بلوچستان اسمبلی میں تین قراردادیں منظور، 2نمٹادی گئیں

کااجلاس،پاکستان میں ں 2کروڑ40لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں ، بلوچستان میں 10لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ہمارے پاس 12ہزار پرائمری اسکول ہیں جبکہ 1150مڈل اور 810ہائی اسکول ہیں، اسکولوں کی تعداد میں بڑا فرق ہے جس کو ہم نے دور کرنا ہے،صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال کااسمبلی اجلاس میں تعلیم پر بحث سمیٹے ہوئے اظہار خیال

جمعہ 20 مئی 2016 22:30

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 مئی۔2016ء) بلوچستان اسمبلی نے تین قراردادیں منظور جبکہ 2نمٹادیں تعلیم پر بحث بھی نمٹادی گئی۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکر بلوچستان راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں ایس پی جہانزیب کاکڑ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ پرنس احمد علی کی والدہ اور بہن کی صحت یابی کیلئے دعا کی گئی ۔

وقفہ سوالات میں اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے اپوزیشن کے سوالات نمٹادیئے گئے جبکہ انجینئر زمرک خان اچکزئی اور مولاناعبدالواسع کی قراردادوں کو ریکارڈ کا حصہ بنادیا گیا ۔آغا سید لیاقت علی نے نصراﷲ زیرے ،عبدالمجید خان اچکزئی،منظوراحمدخان کاکڑ،ولیم برکت،سپوزمئی اچکزئی،معصومہ حیات اورعارفہ صدیقی کی مشترکہ قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ پورے صوبے میں ملک کے سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی کی نشریات نہ ہونے کے برابر ہیں مرکزی حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ بلاتفریق ملک کے تمام صوبوں کو اپنی نشریات سے مستفید کراتی اوراس طرح چند دیگر جگہوں پر پی ٹی وی بوسٹروں کا کام کئی سالوں سے جاری ہے جو مکمل نہیں کیا گیا ہے اور اسکے ساتھ ہی منظورشدہ 150پوسٹوں پر بھی گزشتہ کئی سال سے صوبے سے کسی کو تعینات نہیں کیا گیا ہے یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ پی ٹی وی نشریات صوبے کے عوام کو پہنچانے کیلئے بوسٹروں پر کام مکمل کرنے اور نئے بوسٹروں کی منظوری نیز پی ٹی وی کوئٹہ سینٹر کی 150پوسٹوں کو فوری طور پر صوبے کے امیدواروں سے پر کرکے صوبے کے عوام کی حلف تلفی کے خاتمے کو یقینی بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

(جاری ہے)

قرارداد پر اظہارخیال کرتے ہوئے سید لیاقت آغا نے کہا کہ پی ٹی وی قومی ادارہ ہے صوبے میں بجلی کے بلوں کے ساتھ 50روپے ٹی وی فیس لی جاتی ہے اور جہاں پی ٹی وی کی نشریات نہیں وہاں بھی یہ فیس لی جاتی ہے صوبے میں بمشکل کچھ علاقوں میں پی ٹی وی کے ایک چینل کی نشریات ہیں اور باقی چینل کی نشریات بھی نہیں دکھائی جاتی ہیں اسی طرح 150اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام اسامیاں پرکی جائیں بوسٹروں پرکام تیز کیا جائے اور مزید بوسٹر نصب کئے جائیں یہ قرارداد متفقہ طور پر منظورکرلی گئی۔

اجلاس میں میر اظہارحسین کھوسہ نے میرعامرخان رند،میرعبدالماجد ابڑواورراحت جمالی کی مشترکہ قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایم 8موٹروے جو کشمور سے براستہ شکار پور سے نصیرآباد ڈویژن سے جاملتی ہے طویل ہونے کی وجہ سے مسافروں کو زیادہ فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے اگرمذکورہ شاہراہ کو کشمور سے براہ ر استہ پہنوڑ سنہڑی مانجھی پور ،صحبت پور اور جھنڈا تالاب سے ہوتے ہوئے ربی کینال ڈیرہ مراد جمالی سے ملایا جائے تو فاصلہ 125سے 135کلو میٹر کم ہوجائے گا جس سے مسافروں کو کوئٹہ سے اسلام آباد ،لاہور،ملتان ،رحیم یارخان اور فیصل آباد کم وقت میں پہنچ سکیں گے جبکہ مرکزی حکومت کی بھی یہی پالیسی ہے کہ فاصلوں کو کم سے کم کیا جائے تاکہ لوگ جلد از جلد اپنی منزلوں کو پہنچ سکیں یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ ایم 8مو ٹروے کو کشمور سے براستہ پہنوڑ سنہڑی مانجھی پور ،صحبت پور،جھنڈا تالاب سے ربی کینال ،ڈیرہ مراد جمالی سے ملایا جائے تاکہ بلوچستان سے پنجاب کیلئے سفرکرنے والوں کیلئے مسافت میں کمی ہویہ قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی کشورا حمد جتک نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان قبائلی روایات کی امین اور منفرد حیثیت کا حامل ہے جہاں خواتین کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دکھا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب صوبے میں نادرا اور پاسپورٹ کے دفاتر میں خواتین فوٹو گرافر نہ ہونے کی بناء پر مرد اہلکار خواتین کی تصاویر اتارتے ہیں جو قبائلی روایات کے خلاف ہے یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ بلوچستان میں نادرا اور پاسپورٹ کے دفاتر میں خواتین فوٹوگرافروں کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے یہ قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ۔

اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ مجید خان اچکزئی نے کہا کہ اپوزیشن کی خواہش ہے کہ 2002ء سے احتساب ہو اور ہم اسلام آباد سے اسپیشل آڈٹ کی منظوری لیکرآئے ہیں جو2002ء سے پیج ٹو پیج اسپیشل آڈٹ ہوگا مولانا عبدالواسع جس کرپشن کی بات کر رہے ہیں ہم اس کرپشن کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں اور نیب کو رپورٹ دے رہے ہیں جس میں صرف مولانا واسع کے 14ارب روپے کا کیس ہے ایک سڑک پر بمشکل 10فیصدکام ہوا لیکن مولانا عبدالواسع نے 82کروڑ روپے جاری کردیئے انکے محکمے کے ایک گریڈ14کے افسر نے نیب میں 37کروڑ روپے جمع کرادیئے ہیں ہم تمام کرپشن کو بے نقاب کریں گے اس سلسلے میں ہماری اپوزیشن سے بھی گزارش ہے کہ وہ تعاون کرے ۔

ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا کہ ینگ ڈاکٹروں کا مسئلہ بدستور موجود ہے کمیٹی کی رپورٹس سے آگاہ کیا جائے سید لیاقت آغا نے کہا کہ پیرامیڈیکل اسٹاف بھی احتجاج پر ہے ڈاکٹروں کی کمیٹی میں انکا مسئلہ بھی شامل کیا جائے ۔انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ایس پی جہانزیب کاکڑ کے قتل کے حوالے سے انکے خاندان میں تحفظات پائے جاتے ہیں صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ ایس پی جہانزیب کاکڑ کی وفات پر ہمیں دکھ ہوا ہے وہ ایک قابل اور ایماندار آفیسر تھے انکے خاندان کو جس انکوائری سے اطمینان ہوگا وہ ہم کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹروں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں وزیراعلیٰ سے بھی انکی ملاقات کرائی گئی ہے انکے مسئلے پر کام ہورہا ہے اور جلد کسی نتیجے پر پہنچیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پیرامیڈیکس نے پولیو مہم کا بائیکاٹ کیا جو ایک درست عمل نہیں پولیو کی وجہ سے ہم پر عالمی سطح پرپابندیاں لگ سکتی ہیں ہم نے اسکا خاتمہ کرنا ہے ۔ڈاکٹرحامد اچکزئی نے کہا کہ ہم ذمہ دار لوگ ہیں اور حکومت پولیو کے خاتمے میں مخلص ہے اور ہم نے اسکا خاتمہ کرنا ہے مجید خان اچکزئی نے کہا کہ جہانزیب کاکڑایک ایماندار پولیس آفیسر تھے جنہوں نے سی ایس ایس میں اعلیٰ پوزیشن کی وہ ایک دیانتدار افسر تھے مگر وہ اپنے آفس میں مارے جاتے ہیں مگر باہر انکے گارڈ کہتے ہیں انکو کوئی آواز نہیں آئی جبکہ انہیں گولی لگی ہے پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے سے پہلے ایک اعلیٰ پولیس افسر اس کو خود کشی قراردیتے ہیں اس واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئے اسپیکر نے کہا کہ ڈاکٹروں کے مسئلے پر کمیٹی موجود ہے ڈاکٹروں کی ہڑتال ختم کرائی جائے اس سے عوام کومشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے پیرامیڈیکس سے بات چیت کیلئے سید لیاقت آغاکی سربراہی میں کمیٹی بناتے ہوئے کہا کہ کمیٹی میں تمام جماعتوں سے ارکان لئے جائیں۔ اجلاس میں مجید خان اچکزئی نے کہا کہ پاسپورٹ اور نادرا بڑے اہم مسائل ہیں دونوں میں کرپشن ہے پیسے لیکر پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنائے جاتے ہیں شناختی کارڈوں میں باہر کے لوگوں کوشامل کرکے پورے خاندان کے کارڈ بلاک کردیئے جاتے ہیں صرف میرے ضلع میں 8ہزار شناختی کارڈ بلاک ہیں۔

انہوں نے اسپیکر سے کہا کہ نادرا اور پاسپورٹ کے حکام کو ایوان میں بلایا جائے تاکہ ان سے صورتحال پر بات کی جاسکے۔ صوبائی وزیرتعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ نادرا اور پاسپورٹ کے حکام کو ایک ایک دن اسمبلی بلایا جائے ارکان انکے سامنے اپنی شکایات اورتجاویز رکھیں تاکہ ان مسائل سے عوام کو نجات دلائی جاسکے ۔صوبائی وزیرشیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ نادرا نے تماشہ لگارکھاہے شناختی کارڈ بلاک ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مہاجرین کے کارڈ تو بن جاتے ہیں مگر مقامی لوگ پریشان حال ہیں میرے علاقے میں کوئی غیرمقامی نہیں مگرانکے کارڈ بند پڑے ہیں اس پر نادرا حکام سے بات کی جائے ۔

صوبائی وزیرڈاکٹر حامدخان اچکزئی نے کہا کہ نادرا کی وجہ سے ہمارے عوام بدترین مشکلات کاسامنا کر رہے ہیں شناختی کارڈکا حصول ایک مسئلہ ہے مگر اسکی تجدید کیلئے بھی پورا سال لگ جاتا ہے ہمیں ہماری سرزمین پراجنبی بنایا جارہا ہے لوگوں کو ملکی اداروں سے متنفر کیا جارہا ہے اس موقع پراسپیکر نے کہا کہ نادرا اور پاسپورٹ اہم مسائل ہیں جن سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے دونوں محکموں کو اسپیکر کے آفس سے لیٹر لکھا جائے گاکہ وہ ارکان کو بریفنگ دیں ۔

اجلاس میں رکن اسمبلی منظوراحمدکاکڑ نے کہا کہ اب جبکہ صوبے میں امن قائم ہوگیا ہے مگر لینڈ مافیا کی وجہ سے حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے ہمارے علاقوں میں زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہے ائیر پورٹ روڈ اور آس پاس میں یہ مسئلہ زیادہ اہم ہے جس میں تحصیل کا عملہ ملوث ہے جنہیں پولیس کے لوگ تحفظ دیتے ہیں انکے خلاف کارروائی کی جائے۔ صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ کوئٹہ میں لینڈ مافیا راج کر رہا ہے تحصیل کا عملہ زمینوں پر قبضہ کرانے میں مدد دیتا ہے اور پولیس ان سے تعاون کرتی ہے اس سلسلے کوروکنا ہوگا اوراس کیلئے ایک قانون سازی کرناہہوگی اور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کرنا ہوگا۔

صوبائی وزیرتعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ لینڈمافیا نے وباء کی شکل اختیار کرلی ہے اس سے نمٹنے کیلئے قانون پر عمل اور مزید بہتر قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے زمینوں پرایک مرتبہ قبضہ ہوجائے تو اسے چھڑانے کیلئے 15،15سال لوگوں کو چکر لگانے پڑتے ہیں بڑی مشکل سے قبضہ ختم ہوتا ہے مگر کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی ہم نے لینڈ مافیا کے خلاف سختی سے ایکشن لینا ہوگا۔

صوبائی وزیر مجیب الرحمن محمدحسنی نے کہا کہ یہ پورے صوبے کا مسئلہ ہے اس پر ایک دن بحث کی جائے اسپیکر نے کہا کہ اس حوالے سے بحث کرائیں گے لیکن ارکان اس حوالے سے قانون پڑھ کر بحث میں حصہ لیں۔ سید لیاقت آغا نے کہا کہ بلوچستان سے نکلنے والی معدنیات پر 500فیصد ٹیکس نا انصافی ہے اس سے یہ انڈسٹری بند ہوجائے گی فیصلہ واپس لیا جائے ۔صوبائی وزیرجعفر مندوخیل نے کہا کہ اس سلسلے میں مائنز اونرز کی وزیراعلیٰ سے ملاقات ہوئی ہے اور وہ اس سے مطمئن تھے ۔

صوبائی وزیرعبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ ٹیکسوں میں اضافے کا اختیار سیکرٹری کو نہیں بلکہ اس کیلئے ایک قانون ہے جس میں تبدیلی کے بعد ٹیکس میں اضافہ ہوسکتا ہے وزیراعلیٰ نے ٹیکس منسوخ کردیا ہے اور اس پر کام ہورہا ہے اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے تعلیم پر بحث سمیٹے ہوئے کہا کہ پوری دنیا تعلیم پر توجہ دے رہی ہے پاکستان میں 2کروڑ40لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جبکہ بلوچستان میں 10لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں ہمارے پاس 12ہزار پرائمری اسکول ہیں جبکہ 1150مڈل اور 810ہائی اسکول ہیں اسکولوں کی تعداد میں بڑا فرق ہے جس کو ہم نے دور کرنا ہے ایک اہم مسئلہ سکولوں اور کالجوں میں سہولیات کا فقدان ہے ہمارے پاس سنگل روم ،سنگل ٹیچر ،اسکولوں کی تعداد پانچ ہزار ہے ایک کمرے میں 5کلاسوں کو ایک ٹیچر نہیں پڑھاسکتا اسکو دیکھنا ہوگا تین ہزاراسکول شلٹر لیس ہیں ہمارے پاس پرائمری سے مڈل میں ڈراپ آؤٹ 48اورہائی میں 37فیصد ہے کیونکہ ہمارے پاس تعلیمی اداروں کی کمی ہے جسے دور کرنا ہے ہم نے 900گھوسٹ اسکو ل پکڑے ہیں جہاں کاغذات پر تین لاکھ بچے زیر تعلیم تھے جبکہ 60ہزار میں سے 15ہزار اساتذہ جو غیر حاضر تھے انکا ڈیٹا جمع کر رہے ہیں رئیل مانیٹرنگ سسٹم شروع کردیا ہے ہم نے این ٹی ایس پر اساتذہ بھرتی کئے ہیں جس میں 10فیصد خامیاں ہوسکتی ہیں مگر 90فیصداہل اساتذہ بھرتی ہوئے داخلہ مہم 35سے 65فیصد ہوگئی پانچ فیصد بچے نجی اسکولوں سے سرکاری سکولوں میں آرہے ہیں ہم رینکنگ میں سندھ سے بہتر ہوگئے ہیں اساتذہ کو ٹریننگ دے رہے ہیں ہمیں شلٹر لیس سکولوں کی بہتری ،سنگل رومز سکولوں کو ڈبل کرنے کیلئے فنڈز کی ضرورت ہے ارکان تعاون کریں صوبے میں تعلیم کیلئے کام کررہے ہیں پالیسی بک چھاپ دی ہے یورپی یونین نے 3ارب 40کروڑ روپے دیئے ہیں ڈراپ آؤٹ روکنے کیلئے 500مڈل اور 300مزید ہائی اسکول دے رہے ہیں صوبے میں موجودہ حکومت نے نئی یونیورسٹیاں اور میڈیکل کالجز قائم کئے ہیں حکومت تعلیم میں سنجیدہ ہے ہمارے پاس ایس ایس ٹی کی 1200اسامیاں خالی ہیں ارکان اسمبلی کی تجاویزپر ہرممکن عمل کریں گے جس کے بعداسپیکرنے اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا۔