آئی جی کے پی کے کا کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے 12 ہزار خصوصی پولیس اہلکاروں کو نکالنے کے فیصلے پرتحفظات کا اظہار

ہفتہ 28 مئی 2016 16:47

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 مئی۔2016ء) خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے 12 ہزار خصوصی پولیس اہلکاروں کو نکالنے کے فیصلے پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ایک انٹرویو میں خیبر پختونخوا کے آئی جی ناصر خان درانی نے کہا کہ صوبے میں پہلے ہی امن اومان کی صورتحال بہتر نہیں ہے جبکہ حکومت کے اس فیصلے سے صوبے میں دہشت گردی کے تدارک اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی-پیک) منصوبے کو محفوظ بنانے میں مشکلات پیش آئیں گی۔

خیبر پختونخوا حکومت کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2007 میں صوبے میں امن اومان کی صورتحال بدترین تھی، اس وقت 67 ہزار پولیس اہلکاروں کو بھرتی کیا گیا تھا ‘ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کئی جوان قربانیاں دے چکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب پولیس کو شاہراہ قراقرم کی سیکیورٹی کے معاملات بھی سونپ دیئے گئے جو پولیس اہلکاروں کی موجودہ تعداد میں ہی کی جانی ہے۔

ناصر خان درانی نے کہاکہ صوبے بھر میں پولیس اسٹیشنز سے اہلکاروں کی تعداد کم کرکے قراقرم ہائی وے کی حفاظت کے لیے 200 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں ‘ پولیس کے پاس پہلے ہی وسائل زیادہ نہیں ہیں، ان کو بجٹ کے حساب سے گاڑیاں اور دیگر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔صوبائی پولیس چیف نے اس حوالے صوبائی محکمہ داخلہ کو ایک خط بھی تحریر کیا، جس میں ان خصوصی پولیس اہلکاروں کے کنٹریکٹ میں مزید 2 سال تک توسیع کی سفارش کی گئی تھی۔

ناصر خان درانی نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سے اس حوالے سے بات ہوئی ہے کہ 12ہزار اہلکاروں کی ملازمت میں توسیع کی جائے تاہم اس بارے میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ دو سال قبل قبائلی علاقے میں فوجی آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوا تھا ‘اس کے بعد سے دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانا شروع کیا، دہشت گردوں کیلئے پولیس کو ہدف بنانا بہت آسان کام ہے۔12 ہزار پولیس اہلکاروں کے کنٹریکٹ ختم کرنے پر آئی جی پولیس نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت کے فیصلے سے پولیس سیکیورٹی کا نظام مزید کمزور ہوجائے گا۔

متعلقہ عنوان :