فیصل آباد،جماعت اسلامی کا کارکن اور مقامی تاجر ایک سال تک پولیس کا نشانہ ستم بنا رہا،ڈکیتی کے جعلی پرچہ میں گرفتار کرکے اٹھارہ لاکھ روپے ہتھیا لئے،جماعت اسلامی کے راہنماؤں کی کوششوں سے انکوائریوں کے بعد ڈکیتی کا پرچہ خارج

جمعہ 27 مئی 2016 21:45

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 مئی۔2016ء) جماعت اسلامی کا کارکن اور مقامی تاجر ایک سال تک پولیس کا نشانہ ستم بنا رہا،ڈکیتی کے جعلی پرچہ میں گرفتار کرکے اٹھارہ لاکھ روپے ہتھیا لئے،جماعت اسلامی کے راہنماؤں کی کوششوں سے انکوائریوں کے بعد ڈکیتی کا پرچہ خارج،آر پی او کی طرف سے واقعہ کے مرکزی کردار اور تھانہ سرگودھا روڈ کے ایس ایچ او کی جبری ریٹائرمنٹ اورملوث دیگر اہل کاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم، پولیس پھر پیٹی بھائیوں کو بچانے کیلئے میدان میں آگئی،اغواء برائے تاوان اور گھر میں داخل ہونے کی دفعات لگانے سے انکار، جماعت اسلامی کے راہنماؤں سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ اور انجینئر عظیم رندھاواکی طرف سے دفعات نہ لگائے جانے پر آر پی او آفس کے گھیراؤکا اعلان۔

(جاری ہے)

اس امر کا اعلان انہوں نے مقامی تاجر اور مدعی مقدمہ طاہر بیگ کے ہمراہ المرکز الاسلامی چنیوٹ بازار میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سردار ظفر حسین نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ پاکستان پولیس نڈر ہو چکی ہے کہ ایک بے گناہ اور شریف شہری کو گھر سے اٹھا کر ڈکیتی کے جھوٹے مقدمہ میں ملوث کردیا اور پھر اس کے لواحقین کو تھانہ بلاکر ان سے پندرہ لاکھ روپے بطور رشوت وصول کر لئے اور اور پھر ضمانت کروانے کے بہانے مزید تین لاکھ وصول کرنے کے بعدپھر جیل بجھوادیا،جماعت اسلامی کے شعبہ حصول انصاف نے انجینئر عظیم رندھاوا کی سربراہی میں کیس کی مکمل پیروی کی اور کئی دفعہ تفتیش بدلنے کے بعد بھی اسے بے گناہ قرار دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر چہ آر پی او نے ایس ایچ او کو جبری ریٹائرڈ کرنے اور پرچہ درج کرنے کے احکامات دے دیئے ہیں مگر اس کے باوجود پولیس تعاون کرنے سے انکاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ خادم اعلیٰ ہونے کے دعوے دار وزیر اعلیٰ پنجاب اسے بطور ٹیسٹ کیس ڈیل کریں تو ان کی آنکھیں کھل جائیں گی کہ پنجاب پولیس کس طرح شریف شہریوں کو تنگ کرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی اگر پولیس نے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوشش کی تو جماعت اسلامی اس کی بھر پور مزاحمت کرے گی۔