سینیٹ قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کا وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی ملازمین کی بہارہ کہو ہاوسنگ سکیم کے لئے حا صل کی زمین کی منسوخی کا نوٹس ،سیکرٹری داخلہ کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا فیصلہ

یہ ایک انتہائی اہم اور پیچیدہ مسئلہ ہے، حکومت کسی بھی طرح اس مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے، وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں میں 9 ہزار اساتذہ فروغ تعلیم میں مصروف ہیں ،وہ پسند نا پسند کی پالیسی سے بالا تر ہیں،وزیر مملکت کیڈ

منگل 24 مئی 2016 22:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 مئی۔2016ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی ملازمین کی بہارہ کہو میں ہاوسنگ سکیم کے لئے حا صل کی گئی زمین کو منسوخ کرنے احکا مات پر نو ٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی تعلیمی اداروں میں کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز ٹیچرزکو مستقل کرنے کے حوالے سے وزارت کیڈ کو ایک ہفتہ میں جواب دینے کی ہدایت کر دی ۔

منگل کو قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز ٹیچرزکو مستقل کرنے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ یہ ایک انتہائی اہم اور پیچیدہ مسئلہ ہے اساتذہ کے مسائل حل کرنا ہمارا والین فرض ہے اور حکومت کسی بھی طرح اس مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں میں 9 ہزار اساتذہ فروغ تعلیم میں مصروف ہیں مگرا ن میں کوئی بھی پسند نہ پسند کی پالیسی سے بالا تر ہیں اداروں میں ڈیلی ویجز ملازمین ضرورت کے وقت تقرر کیے جاتے ہیں وزارت نے مسئلے کی نوعیت کے پیش نظر2300 نئی سیٹیں پیدا کرنے کی سفارش کی ہے ہمارے تعلیمی اداروں میں 2 ہزار پہلے سے خالی سیٹیں موجود ہیں پی ایم ہاؤس اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ہدایت کی ہے کہ پہلے سے موجود خالی سیٹیں کو پہلے پُر کریں ۔

گریڈ 1 سے 6 تک وزارت کر سکے گے اور گریڈ16 سے اوپر تک ایف پی ایس سی کے ذریعے ہوگا ان کو مستقل کرناروٹین سے ہٹ کر کام ہے تقرریوں کو مستقل واضح سکرونٹی اور طریقہ کار کے مطابق عمل میں لایا جائے گا پہلے جو تقرریاں کی گئی تھیں ان میں کوئی طریقہ کاراور ٹیسٹ شامل نہیں تھا جس کی وجہ سے تعلیمی اداروں کا معیار صحیح نہیں ہے ایف سیون و ایف ایٹ کے تعلیمی اداروں میں کلاس فور ملازمین کے بچے زیر تعلیم ہیں جس پر رکن کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ان اساتذہ نے سالہ سال بچوں کی تعلیم میں خدمات سرانجام دیں ہیں ان کی سکرونٹی ہو چکی ہے اور وزیر اعظم پاکستان کی قائم کردہ کمیٹی اور اسلام آبا دہائی کورٹ نے بھی ان ملازمین کو مستقل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی ان ملازمین کو مستقبل کرنے میں مثبت کردار ادا کرے اگر ابھی فیصلہ نہ ہوا اور بجٹ میں شامل نہ ہوا تو اگلے سال بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا خواہ مخوا مسئلے میں ابہام پیدا نہ کیا جائے ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ مشرف دور میں پہلے بھی بہت سے لوگوں کو اکھٹا مستقل کیا گیا تھا کینسر کا علاج ڈسپرین سے نہیں ہوتا ان ملازمین کو ریگولر کرنا ان کا حق ہے ۔

جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ پچھلی حکومت نے جس طرح قواعد وضوابط سے ہٹ کے کام کیا تھا موجود حکومت ویسا کام نہیں کرے گی وزیراعظم پاکستان کس طرح قوانین سے ہٹ کر بغیر اشتہار کے ملازمین کو مستقبل کر سکتے ہیں جس پر ڈیلی ویجز استاتذہ کے وفد نے کہا کہ پہلے بھی ایف پی ایس ای نے 30 فیصد ملازمین کو ریگولر کیا ہے ہم 50 فیصد باقی رہ گئے ہیں اور اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کو80 فیصدڈیلی ویجز اساتذہ چلا رہے ہیں اور ان کا نتیجہ 87 فیصد رہا ہے ہمارے مسئلے کو جان بوجھ کر الجھایا جارہا ہے ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اس سے خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ سکرونٹی کے چکر میں بہت سے اصل حقداروں کو فارغ کر دیا جائے اور بہت سے نئے من پسند سفارشی مستقبل ہو جائیں گے انہوں نے کہا کہ ایسا موثر طریقہ کار اپنایا جائے جس کی بدولت مستقبل کے معمار بنانے والوں کا مستقبل محفوظ ہو سکے اور ان کی مستقل تقرری عمل میں لائی جا سکے ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ڈائریکٹر جنر ل فیڈرل ڈاریکٹوریٹ ایجوکیشن سے بہت سے لوگوں کو پچھلے تین سالوں سے ریگولر تو کیا گیا ہے مگر نہ ہی ان کی پوسٹنگ کی گئی ہے اور نہ ہی انہیں تنخواہ مل سکی ہے۔سیکرٹری ایف پی ایس سی نے کہا کہ کچھ لیگل پیچیدگیاں ہیں تفصیل سے قوانین پڑھنے کی ضرورت ہے اور میری سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی کو جو ذمہ داری دی گئی تھی اس کی رپورٹ پیش کر دی ہے اور مزید ذمہ داری کیلئے بھی حاضر ہیں ۔

سسٹم کو ان اساتذہ کی ضرورت ہے بہتر یہی ہے کہ نئی سیٹیں پیدا کی جائے اور اس حوالے سے سینیٹ قائمہ کمیٹی سفارش بھی کرے ہر سال آبادی میں اضافے کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں مزید اساتذہ کی ضرورت پڑتی ہے جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ ایک سمری تیار کی جارہی ہے تین ہفتوں کے اندر فائنل رپورٹ کمیٹی کو پیش کر دی جائے گی ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ وزیر مملکت کیڈ سے ساتھ سینیٹر کامل علی آغا ، سینیٹر کلثوم پروین اور سیکرٹری ایف پی ایس سی مل کر معاملات کے حل کا راستہ نکالیں ۔

۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز شاہی سید،کلثوم پروین،حاجی سیف اﷲ خان بنگش، کامل علی آغا کے علاوہ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سیکرٹری کیڈحسن اقبال،ڈی جی ایف ڈی ای شہناز ریاض کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :