شرح سود میں ریکارڈ کمی حکومتی قرضوں کی ادائیگی کو آسان بنانا ہے ، نجی شعبہ کاروبار بڑھانے کے بجائے بچانے کیلئے قرضے لے رہا ہے

دعووں کے باوجودحقیقی جی ڈی پی 4.2 فیصد سے کم رہے گا

Malik Usman ملک عثمان منگل 24 مئی 2016 16:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 مئی۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں ریکارڈ کمی کی وجہ حکومت کی جانب سے بڑھتے قرضوں کی ادائیگی کو آسان بنانا ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود کو چھ فیصد سے کم کر کے 5.75 فیصد کر دیا ہے جس کا مقصد نجی شعبہ کو سستے قرضوں کی فراہمی کے بجائے حکومتی قرضوں کی ادائیگی کو آسان بنانا ہے جو تیرہ کھرب کی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔

شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ شرح سود میں کمی سے نجی شعبہ کو فائدہ ہو گا جبکہ بینکوں کا منافع کم ہو جائے گا جبکہ عوام کی جانب سے بچت کی حوصلہ شکنی ہو گی جس سے معیشت میں نقدی کی مقدار بڑھ جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ جب سے تیل کی عالمی قیمتیں کم ہو رہی ہیں مرکزی بینک بھی شرح سود کم کر رہا ہے مگر اسکے باوجود نجی شعبہ کی قرضوں میں متوقع اضافہ نہ ہو سکا اور گزشتہ سال کے ابتدائی چھ ماہ کے مقابلہ میں جو ایک سو آٹھ ارب روپے کی اضافی قرضے لئے گئے ہیں ان میں سے کافی کاروبار بڑھانے کیلئے نہیں بلکہ کاروبار بچانے کیلئے ہیں کیونکہ برامدکنندگان کے اربوں روپے کے ریفنڈمسلسل یقین دہانیوں کے باوجود ایف بی آر میں پھنسے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

کپاس کی فصل کی تباہی اور گرتی برامدات کی وجہ سے شرح نمو متاثر ہوئی ہے جبکہ حکومت سے ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کا اعتراف بھی کیا ہے۔مرکزی بینک کے مطابق جی ڈی پی بڑھوتری توقعات کے برعکس 5.5 فیصد نہیں بلکہ 4.2 فیصد رہے گی جو خام خیالی لگتی ہے۔

متعلقہ عنوان :