65ارب کی اووربلنگ، چیف جسٹس نیپرا کی رپورٹ پرایکشن لیں‘عوامی تحریک کا خط

نیپرا نے انکشاف کیا ہے حکومت نے 2015ء میں عوام سے 65ارب اضافی رقم وصول کی

منگل 24 مئی 2016 19:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 مئی۔2016ء ) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کے نام خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس مفادات کی مشترکہ کونسل میں پیش ہونے والی نیپرا کی رپورٹ پر حکومت سے جواب طلب کریں ۔نیپرا نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2015 ء میں خفیہ سرچارجز لگا کر بجلی کے صارفین سے 65ارب روپے اضافی وصول کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اس حکومتی ڈاکے کا نوٹس لیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے ساتھ ساتھ عوام سے لوٹی گئی دولت انہیں واپس دلائیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ حکومتیں عوام کو ریلیف دیتی ہیں مگر موجودہ حکمرانوں نے غریب عوام کو لوٹنے کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکمران ایک طرف دعوے کرتے ہیں کہ وہ سستی بجلی کی فراہمی کیلئے ماہانہ اربوں روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں جبکہ نیپرا کی رپورٹ بتارہی ہے حکومت بجلی کے صافین کی جیبوں پر ڈاکے ڈال رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حیرت ہے مفادات کی مشترکہ کونسل میں کے کسی صوبہ کے عوامی نمائندے نے تاحال اس پر اپنا احتجاج ریکارڈ نہیں کروایا۔ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبائی اسمبلیوں بشمول سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی کسی رکن اسمبلی نے اس قومی ڈاکے پر صدائے احتجاج بلند نہیں کی اور نہ ہی اپوزیشن کی کسی جماعت نے تاحال اسمبلی میں کوئی قرارداد جمع کروائی اور نہ تحریک التواء۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو لوٹ رہی ہے اور اپوزیشن بھی مفاد عامہ کے تحفظ میں عوامی امنگوں کی ترجمانی کرنے میں ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کم کرنے کی آڑ میں دھڑا دھڑ غیر ملکی قرضے بھی لیے جارہے ہیں۔ پاور سٹیشنز کے افتتاح بھی ہورہے ہیں۔ گردشی قرضے بھی ادا ہورہے ہیں اربوں کی اووربلنگ بھی ہورہی ہے اس کے باوجود لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے ہے جس کی وجہ سے زندگی کا پہیہ جام ہو چکا ہے۔خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ نواز ،شبہاز حکومت توانائی کا بحران حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔قوم کو تین سال سے ایم او یو سائن کرنے ،پاور سٹیشنز کے افتتاح کرنے پر ٹرخایا گیا۔

متعلقہ عنوان :