عمران بابر جمیل نے آئی جی آفس میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر ڈی ایس پی انار کلی کو اپنا استعفیٰ دیدیا

پنجاب پولیس سے تعلق ترک کر کے لوگوں کی خدمت کا فیصلہ کیا ہے،’’اینٹی کرپشن ‘‘کے نام سے جماعت بنانے کا عندیہ دیدیا پولیس سے بدظن ہرگز نہیں ہوں ،محکمہ پولیس کاسسٹم ٹھیک نہیں،افسران کی ناجائز بات نہ ماننے پر شوکاز جاری کر دیئے جاتے ہیں‘ میڈیا سے گفتگو

جمعہ 27 مئی 2016 20:53

عمران بابر جمیل نے آئی جی آفس میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر ڈی ایس پی ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 مئی۔2016ء ) معطل ڈی ایس پی عمران بابر جمیل نے آئی جی آفس میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر ڈی ایس پی انار کلی کو اپنا استعفیٰ دیدیا ،’’اینٹی کرپشن ‘‘کے نام سے جماعت بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے پنجاب پولیس سے تعلق ترک کر کے لوگوں کی خدمت کا فیصلہ کیا ہے،محکمہ پولیس کاسسٹم ٹھیک نہیں،افسران کی ناجائز بات نہ ماننے پر شوکاز جاری کر دیئے جاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز معطل ڈی ایس پی عمران بابر جمیل آئی جی آفس میں اپنا استعفیٰ دینے پہنچے تاہم داخلی راستے پر تعینات اہلکاروں نے انہیں اندر جانے سے روک دیا ۔ عمران بابر جمیل کافی دیر تک اندر جانے کی کوشش کرتے رہے تاہم ناکامی کے بعد وہ ڈی ایس پی انار کلی کے پاس جا پہنچے اور انہیں اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی آفس کے اندر جانے کی اجازت نہ ملنے پر استعفیٰ آپ کو پیش کر رہا ہوں ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران بابر جمیل نے کہا کہ ایک لابی ہے جو کہ مجھے بدنا م کرنا چاہتی ہے ۔میں نے وردی اس لیے پہن رکھی ہے کہ معطلی کے دوران بھی ملازم وردی پہن سکتا ہے ، معطلی کے دوران کوئی کام نہیں لیا جاتا لیکن تنخواہ ضرور ملتی رہتی ہے، افسران معطلی پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں کہ کام نہیں کرنا پڑے گا اور تنخواہ ملتی رہے گا ۔

انہوں نے کہا کہ میری کسی فرد سے کوئی ذاتی جنگ نہیں ۔ میں پولیس سے بدظن ہرگز نہیں ہوں لیکن یہ وری میرے لئے قید ہے کیونکہ اگر میں اپنے حق کیلئے کسی فورم پر بھی آواز ہی نہیں اٹھا سکتا تو یہ وقت کا ضیاع ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں مقدمات میں بے گناہ ثابت ہوا ہوں اس لیے گھر سے ہی فیصلہ کر کے آیا تھا کہ کسی صورت استعفیٰ دیے بغیر نہیں جاؤں گا ۔

انہوں نے کہاکہ محکمہ پولیس کاسسٹم ٹھیک نہیں،اعلی پولیس افسران کی بھرتیاں بھی میرٹ پر نہیں ہوتیں ، اعلی پولیس افسران ماتحتوں کے ساتھ برا سلوک روا رکھتے ہیں، افسران کی ناجائز بات نہ ماننے پر شوکاز جاری کر دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس چھوڑ کراپنی سیاسی جماعت قائم کروں گا اور میری سیاسی جماعت کا نام ’’اینٹی کرپشن ‘‘پارٹی ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :