ولی محمد کی لاش کا معمہ:

کوئٹہ کے ہسپتال کے ریکارڈ کے مطابق لاش اتوارکو ہی محمدرفیق حوالے کر دی گئی تھی کے جوکہ ولی محمد کا بھانجا بتایا گیا ہے ۔ریکارڈ میں لاش کی حوالگی کی رسید بھی شامل ہے پر محمد رفیق کے دستخط موجود ہیں:ذرائع پاکستان اب عالمی سطح پر افغانستان اور دنیا کے دیگر ممالک میں پناہ گزین پاکستان کو مطلوب افراد کی حوالگی کے لیے مہم چلانا چاہیے:دفاعی ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 25 مئی 2016 19:17

ولی محمد کی لاش کا معمہ:

کوئٹہ(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25مئی۔2016ء) بلوچستان میں ڈرون حملے میں ہلاک ہونیوالے ولی محمد کی ناقابل شناخت لاش کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ کوئٹہ کے سرکاری ہسپتال سے ان کا بھانجا محمد رفیق اتوار کے روزہی لے گیا تھا۔ڈرون حملہ ہفتے کو ہوا اور اسی شام دو لاشیں کوئٹہ کے ایک سرکاری ہسپتال میں پہنچائی گئیں۔جن میں سے ایک قابل شناخت لاش محمد اعظم نامی شخص کی تھی جس کے بارے میں کہا گیا کہ وہ گاڑی کا ڈرائیور تھا۔

اور اس کی لاش کو فوراً ہی رشتہ دار آ کر لے گئے جبکہ دوسری لاش وہیں پڑی رہی۔اتوار کی شام ہسپتال کے عملے نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ کسی شخص نے اپنے آپ کو محمد رفیق کہتے ہوئے فون کیا اور کہا کہ وہ ولی محمد کا بھانجا ہے اور وہ ان کی لاش ساتھ لے جانا چاہتا ہے تاہم وہ ہسپتال نہیں پہنچا۔

(جاری ہے)

پیر کی شام بلوچستان کے وزیرِ داخلہ نے غیرملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ لاش ابھی تک ہسپتال میں ہے۔

لیکن ہسپتال کے ریکارڈ کے مطابق لاش اتوار ہی کو رفیق کے حوالے کر دی گئی تھی۔ریکارڈ میں لاش کی حوالگی کی رسید بھی شامل ہے پر محمد رفیق کے دستخط موجود ہیں۔ذرائع کے مطابق محمد رفیق نامی شخص افغان تھا اور لاش کو وصولی کے بعد افغانستان لیجاکرتدفین کردی گئی ہے-طالبان کے سربراہ ملا منصور کے بارے میں جس قدر تفصیلات سامنے آتی جا رہی ہیں، ان کی شخصیت اسی قدر پراسرار تر ہوتی جا رہی ہے۔

ملنے والے پاسپورٹ کے ریکارڈ کے مطابق ولی محمد نے 2006 کے بعد سے 19 دفعہ دبئی کا سفر کیا۔افغان میڈیا کے مطابق کچھ عرصہ قبل ملا منصور نے دبئی میں کاروبار شروع کیا تھا۔ حیرت انگیز طور پر انھوں نے اس سال ایران کے کم از کم دو چکر لگائے، اور دونوں مرتبہ وہ بلوچستان کی ایک سرحدی گزرگاہ سے ایران گئے۔اگر ہلاک ہونے والا شخص ولی محمد حقیقت میں ملامنصور تھا تو اس کے سفرِ ایران سے کئی حلقوں میں شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے کیوں کہ ایران میں شیعوں کی اکثریت ہے اور طالبان کی اکثریت دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتی ہے جن کے شیعہ مسلک سے شدید اختلافات ہیں ۔

قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ایرانی طالبان کی پشت پناہی کرنا چاہتے ہیں تاکہ داعش کو افغانستان سے باہر رکھا جا سکے۔دوسری جانب دفاعی تجزیہ نگار بلوچستان میں امریکہ کی جانب سے یہ پہلا ڈرون حملہ ہے جس پر پاکستانی ملٹری اسٹبلشمنٹ شدید غصے میں ہے جس کا اظہار چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے امریکی سفیر سے ملاقات میں کیا ہے-دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے بلوچستان میں ڈرون حملہ کرکے دونوں ممالک کے درمیان جنرل پرویزمشرف کے دور سے چلے آرہے باہمی تعاون کے خفیہ معاہدے سے تجاوزکیا ہے جس میں "settled areas"پر ڈرون حملے نہ کرنے‘کسی بھی قسم کی فوجی کاروائی نہ کرنے جیسی شقیں شامل تھیں مگر امریکہ کی جانب سے معاہدے کی کئی مرتبہ خلاف ورزی کی گئی ہے-جس میں پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ پرحملہ‘ایبٹ آباد میں فوجی کاروائی اور اب بلوچستان میں ڈرون کے ذریعے حملہ شامل ہیں جس کے بارے میں وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا موقف ہے کہ امریکی ڈرون نے پاکستان کی فضائی حدودکی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ ایک دوسرے ملک کی فضائی حدود میں رہتے ہوئے کار کو نشانہ بنایا-دفاعی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان اب عالمی سطح پر افغانستان اور دنیا کے دیگر ممالک میں پناہ گزین پاکستان کو مطلوب افراد کی حوالگی کے لیے مہم چلانا چاہیے اور دنیا کو باور کروانا چاہیے کہ اگر امریکہ اور مغربی ممالک اپنی سلامتی کے لیے فکر مند اور وہ اس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر اقدام اٹھانے کو تیار ہیں تو پاکستان کو بھی یہ حق دیا جائے کہ وہ اپنی سلامتی کے لیے اقدامات کرئے-پاکستان کو افغانستان ‘برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک پر اپنے مطلوب افراد کی حوالگی کے لیے دباﺅ بڑھنا چاہیے-