ایٹمی پروگرام دفاع وطن کو ناقابل تسخیر بنانے کےلیے وجود میں آیا

پاکستان کا ایٹمی پروگرام جنوبی ایشیا میں امن کی ضمانت ہے۔سیاسی قیادت کی یکسوئی، غیر متزلزل قومی عزم اور پاک فوج و سیکورٹی اداروں کی بے مثال قربانیوں کی بدولت دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی۔ یوم تکبیر پر وزیر اعظم نواز شریف کا پیغام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 مئی 2016 12:12

ایٹمی پروگرام دفاع وطن کو ناقابل تسخیر بنانے کےلیے وجود میں آیا

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28مئی۔2016ء) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ایٹمی پروگرام دفاع وطن کو ناقابل تسخیر بنانے کےلیے وجود میں آیا ، پاکستان کا ایٹمی پروگرام جنوبی ایشیا میں امن کی ضمانت ہے۔سیاسی قیادت کی یکسوئی، غیر متزلزل قومی عزم اور پاک فوج و سیکورٹی اداروں کی بے مثال قربانیوں کی بدولت دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی۔

یوم تکبیر پر وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یوم تکبیر کو پاکستان کی تاریخ میں یوم آزادی کی طرح اہم سنگ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا،پاکستان کا ایٹمی پروگرام دفاع وطن کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے وجود میں آیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان امن پر یقین رکھتا ہے اور ایٹمی پروگرام پاکستان کے مضبوط دفاع کی علامت ہے، ہماری عسکری قوت خارجی خطرات کے مقابلے میں ایک ڈھال اور داخلی سطح پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والوں کا موثر توڑ ہے، جس کا مظاہرہ ہم نے آپریشن ضرب عضب میں دیکھا، وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ملک میں امن بحال ہو رہا ہے، پاکستان کو اب اپنی اقتصادی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نیک نیتی کے ساتھ پاکستان کو معاشی طاقت بنانے کےلیے کوشاں ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مختلف منصوبے شروع ہو چکے ہیں، یہ منصوبے پورے پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔28 مئی 1998، دن تین بجکر 15 منٹ پرپاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بنا اور یوں مادر وطن کا دفاع ناقابل تسخیر ہو گیا، دشمنوں کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے۔سفر کا آغاز کٹھن تھا تو دھماکوں کے بعد عالمی پابندیوں کے باوجود مضبوط دفاعی نظام کا حصول بھی مشکل۔

اس سفر پر پاکستان آگے بڑھتا رہا۔یوم تکبیر، ملکی تاریخ کا وہ سنہرا دن جب 1998 میں بھارتی دھماکوں کے جواب میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کرکے ملکی دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا، یہ سارا سفر آساں نہ تھا۔ دنیاکے نقشے سے پاکستان کانام مٹانے کی سازش کے آگے کبھی ذوالفقارعلی بھٹوآگے بڑھے ،کبھی جنرل ضیا اور اسحاق خان ، پھر بے نظیر بھٹو نے قدم بڑھائے، لیکن نواز شریف سب پر بازی لے گئے جب انھوں نے عالمی دباﺅ کے باوجود قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ کیا۔

ایٹمی دھماکوں کی بدولت پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہوا مگر صرف دھماکے ہی کافی نہیں تھے، اس صلاحیت کے ساتھ مکمل ڈلیوری سسٹم کی بھی ضرورت تھی، 1998 میں غوری میزائل سے ایک نیا سفر شروع ہوا، غزنوی، ابدالی، شاہین اور حتف میزائلز کی ایک وسیع رینج موجود ہے، کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین کے طور پر نصر میزائل کے ساتھ خطے میں توازن برقرار رکھا ہے۔

بہترین کمانڈ اینڈ کنٹرول میکنزم، قابل اعتماد، قابل بقا فورس، ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے کاحامل میزائل سسٹم، اور ایٹمی تنصیبات کی حفاظت کا عالمی معیار ، ماہرین کہتے ہیں ان چاروں شعبوں میں پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر خود کو منوا چکا ہے۔ایٹمی قوت بننے کے بعد اب پاکستان کی کوشش ہے کہ اسے نیوکلیئر سپلائیرز گروپ کی رکنیت مل جائے تاکہ توانائی بحران کے خاتمے سمیت ملکی ترقی کا پہیہ تیز چل سکے۔