ایف پی سی سی آئی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے رائس ایکسپورٹس کاوفد جولائی میں موزمبیق کا دورہ کرے گا، رفیق سلیمان

جمعرات 26 مئی 2016 21:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مئی۔2016ء) ایف پی سی سی آئی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے رائس ایکسپورٹس2016کی چوتھی میٹینگ رفیق سلیمان چیئرمین FPCCIاسٹینڈنگ کمیٹی برائے رائس ایکسپورٹس2016 کی صدارت میں آج مورخہ26 مئی ، 2016کو FPCCI کے کراچی آفس میں منعقد کی گئی جس میں عبد الرحیم جانو چیئر مین FPCCIفیئر ایگزیبیشن اینڈ ڈیلیگیشن کمیٹی 2016سابق سینیئر نائب صدر FPCCI،ذوالفقار شیخ نائب صدر FPCCI، جاوید جیلانی سینیئر وائس چیئرمین FPCCIاسٹینڈنگ کمیٹی برائے رائس ایکسپورٹس2016، شاہنواز اشتیاق سابق نائب صدر FPCCIودیگر بھی موجود تھے۔

اس میٹینگ کا ایک اہم ایجنڈا افریقی ملک موزمبیق میں چاول کے بر آمد کنندگان کے تجارتی وفد کا دورہ تھا ۔ رفیق سلیمان نے بتایا کہ عید الفطر کے بعد تجارتی وفد کے دورے کا بنیادی مقصد نہ صرف موزمبیق بلکہ آس پاس کے ممالک مثلاََ مڈگاسکر ، زمبابوے، تنزانیہ ، زیمبیا بلکہ جنوبی افریقہ کی مارکیٹوں میں پاکستانی چاول کا شیئر بڑھانا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے شیخ خالد تواب سینیئر نائب صدر FPCCIجو کہ موزمبیق کے اعزازی قونصل جنرل ہیں سے درخواست کی کہ اس دورے کیلئے مکمل تعاون فراہم کریں ۔

انہوں نے یقین طاہر کیا کہ اس دورے کے بعد جنوب مشرقی افریقی ممالک میں پاکستانی چاول کی بر آمد بڑھانے کے مواقع حاصل ہوں گے ۔ اسکے ساتھ ساتھ انہوں نے ایران اور ماریشیس میں بھی چاول کے ایکسپورٹرز کا وفد بھیجنے کی خواہش کا اظہار کیا جو کہ چاول کی اہم مارکیٹیں ہیں ۔ مزید بر آں انہوں نے کینیا میں پاکستا ن کے کمرشل قونصلر عامر محی الدین کو انکی شاندار خدمات پر خراج تحسین پیش کیا انہوں نے عامر محی الدین کا کینیا میں حالیہ مسائل کو اپنی مہارت سے حل کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

گزشتہ عرصے میں کینیا کی پورٹ پر 1500سے زائد چاول کے کنٹینر پھنسے ہوئے تھے جو کہ انہوں نے کینیا کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کر کے بہتر انداز میں حل کئے ۔ رفیق سلیمان نے بتایا کہ عامر محی الدین کو 2017تک کینیا میں تعینات کیا گیا تھا مگر وزارت تجارت نے انکو واپس بلالیا ہے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے وفاقی وزیر تجارت سے بھر پور درخواست کی کہ عامر محی الدین کو انکی شاندار کا رکرد گی کی بنیاد پر انکے تعیناتی عرصے کو مزید بڑھایا جائے جیسا کہ دیگر چند ممالک کے سفارتی عملے کو بر قرار رکھا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :