سی ڈی اے کی تقسیم کے خلاف ملازمین کا پُرامن احتجاج، بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھ لیں ۔

Malik Usman ملک عثمان بدھ 25 مئی 2016 16:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 مئی۔2016ء ) وفاقی دارالحکومت کی دیکھ بھال کے ذمہ دار ادارے سی ڈی اے میں ملازمین نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو اختیارات منتقل ہونے کی صورت میں ملازمین کی تقسیم اور محنت کشوں کو حاصل شدہ مراعات و حقوق کو قانونی تحفظ حاصل نہ ہونے کے خلاف اپنے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پُر امن احتجاج کا آغاز کر دیا ۔

گزشتہ روز فائر بریگیڈ کے جلسے میں سی ڈی اے مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یاسین نے فوری طور پر ایکشن کمیٹی بنانے کے ساتھ ساتھ ملازمین کو یقین دہانی کروائی تھی کہ محنت کشوں کے حقوق اور ادارے کی بقا کی خاطر آخری حد تک بھی جانے سے گریز نہیں کریں گے۔ آج سی ڈی اے کے تما م ڈائریکٹوریٹ بشمول چئیرمین آفس ، انوائرنمنٹ ، انفورسمنٹ ، واٹر سپلائی، سینی ٹیشن ، فائر بریگیڈ اور دیگر شعبوں کے ملازمین نے اپنے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پُرامن احتجاج کا آغاز کر دیا۔

(جاری ہے)

سی ڈی اے مزدور یونین کے ڈپٹی چیف آرگنائزر احمد علی شیرازی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے قائد چوہدری محمد یاسین اور صدر اورنگزیب خان کی سربراہی میں بننے والی ایکشن کمیٹی کے بتائے ہوئے لائحہ عمل پر عمل درآمد کرتے ہوئے محنت کشوں کے حقوق کی خاطر اپنی سیاسی اخلاقی قانونی جدوجہد کو جاری رکھیں گے ۔ ہمارا وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی اور وفاقی وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سے ہمارا بھرپور مطالبہ ہے کہ یہ پندرہ ہزار ملازمین نہیں بلکہ پندرہ ہزار خاندانوں کی بقا اور ان کے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ ہے لہذا ہمارے تحفظات کو دور کیا جائے اور ہمارے مطالبات پر غور کیا جائے کیونکہ سی ڈی اے مزدور یونین (سی بی اے) کے قائد چوہدری محمد یاسین گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے سی ڈی اے ملازمین کے تحفظات ان کی بے چینی و پریشانی سے حکمران طبقے ، تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین ، چئیرمین سینٹ ، صحافی برادری، سول سوسائٹی اور دیگر اعلیٰ حکام کو آگاہ کرتے چلے آئے لیکن قابل افسوس امر یہ ہے کہ پندرہ ہزار سے زائد کارکنوں کی نمائندہ تنظیم جس کی پہچان بین الاقوامی سطح پر کی جاتی ہے نہ ان کے قائدین کو کسی بھی فیصلے سے آگاہ کیا گیا اور نہ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے انہیں اعتماد میں لیا گیا۔

ہم نے نہایت صبرو تحمل سے اپنے قائد کا حکم مانتے ہوئے اپنے مسائل حل ہونے کا انتظارکیا لیکن تمام سیاسی قائدین اور حکمران طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے صرف زبانی کلامی یقین دہانی کروائی ۔ لیکن اگر ہمارے محنت کشوں کے تحفظات کو دور نہ کیا گیا اور ہمیں حاصل شدہ مراعات و حقوق کو قانونی تحفظ نہ ملا اور سی ڈی اے جیسے قومی ادارے کو تقسیم کیا گیا تو ہم دیگر ٹریڈ یونینز کے لاکھوں محنت کشوں کے ہمراہ بھرپور احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے اور نہ صرف سی ڈی اے اور اسلام آباد نے ہڑتال جیسا آپشن استعمال کرتے ہوئے کسی بھی آخری حد تک جانے سے گریز نہیں کریں گے کیونکہ سی ڈی اے مزدور یونین کا جینا مرنا ہمیشہ محنت کشوں کے ساتھ ہے اور سی ڈی اے مزدور یونین کے عہدیداران اس چیز کا عہد کیے ہوئے ہیں کہ کسی بھی صورت میں ملازمین کی حق تلفی قبول نہیں۔

متعلقہ عنوان :