جماعت اسلامی نے رمضان المبارک میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے حکومت کو 17مطالبات پیش کر دیئے

ہفتہ 28 مئی 2016 14:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 مئی۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے رمضان المبارک میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے توسط سے حکومت کو3 صفحات پر مبنی 17مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے موقع پر گزشتہ سالوں میں موجودہ حکومت کی طرف سے بروقت، ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے رمضان المبارک میں مہنگائی عروج پر رہی اور پورے پاکستان میں انتظامیہ کی طرف عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ۔

آئین پاکستان میں اسلامی طرز زندگی کو جو گارنٹی دی گئی ہے حکومت نے رمضان المبارک کے بابرکت اور پرنور مہینہ میں بھی اس طرف کو ئی توجہ نہیں دی۔ دنیا کے اسلامی ممالک میں رمضان المبارک کے موقع پر حکومت کی طرف سے خصوصی طور پر منصوبہ بندی کی جاتی ہے لیکن پاکستان وہ اسلامی ملک ہے جہاں حکمران رمضان المبارک کے مہینہ کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور اسی وجہ سے پورے رمضان کے مہینہ میں عوام کو ذلیل و خوار ہونا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

جماعتِ اسلامی پاکستان نے گذشتہ سال بھی اس امر کی طرف حکومت کو توجہ دلائی تھی اور آج بھی موجودہ حکومت کے سامنے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اور اس بابرکت ماہ کے ثمرات کو حقیقی طور پر سمیٹنے کے لیے عوام کو اسلامی فلاحی ماحول فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مطالبات پیش کیے جارہے ہیں۔ حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرے تاکہ عوام الناس روزے کی حالت میں اشیائے خورد و نوش کی تلاش میں مارے مارے نہ پھریں بلکہ اُن کواشیائے صرف اورضروریہ باعزت انداز میں کم قیمت میں گھر کے پاس بآسانی میسر ہوں۔

اور پورے ملک میں رمضان المبارک کے خصوصی احترام کے حوالہ سے اقدامات کیے جائیں۔ جماعت اسلامی پاکستان کی طرف سے عوام کے حقوق کی پاسداری کی طرف حکومت کو متوجہ کرنے کے لیے 17مطالبات پیش کیے جارہے ہیں ۔ وفاقی حکومت رمضان المبارک کے لیے تمام اداروں اور معاملات کوسامنے رکھتے ہوئے ضابطہٴ اخلاق جاری کرے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور تمام صوبوں کی مشاورت کے ساتھ حقیقی اسلامی فلاحی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

اشیائے ضرورت بالخصوص اشیائے خورد و نوش کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے اور اِن اشیاء کے نرخوں میں کم از کم 30 فیصد رعایت دی جائے اور دی جانے والی رعایت پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔رمضان المبارک کے مہینہ میں ہر یونین کونسل میں کم از کم 2یوٹیلٹی سٹورز کھولے جائیں۔رمضان المبارک کے مہینہ میں روزہ داروں کو اشیاء مہیا کرنے والے ریڑی بان،چھابڑی والے اور دیگر سبزی ،فروٹ ،کھجوراوردیگر اشیائے خوردونوش کے سٹال ہولڈرزکا کسی صورت بھی سامان ضبط نہ کیا جائے اور اگر کوئی ریڑی بان،چھابڑی والہ ودیگر قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسکو مسلسل تنبیہ کی جائے۔

وفاقی کابینہ نے رمضان المبارک کی اہمیت کے پیش نظرپونے دو ارب روپے کی سبسڈی کا جو اعلان کیا ہے وہ صرف یوٹیلیٹی سٹورز کی حد تک ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالہ سے وفاقی کابینہ نے کو ئی منصوبہ بندی نہیں کی جو کہ غیر ذمہ داری کے زمرے میں آتا ہے۔ اشیاء کی قلت اور قیمتوں میں کمی اور ناجائز منافع خوری کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی خاص منصوبہ بندی نہیں کی۔

پونے دو ارب کی یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے دی جانے والی سبسڈی ناکافی ہے اور گذشتہ سالوں کے تلخ تجربات نے یہ ثابت کیا ہے کہ عوام کو یوٹیلٹی سٹورزپر غیر معیاری اور لائنوں میں لگ کر اشیاء خریدنی پڑتی ہیں لھذاضروری ہے کہ وفاقی کابینہ خصوصی منصوبہ بندی کرے اور پورے پاکستان میں قیمتوں کے حوالہ سے ہر طبقہ تجارت کو از خود قیمتیں کم کرنے کی ترغیب اور ہرسطح پر قانون کی پابندی کرائی جائے۔

وفاقی حکومت رمضان المبارک میں دی جانے والی ریلیف کی تفصیلات پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو جاری کرے تاکہ عوام الناس کو اطمینان ہو اور وہ ریلیف نہ ملنے کی صورت میں متعلقہ حکام سے رجوع کرسکیں۔حکومت گیس، بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے، خصوصاً سحری ،افطاری، تراویح اور تہجدکے اوقات میں گیس، بجلی اور پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کسی صورت میں اضافہ نہ کیا جائے۔برانڈڈ کمپنیز کو پابند کیا جائے کہ وہ بھی رمضان المبارک میں کسی صورت قیمتیں نہ بڑھائیں۔عام راستوں اور سینما گھروں کی دیواروں پر آویزاں فحش اور غیر اخلاقی پوسٹرز رمضان المبارک کے تقدس کو پامال کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ لہٰذا ایسے غیر اخلاقی پوسٹرز، بینرز، سائن بورڈز وغیرہ پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔

تمام شیشہ سنٹرزاور اسی نوعیت کے دیگر مقامات کو سیل کر دیا جائے۔فحاشی پر مبنی ہر قسم کی سرگرمیوں پر کنٹرول کرنے کے حوالہ سے تھانہ کی سطح پر پولیس کو مکمل اختیار دیے جائیں۔الیکٹرانک میڈیا پر چلنے والے غیر اخلاقی پروگرامات اور خصوصا گڈ مارننگ کے نام پر فیشن شو اور بے ہودہ پروگرامات پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ ریڈیو اور ٹیلی وژن پر قرآنِ حکیم کی تلاوت اور باترجمہ و تفسیر کے لیے اوقات میں اضافہ کیا جائے۔

نجی ٹی وی چینلز،پرنٹ میڈیاپراور خصوصاً ایف ایم ریڈیو پر چلنے والے تمام غیر اخلاقی ،بیہودہ اور گانے بجانے کے پروگرامات اور نشریات کو بند کیا جائے خصوصا رمضان المبارک کے تقدس کے پیش نظر مکمل طور پرفوری بند کیے جائیں۔بسوں، ویگنوں، سوزوکیوں، کاروں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ میں گانا بجانے، ویڈیو چلانے پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور اس پر عملدرآمد کے سلسلے میں ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کو خصوصی اختیارات تفویض کیے جائیں۔

اخبارات، رسائل اور دیگر ذرائع ابلاغ نیز راستوں، شاہراہوں اور ہر قسم کے پبلک مقامات سے اسلامی طرزِ معاشرت کے منافی سائن بورڈز، ہورڈنگز، بینرز، پوسٹرز وغیرہ ہٹادیے جائیں اور اُن کی جگہ رمضان المبارک کے فضائل و برکات سے متعلق آیاتِ قرآنی اور احادیثِ مبارکہ تحریر کیے اور کرائے جائیں۔ غیراخلاقی ،فحش آڈیو، ویڈیو فلموں اور گانوں کی خرید و فروخت اور نمائش کا کاروبار کرنے والی تمام دوکانوں کو رمضان المبارک میں مکمل بند رکھا جائے۔

الیکٹرانک میڈیا سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ایسے پروگرامز نشر کیے جائیں جو رمضان المبارک کے فضائل و برکات، روزہ رکھنے کی اہمیت اور اللہ تعالیٰ کے ہاں روزہ دار کے اجر و ثواب جیسے موضوعات پر مبنی ہوں۔ حکومت کو چاہئے کہ ملک بھر میں ایک ہی دن رمضان المبارک اور عیدالفطر کو یقینی بنانے کے لیے رویتِ ہلال کمیٹی کے ساتھ ساتھ ماہرینِ محکمہ موسمیات اور جدید ترین سائنسی آلات سے بھی بہتر انداز میں استفادہ کیا جائے۔

تاکہ مکمل اتفاقِ رائے سے ملک بھر میں یکساں تاریخوں میں رمضان المبارک اور عیدالفطر کے انعقاد کو یقینی بنایا جاسکے۔گزشتہ سالوں میں خیبر پختونخواہ کے وزیر مذہبی امو ر نے انتہائی محنت اور مشاورت سے ایک ہی تاریخ میں عیدالفطر کو یقینی بنایا جس سے امسال بھی استفادہ کیا جانا چاہیے۔حکومت احترامِ رمضان المبارک آرڈی نینس 1981ء پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات اُٹھائے۔

اور اس پر عملدرآمد کا ہفتہ وار جائزہ جاری کیا جائے۔رمضان المبارک میں اپنے شعوری کوشش کیساتھ اس کے تمام آداب کو مد نظر رکھنا ہی ایک زندہ مسلمان ہونے کا ثبوت ہے۔رمضان المبارک میں تمام امور پر مئوثر کنٹرول،قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرنے اورسابقہ سالوں کے تلخ تجربات کو دہرانے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ شعبان المکرم کے مہینہ سے ہی پاکستان بھر میں ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جائے اور اس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کا م کیا جائے۔

نماز تراویح ،نماز فجر ،جمعتہ المبارک کے مواقع پر مساجد،امام بارگاہوں اور دینی مدارس کی سیکیورٹی کا خصوصی خیال کیا جائے۔حکومت پورے ملک میں مزدوروں کے کام کے اوقات میں کمی ،ان کی سحری اور افطاری کا بندوبست،عید کے موقع ان کو بروقت چھٹیاں اور عیدی کی آجر کی طرف سے فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالہ سے اقدامات کیے جائیں۔افسوس کی بات ہے کہ رمضان المبارک سے قبل اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اگر یہی صورتحارل رہی تو حکمرانوں کو سوائے بد دعا ؤں کے کچھ نصیب نہیں ہوگا۔

توقع کی جاتی ہے کہ حکومت مندرجہ بالااقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تمام ضروری ریاستی وسائل کو بروئے کار لائے گی، تاکہ رمضان المبارک کے آداب اور اسکے احترام و تقدس کو یقینی بنایا جاسکے۔دریں اثناء جماعت اسلامی پاکستان سیکریٹری جنرل نے پاکستان بھر کے مخیر افراد سے اپیل کی ہے کہ رمضان المبارک میں اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی دل کھول کر مدد کریں تاکہ اللہ رب العزت کے ہاں اجر عظیم پا سکیں۔ یاد رہے کہ جماعت اسلامی گزشتہ کئی سالوں سے رمضان المبارک سے قبل بروقت تجاویز جاری کرکے حکمرانوں کو ان کا فرض یاد دلاتی آ رہی ہے۔