ڈرون حملہ ملکی سالمیت و بقاء پر حملے کے مترادف ‘حکمرانوں کی بے حسی اور وزیر اعظم و وزیر خارجہ کے متضاد بیانات شرمناک ہے ‘ کسی کو اپنے ملک میں داخل ہوکر حملے کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ‘حکمرانوں کی کرپشن باعث معیشت پر این جی اوز کی صورت میں استعماری فوج مسلط ہے،ا ن پرریاست و حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ‘ہماری معیشت ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے سہارے پر ہے جوہر امدادی قسط کسی نہ کسی مطالبے سے مشروط کردیتے ہیں ‘فافن کے حالیہ سروے کے مطابق 97فیصد عوام ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ چاہتے ہیں

سینیٹر سراج الحق کا پشاور میں ملی یکجہتی کونسل کی سپریم کونسل کے اجلاس سے خطاب

منگل 24 مئی 2016 22:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 مئی۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ہماری معیشت پر این جی اوز کی صورت میں استعماری فوج مسلط ہے جن پرریاست و حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ،ہماری معیشت ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے سہارے پر ہے جوہر امدادی قسط کسی نہ کسی مطالبے سے مشروط کردیتے ہیں اور اس طرح سے ہماری خوداری اور آزادی کو اس استعماری فوج نے یرغمال بنا رکھا ہے ،ڈرون حملہ ملکی سالمیت و بقاء پر حملے کے مترادف جبکہ حکمرانوں کی بے حسی اور مؤقف شرمناک ہے ،موجودہ اشرافیہ اور سٹیٹس کو کے ہوتے ہوئے ایک فلاحی اور اسلامی ریاست کے ایجنڈے کو عملی جامہ نہیں پہنا یا جاسکتا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپٹ اشرافیہ سے نجات کیلئے عوام متحد ہوں پھر ہمیں کوئی نیا قانون اور آئین بنانے کی ضرورت نہیں ہوگی ہمارے آئین میں وہ سب کچھ موجود ہے جو عوام کی خواہشات ہیں ،فافین کے حالیہ سروے کے مطابق 97فیصد عوام ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ چاہتے ہیں تو اس مقصد کیلئے کوئی قانون سازی کی ضرورت بھی نہیں ہوگی کیونکہ ہمارا آئین اس میں ہمارا سپورٹر ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں ملی یکجہتی کونسل کی سپریم کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمارے ایوانوں میں آج بھی وہ لوگ بیٹھے ہیں جن کے ڈرائنگ رومز میں لینن اور ماؤزے تنگ کی تصاویر لگی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس ظالمانہ نظام میں اپنے لئے جگہ تلاش کرنا اس ظالمانہ نظام کا حصہ رہنے کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ ہم بالکل یکسو ہیں اور اس ظالمانہ نظام سے عوام کو چھٹکارا دلانے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ دینی قوتوں کو مشترکات کی بنیاد پر متحد ہونے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کی قوت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا یہاں ہر عالم ایک لشکر کی حیثیت رکھتا ہے لیکن اس قوت کو منوانے کیلئے علمائے کرام کو آپس کے اختلافات سے نکلنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر علمائے کرام ملک کو سمر قند و بخارا اور غرناطہ بننے سے بچانا چاہتے ہیں تو ان کو اس امت کی قیادت کیلئے متحد ہوکر آگے آنا ہوگا اور ذات کو پیچھے چھوڑنا ہوگا ،انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کے نقشے پر مسلم ممالک کی حالت ایسی ہے کہ دل خون کے آنسو روتا ہے افغانستان سے لیکر عرب ممالک تک بارود کے ڈھیر میں بدل چکے ہیں سعودی عرب ،ایران اور پاکستان کی طرف خطرات منڈلا رہے ہیں۔

پاکستان دشمن کی فوجیں داخل ہوکر حملہ کرتیں ہیں اور پھر ہمارے وزیر اعظم صاحب اعلان فرماتے ہیں کہ ڈرون حملے کے بعد مجھے اطلاع دی گئی، اس سے بڑی شرم کی اور کیا بات ہوسکتی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ان حکمرانوں کی موجودگی میں نہ ہماری جغرافیائی حدود محفوظ ہیں نہ نظریاتی حدود،انہوں نے کہا کہ اﷲ نہ کرے اگر کوئی بیرونی فوج یہاں آجائے تو یہ لوگ انکے ساتھ بھی سہولت میں رہیں گے انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے ہم نے ہی اس ملک کی حفاظت کرنی ہے ، انہوں نے کہا کہ عوام کی خواہش ایک امریکی ادارے فافین کے حالیہ سروے سے سامنے آئی ہے اور اس سروے میں عوام نے فیصلہ دیا ہے کہ وہ اس ملک میں قران و سنت کے نظام کا نفاذ چاہتے ہیں ۔

اس سروے کے بعد ہماری صلاحیتوں کا امتحان ہے کہ ہم کس طرح ان احساسات و خواہشات کو ایک انقلاب اور تبدیلی کا رنگ دینے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔آئین کے آرٹیکل 38اور31میں اسلامی ریاست کا ایک نقشہ موجود ہے جس میں عربی اور قران کی اشاعت کو عام کرنا اور سود کو ختم کرنا ،بے گھر کو گھر دینااردو کو عام کرنا جیسے قوانین موجود ہیں لیکن ان آئینی دفعات کو تب عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہے جب ہمارے ہاتھ میں طاقت ہو ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایک ٹرم کیلئے بھی آئین پر عمل درامد کروانے میں کامیاب ہوگئے تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ایوانوں میں بیٹھے لوگو ں کی اکثریت جیلوں میں ہوگی اور ہمارے ایوانوں کے دروازے عام عوام کیلئے کھل جائیں گے۔