پی پی حکومت پورے سندھ کی طرح تھرپارکر ضلعے کو مثالی ترقی دلاکر صوبے کا ماڈل ضلع بنائے گی ، وزیراعلیٰ سندھ

جمعہ 27 مئی 2016 23:05

میرپورخاص/مٹھی( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 مئی۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ پی پی حکومت پورے سندھ کی طرح تھرپارکر ضلعے کو مثالی ترقی دلاکر صوبے کا ماڈل ضلع بنائے گی ۔ یہ بات انہوں نے سرکٹ ہاؤس مٹھی میں محکمہ صحت کی جانب سے 2ارب کی لاگت سے دی گئی مفت موبائل تھر ہسپتال کو دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور کو چیئرمین آصف زرداری کی اعلیٰ قیادت میں پی پی مضبوط اور مستحکم ہے ۔انہوں نے کہا کہ جولوگ 14پارٹیوں کا گرانٹ اتحاد بناکر عام آدمی کو گمراہ کررہے ہیں وہ سیلف اسٹائل لیڈر ہیں وہ ماضی میں شکست خوردہ سیاسی یتیم ہیں جن کو سندھ کے عوام نے ناکارہ بنادیا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14ستارے شہید زوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے دور میں بھی تھے لیکن آج ان میں سے ایک ستارہ بھی نظر نہیں آتا ۔

(جاری ہے)

اورکہا کہ پی پی شہیدوں کی پارٹی ہے جن کی جڑیں عوام میں ہیں اور تھر کی عوام کی شہید زوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو سے محبت و عقیدت کا مضبوط رشتہ ہے اسی تسلسل کی وجہ سے تھر میں پی پی اکثریت سے جیتی ہے اور ہم تھر کو پی پی کا مضبوط قلعہ سمجھتے ہیں اور ہم عوام کے سامنے جوابدہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شہیدزوالفقارعلی بھٹونے کہا تھا کہ طاقت کا اصل سرچشمہ عوام ہیں۔

وزیر علیٰ سندھ نے کہا کہ بلاول بھٹو نے پی پی کی کمان سنبھالی ہے اور وہ بہت محنت کررہے ہیں ۔ اور کہا کہ بلاول بھٹو پنجاب اور خیبرپختون خواہ کے بعد بلوچستان بھی جائیں گے جہاں عوامی رابطہ مہم شروع کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 100سالوں کا کام آخری 7سالوں میں کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی عوام کو بجلی کی فراہمی ،تعلیم ،صحت اور پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اور کہا کہ کوئلے سے بجلی بنانے کا تاریخی کام چائنہ اور آسٹریلیا کی مدد سے کیا جارہا ہے جس میں ایک منصوبے سے 10سے20ہزارمیگا واٹ تک بجلی پیدا کی جائے گی امید ہے کہ 2018تک بجلی کے وسائل سندھ کے پاس ہونگے جس میں تھر کے لوگوں کو ترجیح بنیادوں پر روزگار دیا جائیگا مقامی لوگوں کو تربیت بھی دی جائے گی اور یہ علاقہ ترقی یافتہ علاقوں میں شامل ہوگا ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ دیگر اضلاع سے زیادہ ترقی کا عمل اور روزگارکی فراہمی تھر سے شروع کی گئی ہے ،اور کہا کہ الیکشن کی وجہ سے سپریم کورٹ کے حکم پر سندھ میں ملازمتوں پر پابندی عائد ہے جلد ہی روزگار دینے کا آغاز کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار کا انحصار بھی تھر کے کوئلے پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے کہا ہے کہ تھر کے کوئلے سے بجلی گھر بنائیں گے وافر مقدار میں بجلی پیدا ہوگی تو دیگر ممالک کو بجلی دینگے ۔

سیدقائم علی شاہ نے کہا کہ تھر کے لوگوں نے ڈکٹیٹر ضیاالحق کے جبرو ظلم کے خلاف سینہ سپر ہوئے تھے ۔اور کہا کہ تھر میں موبائل ہسپتال یونٹ کروڑوں روپوں کی لاگت سے بنائے جارہے ہیں جس میں ادویات کے ساتھ ساتھ ایکسرے،ٹیسٹ اور دیگر ضروریات مفت فراہم کی جارہی ہیں ۔ اور کہا کہ تھرکے جن ڈاکٹروں نے انٹرویو دئے تھے آج ان کو تقررنامے دئے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا پی پی جھوٹے وعدے نہیں کرتی کام کرنا جانتی ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر میرپورخاص شفیق احمد مہیسر اور ڈپٹی کمشنر تھرپارکر شہزاد تھہیم کو ہدایت کی کہ تھر میں کام کرنے والی لیڈی ڈاکٹروں کی سیکورٹی اور رہائش کا انتظام کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ 6ار ب کی لاگت سے جیکب آباد میں ٹراما سینٹر بنایا جارہا ہے مزید خرچ کرکے پاکستان کا مثالی ادارہ بنایا جائے گا جس کا افتتاح بلاول بھٹو زرداری نے کردیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی سفری سہولت کی فراہمی کیلئے جاپان اور چائنہ کے اشتراک سے بسیں بنائی جارہی ہیں ،رمضان پیکج کے تحت غریب اور مستحق عورتوں کو 1500روپے عیدی دی جائیگی۔ اورکہا کہ ہم حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں عوام کی خدمت کرتے رہتے ہیں ۔انہوں نے اعتراف کیا کی ایشیاء کا سب سے بڑا سولر آراو پلانٹ سے20لاکھ گیلن پانی مہیا کیا جانا تھا مگر ایجنسی کی جانب سے 8لاکھ گیلن پانی بھی فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں 2ہزار ڈاکٹراور20ہزار پولیس اہلکار بھرتی کئے جائیں گے جبکہ فرض کی ادائیگی میں شہادت پانے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کے ورثاء کو 20سے50لاکھ تک امداد،مکان اور نوکری بھی دی جارہی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ تھرکی 16لاکھ آبادی کو ساڑے پانچ ارب کی گندم مفت دی گئی ہے اور مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جارہی ہے تاکہ گندم کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جاسکے ۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گذشتہ5سالوں سے گندم تقسیم کررہے ہیں مگر کچھ شکایت ملی ہیں جس کو شفاف بنانے کیلئے کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دورمیں وزیراعلیٰ نے 2لاکھ ٹن گندم پنجاب سے مانگی تھی مگر پنجاب نے انکار کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال سے سندھ گندم میں خود کفیل ہے اور ہم نے زراعت کے فروغ،گندم ،کپاس،گنا اور چاول کی امدادی قیمت بڑھا کر کاشتکاروں کو فائدہ پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ4ضلعوں میں موبائل فری ہسپتال دئے جارہے ہیں جبکہ10یونٹ اور بھی دیگر ضلعوں میں دئے جائیں گے ۔سندھ یونیورسٹی کا کیمپس مٹھی میں قائم کیاجائیگا۔مٹھی سول ہسپتا ل کو اپ گریڈ کیاجارہا ہے ،کول بیس پاور پلانٹ کوئلے کو روشناس کرانے کیلئے ورلڈ کانفرنس میں بات اٹھائی گئی ہے جبکہ برلن اور جرمن میں بھی آواز اٹھائی گئی تھی اورکہا کہ مزید 40پاور پلانٹ لگانے کا منصوبہ زیر غور ہے جس میں کئی بلین ڈالر لگیں گے ۔

چائنہ اور دیگر کمپنی کی مدد سے پاور پلانٹ لگائے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ سارے کام پی پی کے دور میں ہورہے ہیں اسکے علاوہ 3ہزار میگاواٹ کے پاور پلانٹ ترکی اور ایران کی مدد سے لگائے جارہے ہیں جو 2050میگا واٹ بجلی پیدا کرسکیں گے انہوں نے کہا کہ کوئلہ زیادہ ہوا تو چائنہ کولیڈور کے ذریعے کوئلے کو ایکسپورٹ کیا جائیگا اور کہا کہ میں نے وزیر اعظم سے کہا ہے کہ کے ٹی بندر کو ترقی دلانے کیلئے پروجیکٹ بنائے جائیں ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے مٹھی میں ایشیا کے سب سے بڑے سولر آر او پلانٹ ، سول ہسپتال مٹھی اور گوٹھ نینی سر میں آر او پلانٹ ، اور گندم سینٹر کا معائنہ کیا ۔ اس موقع پر ایم این اے فقیر شیر محمد بلالانی، سینیٹر گیانچند، صوبائی وزراء جام مہتاب ڈہر، سید علی مردان شاہ، سید ناصر شاہ، ایم پی ایز ڈاکٹر مہیش ملانی، مخدوم نعمت اﷲ ، سیکریٹری ہیلتھ احمد بخش ناریجو، کمشنر میرپورخاص شفیق احمد مہیسر اور ڈپٹی کمشنر تھرپارکر شہزاد تہیم بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :