حکومت کی کامیاب پالیسیوں کی وجہ سے پچھلے سال کے مقابلے میں ٹیکس وصولیوں کی شرح میں 35 فیصد تک اضافہ ہوا، حکو مت ٹیکس وصولیوں کا ایسا نظام متعارف کروارہی ہے جس کے تحت عوام خوشی سے ٹیکس ادا کریں گے،صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا

منگل 24 مئی 2016 22:13

لاہور۔24 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔24 مئی۔2016ء ) صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ تین سال قبل جب وفاقی حکومت کی جانب سے سروسز سیلزٹیکس وصولیوں کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کو سونپی گئی تواس وقت فیڈرل بورڈ آف ریونیو پنجاب میں 4 سے5 سروسز پر ٹیکس وصول کررہاتھا،آج تین سال بعد پنجاب ریونیو اتھارٹی 59 سروسز پر ٹیکس وصول کررہی ہے۔

پچھلے دس ماہ کے دوران بورڈ آف ریونیو پنجاب کے پاس رجسٹرڈٹیکس دہندگان کی تعداد دگنی ہو چکی ہے۔ پچھلے سال کے مقابلے میں ٹیکس وصولیوں کی شرح میں 35 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ریسٹورنٹ انوائس مانیٹرنگ سسٹم کے تحت امانت سکیم کے اجراء کے نتیجہ میں ٹیکس ادا کرنے والوں کی جانب سے چار ہزار سے زائد واٹس اپ کی شکل میں اتھارٹی کو بہترین فیڈ بیک موصول ہوا ہے۔

(جاری ہے)

یہ تمام حقائق اس بات کے غماز ہیں کہ حکومت ٹیکس نیٹ میں اضافے میں نہ صرف کامیاب رہی ہے بلکہ اس کے مثبت نتائج سے بھی مستفید ہورہی ہے۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے پریس کلب لاہور میں لیجا کے زیر اہتمام اکنامک رپورٹرز کی استعداد کار میں اضافے کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پرانہوں نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران انفراسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں پر زیادہ سرمایہ کاری کی بڑی وجہ صوبے کے انحطاط پذیر اقتصادی حالت کو بہتر بنانا تھا کیونکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ نے بڑے سرمایہ کاروں سے لے کر عام آدمی تک کے کاروبار کو بری طرح متاثر کیا تھا جس کے نتیجے میں پنجاب کے گروتھ ریٹ میں دو فیصد تک کمی ہوواقع ہوئی۔

ان سیکٹرز میں پرائیویٹ پارٹنرز کو ترغیب دلانے کے لئے ضروری تھا کہ پہلا قدم حکومت کی جانب سے اٹھایا جاتا۔اس حکمت عملی کا حکومت کو خاطر خواہ فائدہ ہوااور بہت سے بیرونی سرمایہ کار پاور پراجیکٹس پر سرمایہ کاری کے لئے آگے بڑھے۔ سولر پاور پراجیکٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ سولر پاور پر اجیکٹس سے کول اور ونڈ پاور پراجیکٹس پر توجہ کی منتقلی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ حکومت بجلی کی پیداوارکے لئے مختلف ذرائع کو فروغ دے رہی ہے تاہم اس کا ہر گز مطلب نہیں کہ سولر پاور پراجیکٹس میں حکومت کی دلچسپی ختم ہو چکی ہے۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ریسورس موبلائزیش کے حوالے سے ہماری تمام تر توجہ ٹیکس نادہندگان سے وصولی اور وصولیوں کے نظام کی آٹومیشن پر ہے۔حکومت پنجاب ٹیکس وصولیوں کا ایسا نظام متعارف کروارہی ہے جس کے تحت عوام خود اپنی خوشی سے ٹیکس ادا کریں گے۔بجٹ کی تیاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ بجٹ ایک پبلک ڈاکومنٹ ہے جس تک رسائی عام آدمی کا حق ہے اس لئے محکمہ خزانہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی بجٹ کے مسودہ کے ساتھ سیٹیزن بجٹ کے نام سے ایک کتابچہ شائع کروا رہا ہے جو بجٹ کے لمبے چوڑے اعداد وشمار کو مختصر اور جامع انداز میں پیش کرے گا۔

اس کتابچے کی مدد سے عام قاری بآسانی سمجھ جائے گا کہ حکومت کس مد میں کتنی رقم خرچ کررہی ہے۔آخر میں وقت کی قلت کی باعث صوبائی وزیر نے محکمہ خزانہ کی جانب سے اکنامک جرنلسٹ کو بجٹ کی تیار ی کے حوالے سے طلب کئے جانے والے ٹریننگ سیشن کو اگلے ہفتے تک کے لئے ملتوی کر دیا۔اس موقع پر صوبائی وزیر نے ورکشاپ کا اہتمام کرنے والی صحافتی تنظیم لیجا کاشکریہ ادا کیا۔

متعلقہ عنوان :