پنجاب اسمبلی‘ امریکہ کے ڈرون حملے جاری رکھنے کیخلاف مذمتی اور اورنج لائن ٹرین منصوبہ کے حق میں قرار داد سمیت7سات قراردادیں منظور

آؤٹ آف ٹرن ‘بنگلہ دیش کی حکومت کی طرف سے شہید کئے جانے والوں کو ’’نشان پاکستان‘‘ دیئے جانے کی قراردا د بھی متفقہ طور پر منظور وزیر اعظم قومی لیڈرز کو اعتماد میں ضرور لیں گے لیکن ایک نے نہیں ماننا کیونکہ دوسال تک وہ دھاندلی کارونا وتا رہا ہے، اب پانامہ لیکس لیکر بیٹھا ہوا ہے،ایک روز قبل کشمیر میں بھی اس نے دنیا بھر کی فضولیات بیان کیں‘ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ کااسمبلی میں اظہار خیال

منگل 24 مئی 2016 19:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 مئی۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں امریکہ کے ڈرؤن حملے جاری رکھنے کیخلاف مذمتی ‘ اورنج لائن ٹرین منصوبہ کے حق میں قرار داد سمیت7سات قراردادیں منظور‘ آؤٹ آف ٹرن جبکہ پاکستان سے محب میں میں بنگلہ دیش کی حکومت کی طرف سے شہید کئے جانے والوں کو ’’نشان پاکستان‘‘ دیئے جانے کی قراردا د بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔

منگل کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شیخ علاؤالدین کی طرف سے جنگلات پر ایک ترمیمی بل بھی پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر ایوان میں پیش کیاجبکہ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی طرف سے ایوان میں آؤٹ آف ٹرن قرارداد ایوان میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان امریکہ کی طرف سے پاکستان کے اندر ڈراؤن حملے جاری رکھنے کے اعلان پر سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اس کی شدید مذمت کرتا ہے، یہ ایوان وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کو کہ اس وقت برطانیہ کے دورے پر ہیں وہ اپنا دورہ مختصر کرکے فوری طور پر پاکستان آئیں اور تمام قومی لیڈران سے مشاورت کرکے ایک مضبوط اور جرات مندانہ موقف اختیار کریں، پاکستان کی خود متاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے کہا کہ اگر قرارداد سے وزیر اعظم کے دورے کا ذکر ختم کرددیا جائے اور صرف یہ کہہ دیا جائے وہ قومی مشاور ت سے ایک مضبوط لائحہ عمل اختیار کریں تو ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوگا اورویسے بھی وزیر اعظم برطانیہ کے دورے پر نہیں وہ نجی دورے پر ہیں اور جمعرات کو وطن واپس آ رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم آکر قومی لیڈران کو اعتماد میں ضرور لیں گے لیکن ایک نے نہیں ماننا کیونکہ دوسال تک وہ دھاندلی کارونا وتا رہا ہے اور اب پانامہ لیکس لیکر بیٹھا ہوا ہے، اور ایک روز قبل کشمیر میں بھی اس نے دنیا بھر کی فضولیات بیان کیں، اور اس ایک شخص کو اس ایشو پر اور پیر کے روز فیصل چوک لاہور میں کسانوں کے ساتھ اس ایشو پر کسی کو بولنے کی توفیق نہیں ہوئی اور اپوزیشن لیڈر بھی وہاں بول رہے تھے انہوں نے بھی وہاں کوئی بات اس ایشو پر نہیں کی اور آج یہاں علمبردار بنے ہوئے ہیں، جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ کہنے میں کہ وزیراعظم برطانیہ کے دورے پر ہیں کیا مضائقہ ہیجس پر وزیر قانون نے کہا کہ اگر یہ تسلیم کرتے ہیں تو ٹھیک ہے نہیں تو ہم ترمیمی قرارداد لے آئیں گے، جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میں مصالحت کرا دیتا ہوں ،تو ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے ترمیم کے ساتھ پڑتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کا یہ ایوان امریکہ کی طرف سے پاکستان کے اندر ڈراؤن حملے جاری رکھنے کے اعلان پر سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس نازک صورتحال پر تمام قومی لیڈران کا ایک مشاورتی اجلاس بلائیں اورانہیں اعتماد میں لیں اور پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت پر ایک جرات مندانہ حکمت عملی کا اعلان کریں یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی‘پنجاب اسمبلی میں اورنج لائن ٹرین منصوبہ کے حق میں بھی قرارداد اوان میں پیش کی گئی یہ قرارداد وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے پیش کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ اوان صوبائی دارالحکومت میں اورنج لائن میٹروٹرین کے زیر تکمیل منصوبے کو قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے پر مسرت اور اطمینان کا اظہار کرتا ہے ی مجلس عاملہ کی طرف سے رٹ کے اس پراجیکٹ کے ذریعے صوبے کے طالبعلموں،استداوں، مضنت کشوں، وکیلوں،ڈاکٹروں سرکاری ملازموں اور الغرض ایک عام آدمی کو ٹرانسپورٹ کی سستی ،آرام دہ،محفوظ اور جدید ترین سہولت میسر آ سکے گی،اس منصوبے سے ابتدا میں اڑھائی لاکھ اور بعد ازاں پانچ لاکھ افراد روزانہ سفر کریں گے،یہ ایوان سمجھتا ہے یہ منصوبہ صوبائی دارالحکومت میں نہ صرف ٹریفک کے سنگین مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو گا بلکہ اس سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی آئے گی، پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان اورنج لائن میٹرو منصوبے کے لئے سرمایہ کاری پر عظیم دوست ملک عوامی جمہوری چین کی حکموت اور اس کے عوام کا تہہ دل سے شکر گذار ہے اور اس ضمن میں 33ارب روپے کی خطیر رقم پر مبنی قسط کی فراہمی پر ان کا خصوصی شکر یہ اداد کرتا ہے ،پنجاب اسمبلی کے اس ایوان کے نزدیک یہ ار خوش آئند ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دو ملکوں کی حکومتوں کے درمیان ہونے والے کسی معادے پر مبنی منصوبے کے لئے ٹینڈرنگ کا عمل بروئے کا لایا گیا ہے، یہ ایوان اس ٹینڈرنگ کے نتیجہ میں اورنج لائن منصوبہ میں78.50ارب روپے کی خطیر بچت کو تحسین کی نظروں سے دیکھتا ہے۔

پنجاب اسمبلی کا یہ اوان اس امر کا خواہاں ہے کہ صوبائی حکومت اور اس کے ادارے اس پراجیکٹ کی بروقت تکمیل کے لئے تمام ضروری قانونی ، مالیاتی اور انتظامی اقدامات بروئے کار لائیں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ اورن لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ2017ء کے احتتام تک مکمل ہو جائے، یہ قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی ، اس کی مخالفت فائزہ احمد ملک نے کی اور ان کا ساتھ سعدیہ سہیل رانا نے دیا ،مفاد عامہ سے متعلقہ اہم وقرارداد رکن اسمبلی شیخ علاؤالدین کی طرف سے ایوان میں پیش کی گئی جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ملا عبدالقادر،مولانا قمر الزمان،صلاح الدین قادرچوہدری،مولانا مطیع الرحمن نظامی اور علی حسن مجاہد جنہیں پاکستان کی محبت کی وجہ بنگلہ دیشن میں پھانسی دیکر شہید کیا گیا ،کو ’’نشان پاکستان‘‘ دیا جائے۔

دوسری قرارداد رکن اسمبلی احمد خان بچر نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ صوبے کے خصوصی بچوں کے لئے یونورسٹی قائم کی جائے،تیسری قرارداد گلناز شہزادی کی طرف سے پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ پنجاب بھر کے متعلقہ تعلیمی بورڈز سے االحاق شدہ یا منظور شدہ تعلیمی اداروں میں تعلیمی سال کا آگاز گورنمنٹ کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق کیا جائے،رکن اسمبلی عامر سلطان چیمہ کی طرف سے قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ صوبہ بھر میں غیر قانونی لکی کمیٹیوں کے ذریعیسادہ لوح شہریوں کو لوٹنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور اس کاروبار کو بند کرکے ان کے خلاف مقدمات بند کئے جائیں،اور آخری ورارداد رکن اسمبلی خدیجہ عمر کی طرف سے تھی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ایوان رمضان المبارک سے قبل مہنگایہ کی موجودہ لہر پر تشویش کا اظہار کرتا ہے جس سے روز مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ رمضان بازاروں کی افادیت ختم ہو جائے گی،لہٰذا یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے حکومت ذخیرہ اندوزوں کا کارٹل(گٹھ جوڑ)توڑے اور ان کے خلاف ضروری اور ٹھوص اقدامات کرے اور روز مرہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کو فیالفور واپس لیا جائے مذکورہ تمام قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔

اورنج لائن میٹرو ٹرین پر قرارداد کی منظوری کے بعد ممبران اسمبلی نے اس کی افادیت پر روزنی ڈالی گئی جس میں متعدد ممبران حصہ بھی لیا۔