وزیراعلیٰ ہاؤس کو کراچی کے شہریوں کی طرف سے مختلف وفاقی و صوبائی اداروں کے خلاف 790شکایتیں موصول ہوئیں

رمضان کا مہینہ آ رہا ہے،کراچی الیکٹرک اور واٹر بورڈ کو اپنے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے کانٹی جنسی پلان مرتب کرنا چاہیے،وزیراعلیٰ سندھ

بدھ 25 مئی 2016 21:33

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مئی۔2016ء) وزیراعلیٰ ہاؤس کو کراچی کے شہریوں کی طرف سے مختلف وفاقی و صوبائی اداروں کے خلاف 790شکایتیں موصول ہوئی ہیں، جن میں سے اکثر کراچی الیکٹرک ، واٹر بورڈ اور سوئی گیس کے خلاف تھیں۔جبکہ اندرون سندھ کے شہریوں نے حیسکو،سیسکو اور محکمہ آبپاشی کے خلاف شکایتوں کے انبار لگادیئے۔یہ بات بدھ کووزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں بتائی گئی،اجلاس کو بتایا گیا کہ اپریل ماہ کے دوران وزیراعلیٰ ہاؤس میں قائم عوامی شکایتی مرکز میں کراچی شہر سے مجموعی طورپر 790شکایات درج کرائی گئیں جن میں سے 338شکایتیں کراچی الیکٹرک کے خلاف ،182کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ،113پی ٹی سی ایل ،35سوئی گیس، 39کے ایم سی اور 48شکایتیں سندھ پولیس کے خلاف درج کرائی گئیں۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی الیکٹرک کے خلاف درج کرائی گئی شکایات میں زیادہ تر لمبے دورانیہ کی لوڈشیڈنگ، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، تاروں کی چوری اور بلوں کے معاملات کے حوالے سے تھیں۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے الیکٹرک کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ انکی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف کراچی کا پورا شہر آواز اٹھا رہا ہے اور انکے خلاف ہڑتال اور مظاہرے بھی کئے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ ہسپتالوں میں بھی بجلی بند ہونے کی شکایات آنا شروع ہوئی ہیں اور کئی کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کو پانی کی سپلائی کے مسائل کا سامنا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ گرمیوں کے دنوں میں اس طرح کے غیر اعلانیہ اور لمبے دورانیہ کے پاور بریک ڈاؤن کی وجہ سے شہر میں امن امان کا مسئلہ بھی ہو سکتا ہے اور حکومت صورتحال کو قابومیں کرنے کیلئے مؤثر کردار ادا کر رہی ہے، لیکن اگر کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار کے الیکٹرک ہوگی،اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے واٹر بورڈ کے خلاف شکایات پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور انکو شہر میں پانی کی سپلائی یقینی بنانے اور اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایات کی۔

انہوں نے کہا کہ رمضان کا مہینہ آ رہا ہے،اس لئے کراچی الیکٹرک اور واٹر بورڈ کو اپنے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے کانٹیجنسی پلان مرتب کرنا چاہیے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ اندروں سندھ سے بھی حیسکو اور سیسکو کے خلاف 100سے زائد شکایت موصول ہوئی ہیں جن میں سے 14,14گھنٹے کی لوڈشیڈنگ،کچھ لوگوں کی طرف سے بلوں کی عدم ادائیگی پر علاقہ کاٹرانسفارمر ہٹائے جانے اور پورے علاقے کو اندھیرے میں ڈبونے ،علاقہ مکینوں کی طرف سے ٹرانسفارمر جل جانے کی صورت میں اسکی مرمت کیلئے خود چندہ اکٹھا کرنے سمیت دیگر شکایات موصول ہوئی ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو کو کراچی الیکٹرک ،حیسکو اور سیسکو کے خلاف تمام شکایات کو مرتب کرکے ،مختلف ذرائع سے انکی تصدیق کرنے کے بعد تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تاکہ ان معاملات پر وزیراعظم پاکستان سے ذاتی طور پر بات چیت کی جا سکے۔محکمہ آبپاشی کے خلاف شکایات کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری آبپاشی کو آخری سرے تک پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ذاتی طور پر شاخوں کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، عوامی شکایتی مرکز کے انچارج امتیاز حسین ملاح اور دیگر نے شرکت کی۔امتیاز ملاح نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ موصول ہونے والی شکایات میں سے لوڈشیڈنگ اور ٹرانسفارمر کو نکالے جانے کی شکایتوں کو چھوڑ کر باقی اکثر شکایات کا ازالہ کردیاگیا ہے۔

متعلقہ عنوان :