Live Updates

پاکستان کو ایف 16طیارے دینے کے معاملے پرامریکہ کی انتظامیہ ،کانگریس میں اختلاف مو جود ہے‘پرویز رشید

اچھے تعلقات کو قائم رکھنا صرف ہمار اہی نہیں امریکہ کا بھی فرض ہے ، خواہش ہے دونوں ممالک مل کر مسائل کو حل کریں امپائر نے تو انگلی کھڑی کر دی ہے ،خیبر پختوانخواہ کے انتخابات میں پی ٹی آئی پورے تخت پشاور میں چوتھے نمبر پر آئی ہے‘ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات

جمعہ 20 مئی 2016 22:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 مئی۔2016ء ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایف 16طیارے دینے کے معاملے پرامریکہ کی انتظامیہ اور کانگریس میں اختلاف مو جود ہے ،اچھے تعلقات کو قائم رکھنا صرف ہمار اہی نہیں بلکہ امریکہ کا بھی فرض ہے ، خواہش ہے دونوں ممالک مل کر مسائل کو حل کریں ، پاکستان تمام ممالک کے ساتھ اچھے اور برادرانہ تعلقات رکھنا چاہتے ہیں اور یہی ہماری خارجہ پالیسی ہے ، پانامہ لیکس معاملات پر بنائی جانیوالی حکومت اور اپو زیشن اراکین کی کمیٹی کو کسی طرح سے پابند نہیں کیا گیا،اس کو آزادی ہے کہ وہ جس مرضی فورم سے تحقیقات کر وا سکتی ہے حتی ٰ کہ وہ تحقیقات کے قوانین میں بھی ترامیم کروا سکتی ہے ،امپائر نے تو انگلی کھڑی کر دی ہے ،خیبر پختوانخواہ کے انتخابات میں پی ٹی آئی پورے تخت پشاور میں چوتھے نمبر پر آئی ہے ،اگر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین کی تنخواہوں میں اضافہ کر ہی لیا گیا ہے تو یہ کوئی گنا ہ کبیر نہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں لاہور ایڈیٹرز کلب کے زیر اہتمام منعقد ہ خصوصی نشست سے خطاب کے دوران کیا ۔ اس موقع پر سینئر صحافی ضیاء شاہد ، مجیب الرحمن شامی ، بیدار بخت بٹ ، سعید آسی ، سید سجاد بخاری ، سرفراز سید ، ممتاز شاہ ، ملک لیاقت علی ، اسد اﷲ غالب ، سلمان غنی ، خالد فاروقی ، صداقت علی عباسی ، سید کامران ممتاز ، ادیب جاودانی ، صفدر علی خاں ، میاں حبیب سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ امریکہ کی انتظامیہ پاکستان کو طیارے دینا چاہتی ہے لیکن کانگریس کی جانب سے کچھ تحفظات ہیں ، ہما ری کو شش ہے کہ ہم سفارتی طور پر اس مسئلے کو حل کر لیں لیکن اگر کسی ایک معاملے پر اتفاق نہیں بھی ہے تو دوسرے بہت سے معاملات پر اتفاق مو جود ہے ،کسی ایک کمی کی وجہ سے تعلقات خراب نہیں ہونے چاہئیں ، ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے اور برادرانہ تعلقات رکھنا چاہتے ہیں ، ہم پو ری دنیا کے ساتھ مزاحمت کی نہیں بلکہ تعاون کی سیاست کرنا چاہتے ہیں اور یہی ہماری خارجہ پالیسی ہے ۔

امریکہ کی جانب سے جن دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیاگیا تھا ، ہم ان میں سے بہت سے خطرناک دہشت گرد گروہو ں کو ختم کرچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان نے نقشہ غلط چھپ جانے پر اپنی غلطی کو نا صرف تسلیم کیا بلکہ معافی بھی مانگی ہے اور یہ سب ہما رے توجہ دلانے پر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے اراکین کی تنخواہوں میں اضافہ محض حکو مت پر تہمت ہے کیونکہ یہ اضافہ حکومت نے ہرگز نہیں کیا بلکہ اراکین پارلیمنٹ نے اس پر پارلیمنٹ میں اتفاق کیا ہے لیکن حکومت نے تو ابھی تک منظو ربھی نہیں کیا ، اگر اضافہ کر ہی لیا گیا ہے تو یہ کوئی گنا ہ کبیر نہیں کیا گیا ، ہم اتنے بھی برے نہیں ہیں جتنا کہ برا بنا کر پیش کیا جا تا ہے۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین کی تنخواہوں میں ایک طویل عرصے سے اضافہ نہیں کیا گیا ۔اراکین اسمبلی کی تنخواہیں ابھی بھی بھارت ،سری لنکا ،نیپال سنگا پور سمیت بہت سے ممالک سے کم ہیں ، اس وقت دو صوبائی اسمبلیوں کی تنخواہیں قومی اسمبلی سے زیادہ ہیں ، ہمیں تو ابھی صوبے کے برابر بھی نہیں کیا گیا ، پانامہ لیکس معاملات پر بنائی جانیوالی حکومت اور اپو زیشن اراکین کی کمیٹی کو کسی طرح سے پابند نہیں کیا گیا،ان کو آزادی ہے کہ وہ جس مرضی فورم سے تحقیقات کر وا سکتے ہیں ،حتی ٰ کہ وہ تحقیقات کے قوانین میں بھی ترامیم کروا سکتی ہے ، حکومت کیسب سے زیادہ خواہش ہے کہ جلد از جلد تحقیقات کرواکر اس ہیجانی کیفیت کو ختم کیا جائے ،حکومت کی خواہش ہے کہ پانامہ لیکس پر احتساب اپوزیشن اور حکومت جمہوری طریقے سے مل کرکریں اور سڑکوں پر آکر دھینگا مشتی کی جو خواہش رکھتا ہے وہ پوری نہ ہونے دی جائے ،جس سیاسی استحکام کو ہم حاصل کرنا چاہتے تھے اسے ہم سے مزید دور کرنے میں پی ٹی آئی کے دھرنوں نے اہم کر دار ادا کیا ،اس میں ہمیں اس ملک کو سیاسی استحکام کی منزل پر لیجانے کی سزا دی گئی ، اگر گزشتہ سال کے چھے مہینے دھرنے کی نظر نہ ہوتے تو پاکستان کو جو پاک چین اقتصادی راہداری میں ایک تاریخی پیکج ملا ہے وہ چھے مہینے پہلے مل جاتا،چین کے صدر کا دورہ ملتوی نہ ہوتا ۔

پرویز رشید نے کہا کہ ہم نے صرف باتیں نہیں کیں بلکہ عملی طور پر کام کر کے دکھایا ہے ، اِس وقت پاکستان کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں ،پاکستان کے محکمہ خزانہ نے اتنے یو روز اور ڈالر ز کی کبھی تصویر بھی نہیں دیکھی تھی جتنے ڈالرز سے آج بھرا پڑا ہے ، پاکستان کی تاریخ میں آج تک جتنی بھی حکومتیں آئیں اگر ان کے ترقیاتی منصوبوں کی فہرست بنائی جائے تو ان تمام حکومتوں کے شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کے مقابلے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے موجودہ حکومت کے صرف تین سالوں میں شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے ،اِس وقت ملک میں 16ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہورہی ہے جبکہ ضرورت 19ہزار میگا واٹ ہے ۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے بجلی کے جتنے منصوبوں پر کام جا ری ہے اس کے نتیجے میں سال 2018ء میں ہم اپنی ضروریات سے بھی 7ہزار میگا واٹ زیادہ بجلی پیدا کر رہے ہوں گے ،ہما ری حکومت نے بجلی کے ان ترقیاتی منصوبوں پر بھی کام شروع کر دیا ہے کہ جنہیں 2021اور 2022میں مکمل ہونا ہے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم یہ کام محض سیاسی بنیادوں پر نہیں کر رہے ۔

وزیر اعظم نے اس ملک کو معاشی طور پر خود مختار بنایا ہے لیکن پھر بھی ہماری حکومت پر ہی الزامات لگائے جا تے ہیں ۔ اس مرتبہ پانامہ لیکس کے معاملے میں بھی مطالبے سے پہلے ہی وزیر اعظم نے کمیشن قائم کر دیا لیکن بدقسمتی سے اس پر بھی اعتراضات اٹھا دئیے گئے ،وزیر اعظم نے ایسے جج کو نامزد کیا کہ جس کی ساری زندگی نیک نامیوں سے بھری پڑی ہے جس نے یہ تک کہاتھا کہ تحقیقات کیلئے میں خود دو ججز نامزد کروں گا اور ہم ٹی اوآرز بنانے میں بھی آپ کی معاونت کریں گے لیکن اس پر بھی ان کے خلاف اتنی گرد اڑائی گئی کہ انہوں نے اپنے قدم ہی پیچھے کر لیے اور اس کثافت زدہ ماحول میں آنے سے ہی انکار کر دیا۔

ہم پر الزام لگایا گیا کہ ہم نے اپنی تجوریا ں بھر لیں ،بنکوں سے قرض لیے اور واپس نہیں کیے اورپیسہ پاکستان سے باہر بھیجا ، حکومت کی جانب سے جو ٹی او آرز بنائے گئے ان میں ان تمام الزامات کی تحقیقات کی شقیں شامل تھیں جو کہ ہم پر گزشتہ 30سالوں میں لگائے جا تے رہے ،لیکن پھر بھی ان کے مقابلے میں اپوزیشن کی جانب سے ایسے ٹی او آرز دئیے گئے جو کہ احتساب کی بجائے محض ذاتیات پر مبنی تھے ،حکومت پانامہ لیکس کا احتساب نیب سے کروانا چاہتی تھی لیکن اپوزیشن کی جانب سے انکار کر دیاگیا کہ اس ادارے پر سیاسی اثر و رسو خ کا کافی اثر ہو تاہے ، اس کے بعد مطالبہ آیا کہ آزاد اور خود مختار کمیشن بنایاجائے وزیر اعظم نے اس کیلئے بھی سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا اس لیے یہ تاثر قطعی طورپر غلط ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملے میں اپوزیشن کی باتوں کو اہمیت نہیں دی گئی ، ہم تو اپوزیشن کہ ہر بات کو اہمیت دیتے گئے ہیں اور ابھی تک بھی ہر مرحلے پر دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ امپائر نے تو انگلی کھڑی کر دی ہے ،کے پی کے انتخابات میں پی ٹی آئی پورے تخت پشاور میں چوتھے نمبر پر آئی ہے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات