گوادر، چاہ بہار دوست بندرگاہیں ہونگی، ایرانی سفیر

ہفتہ 28 مئی 2016 13:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 مئی۔2016ء) پاکستان میں متعین ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا ہے گوادر اور چاہ بہار حریف نہیں، دوست بندرگاہیں ہوں گی۔ چاہ بہار معاہدہ ایران، بھارت اور افغانستان تک محدود نہیں، چاہ بہار معاہدے میں پاکستان اور چین بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ افغان مہاجرین کو اپنے وطن واپس جانا چاہئے۔ پاکستان اور ایران 3 دہائیوں سے افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز کے زیراہتمام پاکستان ایران تعلقات کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اپنی سرزمین کسی صورت پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے پاکستان ایران تعلقات، چاہ بہار اور گوادر کی بندرگاہوں کے معاملہ، پاکستان بھارت تعلقات، بھارتی جاسوس کل بھوشن کی گرفتاری سمیت دو طرفہ تعلقات کے متعدد نازک پہلوؤں پر بات کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایران کی چاہ بہار اور پاکستان کی گوادر بندرگاہوں کو بہنیں قرار دیتے ہوئے کہا ان کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں بلکہ دونوں بندرگاہوں کو باہم منسلک کرنے کیلئے متعدد تجاویز زیر غور ہیں۔ دونوں بندرگارہوں کی ترقی سے برادر ممالک میں ترقی آئے گی۔ انہوں نے کہا ایران اور پاکستان دونوں کو دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا ہے چنانچہ کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں۔

پاکستان کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ پر قائم ہیں۔ ایرانی گیس پاکستان کو سستی پڑے گی۔ اس وقت ایران پاکستان کو 75 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے۔ ایران سے پاکستان کو مزید ایک ہزار میگاواٹ تک بجلی فراہم کی جائے گی۔ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کے ایران سے تعلق پر غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی گئی۔ ایسی خبریں پھیلا کر ایرانی صدرکے دورہ پاکستان کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی۔

پاکستان کو بھارتی جاسوس کی گرفتاری کا معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھانا چاہئے تھا۔ ایران کسی صورت طالبان کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ایران خود طالبان کی دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ طالبان کو بعض عالمی قوتوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے بالواسطہ طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایران ان ملکوں میں شامل نہیں جو طالبان کو پالتے پوستے ہیں۔

ایران ملا منصور اختر جیسے کسی بھی شخص کی حمایت نہیں کرتا تاہم پاکستان ایران سرحد کی طوالت کے پیش نظر کچھ بھی ممکن ہو سکتا ہے۔ دونوں ملکوں کو سرحدی امور کی نگرانی کا نظام بہتر بنانے پر غور کرنا چاہئے۔ ایران پاکستان پر کبھی کسی دوسرے ملک کو ترجیح نہیں دیتا لیکن بھارت نے پابندی کے دنوں میں بھی ایران سے تیل خریدا۔ انہوں نے دعویٰ کیا پاکستان کی سرحد تک گیس پائپ لائن بچھانے کے لئے دو ارب ڈالر خرچ ہوئے۔

اب اس پائپ لائن کی تکمیل کے منصوبے کے لیے پاکستان کے جواب کے منتظر ہیں۔ ایران پاکستان کا آزمایا ہوا دوست ہے۔ایرانی صدر کے دورہ پاکستان میں کئی اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تعاون کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کچھ ممالک دہشت گردی کے خلاف باتیں کرتے ہیں تاہم دہشت گردوں کو پناہ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتے ہیں ان ممالک میں دہشت گردوں کے بینک اکا?نٹس بھی موجود ہیں اوریہ ممالک ان دہشت گردوں کو مالی مدد بھی فراہم کرتے ہیں

متعلقہ عنوان :