مطیع الرحمن نظامی کی پھانسی حسینہ واجد اور بھارت کے شیطانی کھیل سے زیادہ پاکستانی حکومت کی بے حسی کا شاخسانہ ہے،سراج الحق

حکومت 1974کے سہ ملکی معاہدے کو عالمی عدالت میں لے جاتی تو پھانسیوں کا یہ سلسلہ رک سکتاتھا بھارت بنگلہ دیش میں ہرقیمت پر حسینہ واجد کو مسلط رکھنا چاہتا ہے تاکہ اس کے پڑوس میں ایک اسلامی ریاست کا وجود نہ ابھر سکے ، علماء کرام کے وفد سے ملاقات

ہفتہ 21 مئی 2016 22:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 مئی۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مطیع الرحمن نظامی کی پھانسی حسینہ واجد اور بھارت کے شیطانی کھیل سے زیادہ پاکستانی حکومت کی بے حسی کا شاخسانہ ہے ۔حکومت 1974کے سہ ملکی معاہدے کو عالمی عدالت میں لے جاتی تو پھانسیوں کا یہ سلسلہ رک سکتاتھا ۔ حکومت اگر مدعی بن کر اس ظلم کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھاتا تو مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا کی انصاف پسند قومیں بھی ساتھ دیتیں مگر ہمارے حکمران یہی کہتے رہے کہ یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے ۔

حالانکہ مطیع الرحمن کو حملہ آور اور قابض فوج کا ساتھ دینے کے الزام میں پھانسی دی گئی ۔بھارت بنگلہ دیش میں ہرقیمت پر حسینہ واجد کو مسلط رکھنا چاہتا ہے تاکہ اس کے پڑوس میں ایک اسلامی ریاست کا وجود نہ ابھر سکے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں اظہار تعزیت کے لئے آنے والے وفاق المدارس کے جید علماء کرام کے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

وفد میں مولانا حافظ محمد نعمان حامد ،مولانا محمد اسلم نقشبندی ،مولانا الطاف الرحمن گوندل ،مولانا پروفیسر مدثر احمد ،مولانا منظور الحق ،شیخ القرآن مولانا عبد المالک ،مولانا آفتاب حسین ،مولانا فاضل عثمانی ،قاری عبدالرحمن جامی و دیگر علماء کرام شریک تھے ۔اس موقع پر مطیع الرحمن نظامی کیلئے دعائے مغفرت بھی کی گئی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مطیع الرحمن نظامی نے بھارتی کٹھ پتلی حسینہ واجد کے سامنے رحم کی اپیل نہیں کی اور نہ پاکستان کے دفاع کو جرم تسلیم کیا ۔

جس سے بنگلہ دیش میں اسلامی تحریک کے قدم مزید مضبوط ہوئے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب بنگلہ دیش میں اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہوگا اور حسینہ واجد عبرت ناک انجام سے دوچار ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد بنگلہ دیش میں موجود ایک کروڑہندو ووٹرز کو خوش کرنے کیلئے اسلامی قیادت کو ظلم و جبر کا نشانہ بنا رہی ہے ،جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنا ن جن میں ایک بڑی تعداد خواتین کارکنوں کی ہے انہیں جیلوں میں بند کرکے اذیتیں دی جارہی ہیں ۔

اگر حکومت پاکستا ن نے ان کی رہائی کیلئے کوئی آواز بلند نہ کی توحسینہ واجد پاکستانی افواج کے افسروں کوبھی طلب کرسکتی ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں سے کسی خیر کی توقع نہیں ۔ملک میں بھارت کے لچر،بے ہودہ اور عریاں کلچر کو فروغ دیاجارہا ہے ،بھارتی چینلز سے زیادہ بے حیائی فحاشی اور عریانی ہمارے میڈیا پر دکھائی جارہی ہے ۔

ہم صرف مالی کرپشن کی نہیں اخلاقی کرپشن کے خاتمہ کی بات کرتے ہیں ۔حکومتی سرپرستی میں پورے ملک کو سینما گھر بنایا جارہا ہے ،جو بے ہودگی ہمارے چینلز دکھا رہے ہیں اس طرح کی خرافات کی اجازت تو کوئی غیر مسلم ملک بھی نہیں دیتا ۔ انہوں نے کہا کہ انڈین کلچر کو ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت پھیلایا جارہا ہے ۔انہوں نے مدارس پر چھاپوں اور علماء کرام کی بلا جواز گرفتاریوں کی بھی شد ید مذمت کی۔

متعلقہ عنوان :