ایران ، افغانستا ن کے ساتھ بھارتی معاہدے ،خارجہ پالیسی کی ناکامی قراردیا ہے، پیر اعجاز ہاشمی

گیس پائپ لائن منصوبے کو ہم نے کوئی اہمیت نہیں دی،ایرانی صدر سے دورے میں شایان شاں سلوک نہیں کیا گیا، سربراہ جے یو پی

جمعہ 27 مئی 2016 19:44

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 مئی۔2016ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے ایران اور افغانستا ن کے ساتھ بھارت کے حالیہ معاہدوں اور مشترکہ بحری مشقوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے خارجہ پالیسی کی ناکامی قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امت مسلمہ میں جانبدارانہ کردار کے باعث ایران ناراض ہوکر ہمارے دشمن ملک کے ساتھ مل گیا ہے۔

جبکہ اس سے سعودی عرب نے بھی ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو اعزاز سے نوازا اور معاہدے کئے۔ہم دونوں اسلامی ممالک کے درمیان تنازع میں بھی کردار ادا نہیں کرسکے۔ جے یو پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات رشید رضوی سے گفتگو کرتے ہوئے پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ ناکام خارجہ پالیسی کے باعث پاکستان اپنے ہمسایہ دوست ممالک سے دور ہوکر تنہائی کا شکار ہوتا جارہا ہے، جس کی وجہ اس کا امت مسلمہ میں جانبدارانہ کردار ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جے یو پی سمجھتی ہے کہ پاکستان کو 34۔ ممالک کے یک مسلکی دفاعی اتحاد تشکیل نہیں دینا چاہیے تھا۔ اس اقدام نے ایران کو ہم سے دور کیا۔پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو ہم نے کوئی اہمیت نہیں دی۔ جبکہ مارچ میں ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے دورہ پاکستان کے دوران شایان شاں سلوک نہیں کیا گیا۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ سعودی عرب اورایران، پاکستان کے قریبی دوست تھے، ناکام خارجہ پالیسی کے باعث دونوں ہم سے ناراض ہوکر ہمارے دشمن بھارت کے دوست بن گئے ہیں۔

ہمیں اپنی کوتاہیوں کی نشاندہی کے ساتھ غلطیوں کا ازالہ کرنے کی بھی ضرور ت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، سعودی عرب اور ایران بھی عازمین حج کے مسئلے پر تنازع کے حل کے قریب آ چکے ہیں ہم دونوں کے درمیان توازن قائم رکھ سکے اور نہ ہی ان کے درمیان صلح کرواسکے۔ جوکہ افسوسناک ہے،جبکہ نیوکلیر معاہدے کے بعد ایران سفارتی تنہائی سے نکل کر عالمی سطح پر پہلے سے زیادہ بہتر کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں آگیا ہے، اس پر غور کرنا چاہیے۔

جے یو پی کے سربراہ نے کہا کہ عالمی حالات کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ مستقبل میں پاکستان کی مشکلات بڑھنے کا خدشہ ہے۔ اگر خارجہ پالیسی پر نظر ثانی نہ کی گئی تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزرا کی فوج ظفر موج موجود ہے، مگر مستقل وزیر خارجہ کی بجائے ، قریب المرگ بزرگان سے وزارت خارجہ کو چلایا جارہا ہے۔ جس کا نقصان قوم کو اٹھانا پڑ رہا ہے کہ ہم تین میں ہیں نہ تیرہ میں۔ بلکہ لگتا ہے کہ وزارت خارجہ تو چیف آرمی سٹاف کے ساتگ کھڑے ہے ،رون حملہ ہوا، وزارت خارجہ کی بیساکھیوں کا کہیں کوئی کردار نظر نہیں آتا۔

متعلقہ عنوان :