گذشتہ 65 سالوں میں پاک چین تعلقات میں استحکام میں آیا ہے، پاکستان اور چین کے تعلقات سدا بہار سٹرٹیجک تعلقات میں تبدیل ہوئے ہیں، چین کے سفیر سن وی ڈونگ کا پاک چین سفارتی تعلقات کی 65 ویں سالگرہ کے موقع پر سیمینار سے خطاب

منگل 24 مئی 2016 18:29

اسلام آباد ۔ 24 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔24 مئی۔2016ء) پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہا ہے کہ گذشتہ 65 سالوں میں پاک چین تعلقات میں استحکام میں آیا ہے اور دونوں ممالک نے خود کو آہنی بھائی ثابت کیا ہے۔ منگل کو یہاں وزارت اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ کے زیر اہتمام پاک چین سفارتی تعلقات کی 65 ویں سالگرہ کے موقع پر سیمینار ”پاکستان چین آہنی بھائی“ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک سفارتکاری میں اپنے تعلقات کو ترجیحی حیثیت دیتے ہیں، ہم ایک دوسرے کو مساوی شراکت دار، بااعتماد دوست تصور کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک آزمائش کی ہر گھڑی پر پورا اترے ہیں اور دنیا میں امن و خوشحالی کے فروغ کیلئے اہم علاقائی اور عالمی ایشوز پر ان کے درمیان قریبی تعاون ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات سدا بہار سٹرٹیجک تعلقات میں تبدیل ہوئے ہیں جس سے یہ تعلقات نئی بلندیوں پر لے جانے کے نئے امکانات اور مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ اس موقع پر خارجہ سیکرٹری اعزاز احمد چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ چند سالوں میں کثیر الجہتی تعاون کیلئے ایک موٴثر روڈ میپ تیار ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا مظہر ہے، گذشتہ تین سالوں میں پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تجارت، عوامی سطح پر روابط اور دفاعی تعاون مزید مستحکم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہر طرح کے حالات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا، چین نے 1965ء اور 1971ء کی جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیا جبکہ پاکستان نے امریکہ اور چین کے درمیان مفاہمت کیلئے تعاون کیا۔

سابق سفیر اور انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل مسعود خان نے کہا کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان چین کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ ہوا ہے جو بڑھ کر 18.9 ارب ڈالر ہو گیا ہے اور توقع ہے کہ 2050ء تک تجارتی حجم سالانہ50 ارب ڈالر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ قراقرم دنیا کا آٹھواں عجوبہ ہے جس کی تعمیر میں 810 پاکستانیوں اور 200 چینی باشندوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :