علی ٹریڈ سنٹر کی تعمیرمنظور شد ہ نقشے کے عین مطابق جاری ،علی عمران کسی کے ذاتی فعل کا ہرگز ذمہ دار نہیں ‘ رانا ثناء اللہ

جمعرات 26 مئی 2016 16:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مئی۔2016ء) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور راناثناء اللہ نے کہا ہے کہ مخالفین وزیر اعلیٰ پنجاب کے داماد علی عمران کے حوالے سے بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں ، علی ٹریڈ سنٹر کی تعمیرمنظور شد ہ نقشے کے عین مطابق کی جا رہی ہے ،پنجاب پاورکمپنی کے سابق آفیسر ملزم اکرام نوید نے غبن کی گئی رقم سے علی ٹریڈ سنٹر میں کچھ جائیداد خریدی تھی ،اس جائیداد کو شامل تحقیقات کر لیا گیا ہے ،علی ٹریڈ سنٹر میں ملزم اکرام نوید کی طرح کے 300خریدار ہیں اور علی عمران کسی کے ذاتی فعل کے ہرگز ذمہ دار نہیں ،وزیر اعلیٰ پنجاب نے کسانوں کیلئے ایک تاریخی پیکیج کی منظوری دیدی ہے جس سے پنجاب کی زراعت میں انقلاب برپا ہو گا اور اسکا اعلان بجٹ میں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔ صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ علی عمران وزیر اعلیٰ پنجاب کے داماد ہیں، مخالفین کی جانب سے ایک بے بنیاد الزام ان سے منسوب کیے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، وہ علی ٹریڈ سنٹر کے مالک ہیں لیکن علی ٹریڈ سنٹر کی کچھ پراپرٹیز علی عمران کے کسی منفی عمل کی وجہ سے شامل تحقیقات نہیں کی گئی ہیں بلکہ پنجاب پاورکمپنی کے سابق آفیسر ملزم اکرام نوید نے غبن کی گئی رقم سے علی ٹریڈ سنٹر میں کچھ جائیداد خریدی تھیں جو کو شامل تحقیق کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اکرا م نوید پنجاب پاور کمپنی میں نومبر 2013ء سے بطور فنانشل آفیسر کام کر رہا تھا ،وہ وفاقی ادارے ایرا ، وزار ت کمیونیکیشن اور پی ایچ اے میں بھی محکمہ خزانہ میں بہت سے عہدوں پر تعینات رہے ،چند ماہ قبل وزیر اعلیٰ پنجاب کواکرام نوید کی جعلسازی کا علم ہوا تو انہوں نے اسی وقت ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا گیا جس پر پنجاب پاور کمپنی کے فنانشل آفیسر اکرام نوید ، ڈپٹی سیکرٹری شکیل احمد اور سی ای او فرخ شاہ کو عین میرٹ پر کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا اور ان کو گرفتار کرلیا گیا ،اکرام نوید نے کل 9چیک جعلسازی کر تے ہوئے کیش کروائے جن کی مالیت 23کروڑ بنتی ہے ،غبن کی گئی رقم سے اکرام نوید نے جو 18جائیدادیں خریدیں ، ان میں سے علی ٹریڈ سنٹر میں بیٹوں اور بیوی کے نام پر آفسز اور ہاؤس فلیٹ بھی شامل ہیں ، اس نے علی ٹریڈ سنٹر میں کل ساڑھے 11 کروڑ کی جائیداد خریدی جس میں سے ساڑھے 6کروڑ کی ادائیگی کر چکا ہے اور ساڑھے 5کروڑ کی ادائیگی ابھی باقی ہے۔

تاہم ملزم کی 18جائیدادوں پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ ملزم اکرام نوید اب تک جتنے بھی سرکاری محکموں کے محکمہ خزانہ میں تعینات رہا ہے ان تمام پر محکمہ اینٹی کرپشن نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علی عمران ایک اچھی شہرت کی حامل کنسٹرکشن کمپنی کے مالک ہیں ،اس سے پہلے انہوں نے علی ٹاور بنایا ، حسین کمپلیکس بھی بنایا ،یہ دونوں منصوبے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں ہی شروع اور اسی میں ہی ختم ہوئے تاہم اس دوران بھی ان پر کسی قسم کی کوئی غیر قانونی ہونے کی قدغن بھی نہیں لگائی گئی، وہ اپنا کاروبار نہایت ایمانداری و دیانتداری سے کر تے ہیں۔

رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ ہر فرد اپنے معاملات کا خود ذمہ دار ہے ، اگر کوئی بھی کسی جرم میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت سے سخت کا رروائی عمل میں لائی جا ئے گی ، خواہ وہ میں ہوں یا حمزہ شہباز ہی کیوں نہ ہو ، کسی کو کوئی رعایت نہیں دی جا ئیگی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ علی ٹریڈ سنٹر ابھی زیر تعمیر ہے ،اس پلازے کی 68یا 78منزلوں پر مبنی ہونے کی باتیں بے بنیاد ہیں ،اس کی تعمیر سرکاری منظور شد ہ نقشے کے عین مطابق 35منزلہ ہی کی جا رہی ہے ۔

علی ٹریڈ سنٹر میں اکرام نوید کی طرح کے 300خریدار ہیں جنہوں نے اس میں دوکانیں خریدیں تو علی عمران ان 300خریدارون کے کسی قسم کے ذاتی فعل کاذمہ دار ہر گز نہیں ہے ، مخالفین جو شہباز شریف کی 100فیصد ایمانداری اور دیانتداری پر مبنی نظام حکومت میں ہر وقت نقص تلاش کر تے رہتے ہیں وہ اس سازش میں بھی مکمل طورپر ناکام ہو ں گے۔ رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کسانوں کیلئے ایک تاریخی پیکج کی منظوری دیدی ہے جس سے پنجاب کی زراعت میں انقلاب برپا ہو گا اور اسکا اعلان بجٹ میں کیا جائے گا۔

بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جا رہی ہے ، یہ ایک ایسا بجٹ ہوگا جس میں ایک بہت بڑی رقم ترقیاتی کا موں کیلئے مخصوص کی جا رہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ اسلامی نظریاتی کو نسل ایک آئینی ادارہ ہے اس کو حق حاصل ہے کہ وہ تحفظ خواتین بل پر اپنی سفارشا ت دے اگر وہ اپنی سفارشات پنجاب اسمبلی کے معززایوان کو بھیجیں گے تو اس ہاؤس کو یہ حق حاصل ہے کہ ان کی سفارشات کے مطابق بل قانون میں ترامیم بھی کی جا سکتی ہیں اور نظرانداز بھی کیا جا سکتا ہے اس بات کا فیصلہ یہ ہاؤس کریگاکیونکہ پنجاب اسمبلی قانونی طورپر اسلامی نظریاتی کونسل کی بھیجی گئی سفارشات کومن و عن لا گو کر نے کی پابند نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :