واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی چوری میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی جائے۔ گورنر سندھ کی ہدایت

منگل 24 مئی 2016 22:43

کراچی ۔ 24 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔24 مئی۔2016ء) گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان نے ہدایت کی ہے کہ واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی چوری میں ملوث افراد کے خلاف سیکشن 14-A کے تحت ایف آئی آر کٹوائی جائے تاکہ انہیں قانون کے مطابق سزا دلائی جاسکے جس میں قید ،جرمانہ اور جائیداد کی ضبطگی شامل ہے ۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کی کارکردگی کے حوالے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیر بلدیات جام خان شورو، چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، کمشنر کراچی سید آصف حیدر شاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید اور ادارے کے دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی چوری قانون کے تحت ناقابل ضمانت جرم ہے اس لئے اس جرم میں ملوث افراد اس حرکت سے باز آجائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے ادارہ فراہمی و نکاسی آب کو ہدایت کی کہ وہ 4 چیزوں کو ٹھیک کرکے کراچی کے شہریوں کو ان کی ضروریات کے مطابق پانی فراہم کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کو جنریشن، ٹرانسمیشن ، ڈسٹری بیوشن اور فلٹریشن پر توجہ دینا ہوگی جس کے لئے قلیل المدتی اور طویل المدتی منصوبے بنائے جائیں ، جن علاقوں میں پانی کی چوری زیادہ ہے ان علاقوں کی نشاندہی ضروری ہے تاکہ وہاں کارروائی کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں موجود ادارہ کے 156 پمپنگ اسٹیشنز کے ساتھ فلٹریشن اور پیوریفکیشن پلانٹ لگائے جائیں تاکہ ان علاقوں اور قرب وجوار کے علاقوں کے عوام کو وہاں سے فلٹر شدہ پانی فراہم کیا جاسکے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ پانی صحیح طریقہ سے صاف نہ ہونے کی باعث کئی طرح کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں جن سے پانی میں مطلوبہ مقدار میں کلورین شامل کرکے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے واٹر بورڈ کو اس جانب بھرپور توجہ دینے کی ہدایت بھی کی۔ گورنر سندھ نے کہا کہ ادارے کی جانب سے ریونیو کلیکشن بھی ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ بلوں کی بروقت وصولی نہ ہونے کے باعث اسے مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھابیجی سے 500 ملین گیلن پانی پمپ ہونے کے باوجود کراچی کے شہریوں کو روزانہ اوسطاً 230 ملین گیلن پانی کی فراہمی کی بڑی وجہ پانی کی لائنوں سے چوری اور رساؤ کے باعث اس کی بڑی مقدار کا ضائع ہونا ہے ، جس کی جانب ادارہ فراہمی و نکاسی آب کو توجہ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے مسائل حل کرنے کے لئے بھرپور اقدامات کررہی ہے اور صوبائی حکومت نے ادارے کی جانب واجب الادا کے الیکٹرک کے 9 ارب روپے کے بقایاجات ادا کردئیے ہیں جبکہ اس کے بجلی کے ماہانہ بلوں کی ادائیگی کی ذمہ داری بھی لے لی ہے ۔

انہوں نے مزید ہدایت کی کہ حب ڈیم سے پانی کی سپلائی کے منصوبے کا ٹینڈر فوری طور پر دیا جائے تاکہ کراچی کے شہریوں کو مزید 50 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جاسکے۔ گورنر سندھ نے ادارے کو رمضان المبارک اور گرمیوں کے سیزن میں پورے شہر میں پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے ایک جامع منصوبہ بنانے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ پمپ کئے جانے والے پانی اور مختلف علاقوں میں تقسیم کئے جانے والے پانی کی صحیح مقدار معلوم کرنے کے لئے پمپنگ اسٹیشنزپر میٹر لگائے جائیں ۔

گورنر سندھ نے ادارے کی پانی کی خراب اور بوسیدہ مشینوں اور آلات کی بتدریج تبدیلی کیلئے بھی ایک جامع منصوبہ بنانے کی ہدایت کی۔ صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے گورنر سندھ کو بتایا کہ گزشتہ سال ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے 24 ہائیڈرینٹس چل رہے تھے جوکہ کم کرکے اس سال 11 کردئیے گئے ہیں اس کے علاوہ 56 سب سوائل ہائیڈرینٹس بھی ختم کردئے گئے ہیں ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے واٹر ٹینکر مالکان کے بقایا 14 کروڑ روپے بھی ادا کردئے ہیں جبکہ حب پمپنگ اسٹیشن ، دھابیجی اور دیگر منصوبوں کے لئے بھی فنڈز ریلیز کردئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب عوام کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر مصباح الدین فرید نے گورنر سندھ کو بتایا کہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے بھرپور طریقہ سے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی ، پانی کی چوری، غیر قانونی ہائیڈرینٹس اور پرانی و بوسیدہ لائنوں سے پانی کا رساؤ ادارے کی کارکردگی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 156 پینے کے پانی کی پمپنگ اسٹیشنز کے ساتھ ساتھ ادارے کے پاس سیوریج کے 20 پمپنگ اسٹیشنز بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کنٹونمنٹ بورڈز کو پابند کیا جائے کہ وہ بیٹرمنٹ چارجز اور کمرشل ٹیکس میں سے ادارہ فراہمی و نکاسی آب کو بھی حصہ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کراچی کو پانی کی فراہمی کے لئے مختلف ادوار میں بنائے گئے منصوبوں کے بارے میں بھی تفصیل سے گورنر سندھ کو آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :