صوبائی حکومت نے عوام دوست نظام رائج کردیا ہے،پرویز خٹک

عوام کو میرٹ اور انصاف کی فراہمی کے لئے عملی اقدامات اٹھا ئے ہیں،نوشہر ہ میں عوامی اجتما ع سے خطا ب

ہفتہ 21 مئی 2016 22:35

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 مئی۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے غریب عوام کی عزت نفس بحال کی بحالی ، تھانہ اور پٹوار میں کلچر تبدیلی کے علاوہ اداروں میں سیاسی مداخلت ختم کرکے عوام دوست نظام رائج کردیا ہے اور عوام کو میرٹ اور انصاف کی فراہمی کے لئے عملی اقدامات اٹھائیے ہیں۔۔ وہ نوشہر ہ کے علاقے ولئی میں بڑے عوامی اجتما ع سے خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر افتخار الدین خٹک ،یار محمد، عبداللہ جان عرف بابو ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک نے خطاب کیا۔وزیر اعلیٰ نے جلسے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہو ئے کہا کہ صوبائی حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبے میں واضح تبدیلی لاکر سکولوں میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنابے اور ہسپتالوں کانظام درست کرکے غریبوں کو معیاری علاج کی و فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا ہم یہ دعوی نہیں کرتے ہے کہ کرپشن ختم کردی ہے مگرواضح تبدیلی ضرور آئی ہے جس کی تصدیق بین الاقومی اداروں اور سروے رپورٹوں میں ہورہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایم ڈی خیبربینک نے اختیار ات سے تجاوز کیا ہے اور وہ کوئی الزامات ثابت نہیں کرسکے او ر اس نے صوبے کے بڑے بینک کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی طرح وہ صوبائی وزیر خزانہ پر لگائے الزامات میں ایک بھی الزام ثابت نہ کرسکے اور اشتہار کے زریعے غلط معلومات عوام تک پہنچا کرر صوبائی حکومت اور صوبائی وزیر کو بدنام کرنے کی کوشش کی جس کا ا سے خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

پرویز خٹک نے صوبائی احتساب کمیشن کے ترمیمی بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی حکومت خیبرپختونخوا اسمبلی سے بل پاس کراسکتی تھی۔ لیکن اس کے باوجود احتساب کمیشن کاترمیمی بل کمیٹی کے حوالے کیا گیا تاکہ تمام پارلیمانی لیڈر ا سکاجائز لیں اور ایسا صاف و شفاف احتساب کا نظام رائج ہو جس میں کسی کی حق تلفی نہ ہو اور صوبے سے کرپشن کاخاتمہ ہو۔

انھوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہہ نیشنل ہائی وے کی سڑک جی ٹی روڈ پشاور سے خیرآباد تک کھنڈرات میں تبدیلی ہوچکی ہے۔ اسی طرح نوشہرہ دیر چترال روڈ سوات کالام روڈ پشاور کوہا ٹ ڈی آئی خان روڈ کھنڈرات کی شکل اختیار کرچکی ہیں۔انہو ں نے کہا کہ افاقی حکومت بتائیں کہ اب تک ان سڑکوں اور واپڈ کے فرسودہ نظام کی بہتری کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں صنعتی انقلاب برپا کرنے چاہتے ہیں ۔انہوں نے کیا کہ وفاقی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے صوبے کو ایک پائی تک نہیں دی ۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے صوبے کی یکساں ترقی پر عمل پیرا ہے بنائیں گے۔ انھوں نے ولئی میں اسٹیڈیم جنازہ گاہ اور ہائی سیکنڈری سکول کی تعمیر کا اعلان کیا اور سپاس نامے میں موجود تمام مطالبات کی منظوری دی۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبے میں صرف اعلانات کررہی ہیں لیکن کوئی عملی اقداماے نہیں کرتی۔ انھوں نے کہا کہ سندھ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو پنجاب کی نسبت بہت کم ترقی دی گئی ہیں جس سے چھوٹے صوبوں میں محرومی بڑھ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اتحادی حکومت اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں موجود تمام اپوزیشن جماعتوں میں صوبے کے حقوق بجلی اور گیس کے خالص منافع پانی کی منصفانہ تقسیم اور میگا پراجیکٹس کے سلسلے میں مکمل ہم آہنگی ہے اور صوبے کے حقوق کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بجلی کے خالص منافع کی پہلی قسط پچیس ارب روپے بھی وفاق نے ابھی تک ادا نہیں کیے ہیں

متعلقہ عنوان :