بھی گھروالوں کا پیٹ نہ بھر سکے تو وہ کیا کرے۔چیف جسٹس آف پاکستان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 مئی 2016 17:42

ملک کو لیڈرشپ نہیں مل سکی‘ضرورت سے زیادہ قانون سازی کی گئی

لاڑکانہ(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28مئی۔2016ء) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹرجسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک کو لیڈرشپ نہیں مل سکی‘ضرورت سے زیادہ قانون سازی کی گئی مگر ایک ادارہ بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے قابل نہیں‘کرپشن اور بیڈ گورننس کے خاتمے کیلئے فرشتے آسمان سے نہیں اتریں گے۔ غریب کا بچہ پڑھ کر بھی گھروالوں کا پیٹ نہ بھر سکے تو وہ کیا کرے۔

لاڑکانہ ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس انوظہیر جمالی نے کہا کہ پاکستان میں ذاتی مفادات کے لیے قانون سازی کی گئی، ہر شخص کرپشن ، اقربا پروری اور بیڈ گورننس کی بات کر رہا ہے۔ کرپشن اور بیڈ گورننس کے خاتمے کے لیے فرشتے آسمان سے نہیں اتریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں تیس سال ڈنڈے کے زورپرحکومت کی گئی،بدقسمتی سے وہ لیڈر شپ نہیں ملی جو قوموں کو ترقی کی منازل پر پہنچا دیتی ہیں۔

جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ بہترحکمرانی، کرپشن اور اقربا پروری کے خاتمہ کیلئے آسمان سے کوئی نہیں آئے گا،ہم میں سے ہی کسی کو آگے آنا ہوگا، ہم اپنا قبلہ درست کرلیں تو اپنے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے اپنی خرابیوں کو درست کرلیا تو ہماری آنے والی نسلیں اقوام عالم میں سر اٹھا کر چل سکیں گی،ہمارے اندرخامیاں موجود ہیں،جب تک قابو نہیں پائیں گے مسائل اسی طرح چلتےرہیں گے-انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہی ہے کہ آزادی کے بعد 30 سال مارشل لا کی نذرہوگئے ،ملک میں 30سال ڈنڈے کے زورپرحکومت کی گئی،ہمارے ملک میں ضرورت سے زیادہ قانون سازی کردی گئی،اپنے ذاتی مقاصد کے لئے قانون سازی کی گئی،اینٹی کرپشن، ایف آئی اے، نیب کا قانون بنایا گیا،کوئی ایک ادارہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں کامیاب نہیں ہوا، کسی کیخلاف کارروائی کی جاتی ہے تو ایک بڑی لابی تحفظ کرنے آجاتی ہے۔

چیف جسٹس انوظہیر جمالی نے کہا کہ ہر شخص کرپشن ، اقربا پروری اور بیڈ گورننس کی بات کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں امیر امیر اورغریب غریب تر ہو رہا ہے۔ لوگ بھتہ خوری اور ڈکیتیوں کی شکایت کرتے ہیں ، غریب کا بچہ پڑھ کر بھی گھروالوں کا پیٹ نہ بھر سکے تو کیا کرے۔

متعلقہ عنوان :