سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت : عدالت کا اظہار برہمی‘ حکومت سنجیدہ نہیں ، 2012 سے معاملہ لٹکایا جا رہاہے ، آئند سماعت پر عبوری چالان پیش کیا جائے :عدالت کا حکم

سانحہ بلدیہ کی تحقیقات کرنے والے سابق تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب کوناقص تفتیش پر شوکاز نوٹس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 مئی 2016 14:35

سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت : عدالت کا اظہار برہمی‘ حکومت سنجیدہ نہیں ..

کراچی (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28مئی۔2016ء) سانحہ بلدیہ کی تحقیقات کرنے والے سابق تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب کوناقص تفتیش پر شوکاز جاری کردیا گیا۔اسلام گل نئے تفتیشی افسر مقرر کر دیئے گئے۔سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت کے دوران حکومت سندھ کی جانب سے دو صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رپورٹ جمع کراکراپنابوجھ ہلکا کررہے ہیں۔

کراچی کی مقامی عدالت نے سانحہ بلدیہ ٹاون فیکٹری کیس میں مفرور ملزم منصور کے ایک مرتبہ پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے جبکہ نئی جے آئی ٹی کی روشنی میں تحقیقات سے متعلق کئے گئے اقدامات کی تفصیلات بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اسپیشل پبلک پروسیکوٹر ساجد محبوب شیخ نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کی کاپی ملی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی طلب نہیں کی، آپ جے آئی ٹی عدالت میں جمع کروا کر اپنا بوجھ ہلکا کر رہے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی کے بعد مزید کیا اقدامات کیے گئے؟جس پراسپیشل پبلک پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ کیس میں اسلام گل کو نیا تفتیشی افسر تعینات کیا گیا ہے جبکہ گواہوں کے بیانات بھی ہوچکے ہیں۔سابق تفتیشی افسر ایس ایس پی ساجد سدوزئی نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ ان سے قبل تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب کو ناقص تفتیش پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

مفرور ملزم کی گرفتاری کے لئے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔عدالت نے مفرور ملزم منصور کے ایک مرتبہ پھر ناقابل ضمانت وار ٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت 16 جولائی تک ملتوی کردی۔سماعت کے دوران عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سنجیدہ نہیں ، 2012 سے معاملہ لٹکایا جا رہاہے ، آئند سماعت پر عبوری چالان پیش کیا جائے ۔عدالت نے سرکاری وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ نہ محکمہ داخلہ نہ پولیس اور نہ ہی حکومت سنجیدہ ہے،2012 سے معاملہ لٹکایا جا رہا ہے۔

عدالت نے کہا کہ مفرور ملزموں کے بارے میں دی گئی ہدایت پر عمل نہیں ہوا۔ صرف زبانی جمع خرچ سے کچھ نہیں ہو گا۔ ہر چیز موجود ہے لیکن کوئی کچھ کرنے والا نہیں۔ سماعت کے موقع پر رینجرز کے لا افسر، تحقیقاتی کمیٹی کے افسر ، ایس پی ساجد سدوزئی اورفیکٹری مالکان کے وکلا اور استغاثہ کی جانب سے مقامی این جی کے وکلا بھی عدالت میں موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :