ٹی او آرکمیٹی نے ٹی او آرز کے ڈرافٹ کا پہلا مرحلہ طے کرلیا ٗ آئندہ اجلاس میں ٹی او آرز کا شق وار جائز لیا جائیگا

پانا ما پیپرز کے معاملے پر حکومت کے ساتھ کھلے دل اور ذہن کے ساتھ بیٹھے ہیں ٗ کچھ معاملات پر اتفاق اور کچھ پر اختلاف برقرارہے ٗاعتزاز احسن حکومت ساتویں ممبر کی شمولیت چاہتی تھی جس پر اپوزیشن نے معذرت کر لی ٗ میڈیا سے گفتگو

جمعرات 26 مئی 2016 17:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مئی۔2016ء) حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ ٹی او آرکمیٹی نے ٹی او آرز کے ڈرافٹ کا پہلا مرحلہ طے کرلیا ٗ آئندہ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے ٹی او آرز کا شق وار جائز لیا جائیگا جبکہ سینٹ میں قائد حزب احتلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پانا ما پیپرز کے معاملے پر حکومت کے ساتھ کھلے دل اور ذہن کے ساتھ بیٹھے ہیں ٗ کچھ معاملات پر اتفاق اور کچھ پر اختلاف برقرارہے ۔

ذرائع کے مطابق پانا مالیکس کے معاملہ حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ ٹی او آر کمیٹی کااجلاس دوسرے روز جمعرات کو بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں حکومتی ارکان سمیت اپوزیشن کی طرف سے صاحبزادہ طارق اﷲ، چوہدری اعتزاز احسن، شاہ محمود قریشی، بیرسٹر محمد علی سیف، الیاس احمد بلوراور طارق بشیر چیمہ نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے ٹی او آرز کا پہلا مرحلہ طے کرلیا اور آئندہ اجلاس میں ٹی او آرز کا شق وار جائزہ لیا گیا ۔

اجلاس کے بعد شاہ محمود قریشی، صاحبزادہ طارق اﷲ، الیاس بلور، محمد علی سیف اور طارق بشیر چیمہ کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہاکہ پہلا مرحلہ ابھی طے نہیں ہوا، ہم کھلے دل کے ساتھ حکومت کے ساتھ بیٹھے ہیں، ہم نے فراخدلی کے ساتھ ابتدائیے کے چار نکات پر اتفاق رائے کیا ہے تاہم حکومتی ٹیم کی جانب سے ایسی فراخدلی دیکھنے کو نہیں ملی انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے 15سوالات تھے جن میں سے 2کو واپس لینے کی پیشکش کی ہے، حکومت ان ٹی او آرز پر اصرار کر رہی ہے جو چیف جسٹس نے مسترد کر دیئے ہیں، ہم نے حکومت سے کہا کہ ہمارے 13سوالات کے بعد آپ اپنے جتنے سوالات بھی ڈالنا چاہتے ہیں ڈال لیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اتفاق کے باوجود اختلاف برقرار ہے ، ہم اپنے سوالا ت پر قائم ہیں حکومت ان ٹی اوآرز پر قائم رہنا چاہتی ہے جن کو سپریم کورٹ نے مسترد کیا ہے ٗحکومتی ٹیم کا اپنے ٹی اوآرز پر اصرارکرنا مناسب نہیں ۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ٹی او آرز پر شق وار غور ہو چکا ہے، ہمارے تحفظات اپنی جگہ قائم ہیں، ہمارے ہر سوال کے پیچھے قانونی شقیں موجود ہیں، ہمارا ہدف کوئی ایک شخصیت نہیں بلکہ پانامہ پیپرز کی زد میں جو بھی آتا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ایک سوال کے جوا ب میں اعتزاز احسن نے کہاکہ انہوں نے کہا کہ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ پاناما میں آنے والوں کا یکساں طریقہ سے حساب ہولیکن ہم نے یہ بھی کہا ہے کہ پہلے وزیراعظم نواز شریف کی فیملی کا احتساب ہو۔

انہوں نے ڈھکے چھپے انداز میں وزیراعظم کا نام ٹی اوآرز میں سے نکالنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا نام نکل بھی جائے تو حسن نواز اور مریم بی بی کے نام باقی رہیں گے جس کی وجہ سے نواز شریف اس معاملہ سے جڑے رہیں گے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ قرض اور آف شور کمپنیوں میں ترجیح پاناما کو ہے ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت ساتویں ممبر کی شمولیت چاہتی تھی جس پر اپوزیشن نے معذرت کر لی ہم نے کہا کہ آپ ایک ممبر کو نکال کر ان کی جگہ دوسرے ممبر کا انتخاب کرلیں۔

وہ کہتے ہیں کہ کس ممبر کو ڈراپ کرنا ہے اس بات کا فیصلہ وزیراعظم کی آمد پر کریں گے۔شاہ محمود نے کہا کہ حکومتی ٹیم نے کہا کہ آپ صرف ایک شخصیت (نواز شریف )کو ٹارگٹ نہ کریں،ہم نے کہا بسم اﷲ ۔اسحاق ڈار کہتے ہیں آغاز کل سے ہو گا،ان کی اصلاح کیلئے کہتا ہوں کہ آغاز ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا ماحول کے خوشگوار ہونے کی وجہ اپوزیشن کی جانب سے فراخدلی اور گراو¿نڈ فراہم کرنا ہے۔

اس معاملہ میں نیک نیتی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔شاہ محمودنے کہاکہ ہمارے پندرہ سوالات بے معنی نہیں ہیں ٗہر سوال کے پیچھے ایک قانون شکنی موجود ہے قانو ن نہ ٹوٹتا تو یہ سوال ہی پیدا نہ ہوتے انہوں نے کہا کہ حکومت مبہم ٹی او آرز پر مصر ہے ٗ ہم مبہم ٹی او آر ز کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔بنیادی شرائط پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔رہنما پی ٹی آئی نے کہاکہ ہم اس ساری تحقیقات کو نتیجہ خیز بنانا چاہتے ہیں۔اگر پاناما نہ ہوتا تو یہ سب سامنے نہ آتا اس لیئے پاناماپر سب سے پہلے احتساب ہونا چاہئے ۔انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ یا تو ہر چیز پر اتفاق ہو گا یا کسی بھی چیز پر نہیں ہو گا۔

متعلقہ عنوان :