6بیوروکریسی تاخیری حربوں، عدم مشاورت پر ائیرلائنز، ٹریول ایجنٹس و فیڈریشن کی تشویش

جمعرات 26 مئی 2016 16:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مئی۔2016ء)سول ایوی ایشن کی پاکستان کی معاشی ترقی میں خاص اہمیت ہے ۔ایوی ایشن کا شعبہ بالواسطہ اور بلاواسطہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کوعالمی منڈیوں تک ملانے کا اہم ذریعہ ہے۔وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان ایوی ایشن و ٹریول انڈسٹری کے مسائل کے حل کیلئے ائیر لائنز اور ٹریول ایجنٹس کے تحفظات اور نکتہ نظر کو ایوی ایشن ڈویژن اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو پہنچائے گا تاکہ اسٹیک ہولڈرز کی تسلی کے مطابق مسائل حل ہوسکیں۔

ان خیالات کا اظہار ارشدفارروق ،نائب صدر FPCCI نے وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن اور ٹریول و ٹورازم کی مشترکہ میٹنگ میں کیا ۔وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے چیئرمین یحییٰ پولانی نے کمیٹی کے اجلاس میں شریک ملکی و غیر ملکی ائیرلائنز کے نمائندوں کے علاوہ ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن کے عہدیداران اور پاکستان کے سینئر ٹریول ایجنٹس ممبران کو اپنے خطاب میں بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن سیکٹر کا حصہ نیشنل GDP میں 10فیصد ہے، مشاہدہ کے مطابق ایوی ایشن انڈسٹری میں ترقی کے باوجود بین الاقوامی معیار کے مطابق ائیرپورٹس پر مسافرین کو مطلوبہ سہولیات کی عدم دستیابی ، ائیر لائنز اور ٹریول ایجنٹس کو درپیش مسائل کے حل میں تاخیرمتعلقہ اداروں میں ناتجربہ کار بیوروکریٹس کی فرائضِ منصبی کی ادائیگی میں عدم دلچسپی ظاہر کرتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سال 2000 سے پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ تیزی سے بڑھی ہے مگر اس ترقی کے باوجود کئی چیلنجز اور مشکلات رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ایوی ایشن پر عدم توجہ کی وجہ سے معیشت کے دیگر سیکٹرز یعنی سیاحت اور انٹرنیشنل ٹریڈ بھی متاثر ہوئی ہے۔ملکی و غیر ملکی ائیر لائنزکے بہت سے مسائل اور معاملات ایوی ایشن ڈویژن اور سول ایوی ایشن اتھارٹی آف پاکستان کیلئے قابل توجہ اور حل طلب ہیں جس میں تاخیر باعثِ تشویش ہے۔

گزشتہ سال نئی ایوی ایشن پالیسی کیلئے حکومتِ پاکستان نے تجاویز طلب کی تھیں جو فیڈریشن اور TAAP نے ائیرلائنز اور ٹریول ایجنٹس کے ساتھ مشاورت کے بعدحکومت کو ارسال کیں جس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کی قائمہ کمیٹی برائے ٹریول و ٹورازم کے چیئرمین سید جاوید حسن نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئینِ پاکستان میں اٹھارہویں ترمیم کے پس منظر میں سیاحت کے شعبے کو صوبوں کو منتقل کردیا گیا ۔

اس تناظر میں جبکہ اس وقت وفاقی حکومت میں سیاحت کی وزارت کا کوئی وجود نہیں اور ہر صوبہ اپنے صوبائی سیاحت کو اجاگر کررہا ہے چنانچہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ وفاقی سطح پر کیبنٹ ڈویژ ن کے زیرِ انتظام نیشنل ٹورازم بورڈ کا فوری قیام عمل میں لایا جائے تاکہ ملکی سطح پر سیاحت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر پاکستانی سیاحت اور ملک کی مثبت تصویر کشی مذکورہ اتھارٹی کے ساتھ کی جاسکے جس کی تجویز وزیرِ اعظم کے ویژن 2025 پروگرام میں دی گئی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں ترمیم کے بعد محکمہ سیاحت کو صوبوں کو منتقل ہونا تھااس کے ساتھ ساتھ ٹریول ایجنسیز کے ریگولیٹر ڈپارٹمنٹ آف ٹورسٹ سروسز کی بھی تقسیم کردی گئی جو کہ قانونی طور پر بے قاعدگی میں شمار ہوتی ہے کیونکہ سفر بذریعہ ہوا، سمندر، ریلوے وغیرہ کا تعلق وفاقی حکومت سے ہے اور یہ شعبے وفاق کے ماتحت کام کرتے ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان بھر میں کام کرنے والی ٹریول ایجنسیوں کو لائسنس بھی قومی اسمبلی سے پاس شدہ قانون ٹریول ایجنسیز ایکٹ و رُولز 1976 کے تحت جاری کیا جاتا ہے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ تمام ائیرلائنز کو ایوی ایشن ڈویژن اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے تحت ریگولیٹ کیا جارہا ہے جبکہ بذریعہ ہوا، سمندر، ریلوے وغیرہ سفری خدمات فراہم کرنے والے ٹریول ایجنٹس جن کا لائسنس حکومت پاکستان جاری کرتی ہے انہیں صوبائی محکموں کو سونپ دیا گیا ہے جو کہ قانون کی روشنی میں بے قاعدگی کے زمرے میں آتا ہے۔

ان وجوہات کی بناء پر گزشتہ کئی سالوں سے ٹریول ایجنٹس کے مسائل اور معاملات پیچیدگی کا شکار ہوگئے اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں اضافہ ہوتا چلا جارہاہے ۔ یہ مسائل صوبائی محکمے حل نہیں کرسکتے کیونکہ قانوناً ان کا تعلق وفاق کے زیرِ اہتمام کام کرنے والی اتھارٹیز کے ساتھ ہے۔ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ بالا بے قاعدگی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈپارٹمنٹ آف ٹورسٹ سروسز کو وفاق کے پاس کیبنٹ ڈویژن کے زیرِ اہتمام کسی اتھارٹی یا کسی وفاقی وزارت کے سپرد کردیا جائے۔

اس موقع پر کنٹری منیجر IATA پاکستان، قطرائیرویز، عمان ائیر، سوئس انٹرنیشنل ائیرلائن، تھائی ائیرویز، ترکش ائیرلائن کے کنٹری منیجرز سمیت پاکستان ہوٹلز ایسوسی ایشن اور ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن کے نمائندگان بھی موجود تھے۔