لاہور ہائیکورٹ نے کرپشن اور معاشرتی برائیوں کےخلاف بننے والی فلم مالک کی پاکستانی سینماوں میں نمائش پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پرفریقین کے وکلاءکو حتمی بحث کے لئے طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 24 مئی 2016 12:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 مئی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکلا، اظہر صدیق ،،شیراز ذکاءایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کو فلموں پرپابندی عائد کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے کسی فلم پر پابندی عائد کرنے یا نہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مالک فلم میں معاشرتی برائیوں اور کرپشن کو اجاگرکیا گیاہے،،یہ نہ توملکی سالمیت اور نہ ہی معاشرتی اقدار کے خلاف بنائی گئی ہے،،اس کے باوجود حکومت نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے فلم کی نمائش پر پابندی عائد کر دی ہے،،انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ فلم مالک کی نمائش پر پابندی کے حوالے سے جاری نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فلم پہ ہابندی قانون اور ضابطے کے مطابق عائدکی گئی ہے.جس پر عدالت نے پاکستانی سینماوں میں نمائش پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پر فریقین کے وکلاءکوچھبیس مئی کوحتمی بحث کے لئے طلب کر لیا۔