حکومت کسانوں کوطفل تسلیوں کی بجائے ان کے مسائل فی الفورحل کرے‘میاں مقصود احمد

زراعت کی ترقی کیلئے زرعی یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی اداروں کاقیام ناگزیر ہے‘ امیر جماعت اسلامی پنجاب کی عوامی وفود سے گفتگو

بدھ 25 مئی 2016 20:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مئی۔2016ء ) امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے،پنجاب کی فوڈ انڈسٹریز جی ڈی پی کے لحاظ سے دوسری بڑی صنعت ہے،شعبہ زراعت سے نہ صرف کروڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے بلکہ یہ ملکی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے،کاشت کاروں کے پرانے اور فرسودہ طریقوں کی وجہ سے زرعی پیداوارفی ایکڑ زوال پذیر ہے جبکہ چین،بھارت،امریکہ،فرانس،کینیڈا جیسے ممالک جدید طریقوں کواختیار کرنے سے اپنی فی ایکڑپیداوارمیں20سے50فیصد تک اضافہ کرچکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزاپنی رہائش گاہ پر عوامی وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی عدم توجہی کے باعث زراعت جس کاکبھی جی ڈی پی میں80فیصد حصہ ہوتا تھا اب کم ہوکر20سے30تک آگیا ہے۔

(جاری ہے)

کاشت کارفصلوں کے اہداف حاصل کرنے سے قاصر ہیں جبکہ رہی سہی کسرآڑھتیوں نے پوری کردی ہے۔کسانوں سے اونے پونے فصلیں خرید کرمہنگے داموں فروخت کرنے سے اصل منافع مڈل مین اڑالے جاتاہے اور ان کوکوئی پوچھنے والا بھی نہیں۔

انہوں نے کہاکہ زراعت میں ترقی کے لئے زرعی یونیورسٹیاں اور زرعی تحقیقاتی اداروں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس وقت پنجاب میں گندم کی ایک کروڑ92لاکھ82ہزار ٹن ،کپاس کی ایک کروڑ2لاکھ77ہزارٹن،چاول کی74ہزارٹن،مکئی کی37لاکھ ٹن،گنے کی4کروڑ10لاکھ74ہزار ٹن اور آلوکی ریکارڈ38لاکھ39ہزارٹن پیداوار ہوئی ہے۔میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ حکومت کسانوں کو طفل تسلیاں دینے کی بجائے ہنگامی بنیادوں پران کے مسائل کو حل کرے۔کاشتکارآئے روزجائز مطالبات لے کر سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔ملک میں اس وقت بھی زراعت کے قدیم طریقے پر60فیصدجبکہ ٹریکٹراوردیگر زرعی مشینوں کاصرف40فیصد تک استعمال کیاجارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :